عید سے پہلے اپنا احتساب کریں

ہمارے پاس اللہ پاک نے اپنا مہمان ماہ رمضان رمضان بھیجا جس سے کئی لوگوں نے خوب نیکیاں کمائیں اور کئی لوگ محروم رہے مگر عید سب کی ہوگی کیونکہ نیک لوگوں کیلئے عید اللہ کی طرف سے ایک تحفہ ہے تمام مسلمانوں کو ماہ مبارک کی پرنور گھڑیاں مبارک ہوں۔عید ایسی خوشی کوکہتے ھیں جو زندگی میں باربارلوٹ کرآے عید لفظ عودسے بناہےجس کا معنی لوٹ کرآنا ہے۔یہود ونصاریٰ کے تہوار آتے تووہ خوشیاں مناتے ۔صحابہ کرام کے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ ھمارا بھی کوئ خوشی کاتہوارھوتا ھم بھی خوشیاں مناتے۔آقاسیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار کیا آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے عیدین مسلمانوں کو عطاءکردیں۔اصل عیداس کی نہیں جو محض نئےکپڑے پہنے ۔بلکہ عیداس کی ہے جو اپنے آقا سیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرنے کی کوشش کرے۔اس کے برخلاف اگر گناہوں میں مست ہے اور محض ظاہری طور پر عیدکی خوشی منا رہا ہے تواسے حقیقی خوشی میسر نہیں ہوسکتی۔اصل عیدتواس کی ہے جو گناہوں بہتان لگانے سے توبہ کر لے جو جھوٹ بےایمانی اور توبہ کرے کہ اب کبھی گناہ نہ کرے گا۔یعنی توبہ بھی محض وقتی نہ ہو۔بلکہ سچی اور پختہ توبہ کرنے والا ھی حقیقی عید کی مسرت سے مالاومال ہوسکتا ہے۔

اگر بات کروں عید کی تیاریوں کی تو سب سے بڑا مسئلہ بچوں کی شاپنگ کا ہوتا ہے کیونکہ عید کی تیاری میں بچوں بچیوں کے لیے کپڑے لینا بھی گھمبیر مسئلہ ہے میرے بچے چھوٹے ہیں اس لیے مما کا گھر نزدیک ہونے کی وجہ سے ان کے پاس چھوڑ کر گئی مگر عید کی شاپنگ ایک بار میں کہاں ختم ہوتی ہے اس لیے جب پھر کپڑے لینے گئی تو شوہر کی فرمائش پر دونوں بیٹیوں کو ساتھ لے گئی اور بیٹا امی کے گھر ٹھہرا بچوں کو لے تو گئے مگر دونوں بیٹیوں نے اپنے بابا کو ہی پکڑے رکھا ان کی حالت دیکھ کر کہتی ہوں بچے چھوٹے ہیں تو انکو بازار ساتھ لے کر جانا یا انکو اٹھا کر خریداری کرنا تھکا دینے والا عمل ہے جنکے گھر بچوں کے دادا دادی یا نانا نانی ہیں تو بہتر ہے بچے انکے پاس چھوڑ کر بچوں کے لیے خریداری کریں اگر بچے کی پسند کے مطابق کپڑے لینے ہیں یا سائز کا مسئلہ بنتا ہے تو ایک بچے کے ساتھ بازار جائیے زیادہ وقت بھی نہیـــــں لگے گا اور تھکاوٹ بھی نہیـــــں ہو گی یہاں پر عرض کرتی چلوں کہ بچوں کے ہاتھوں سے صدقہ خیرات کی عادت بنوائیں اور ان کے ہاتھ سے صدقہ کروائیں زکوٰۃ کی اہمیت اجاگر کریں اب جیسے صدقہ فط دینا ہے تو بچوں سے پوچھیں کہ کیا ان کا کوئی جاننے والا ہے جو صدقہ فطر کا مستحق ہو محلے اگر کوئی سفید پوش ہے تو چپکے سے تحفہ کے نام سے انکو کپڑے جوتے وغیرہ خرید کر دیں اسطرح بچوں میں حسن سلوک رحمی دلی اوردوسروں کی مدد کرنے کاجزبہ پیدا ہوگا۔اصل عید اس کی نہیں جو دنیا کی زیب و زینت اختیار کرے۔بلکہ عیدتو اس کی ہے جو تقوی’ کے توشہ کو حاصل کرے بالخصوص رمضان المبارک کا مہینہ تو اللّٰہ تعالیٰ نے تقوی کے حصول کا سبب بنا کر امت محمدی کو عطافرمائی۔

ہم نے ماہ مبارک کا مہینہ گزارلیا ہے اب ہمیں اپنااحتساب کرنا ہو گا کہ کیا ہمارے اندر حسد ہے ،کیا ہم نے جھوٹ،بہتان،بغض کینا، کرپشن،بے ایمانینہیں چھوڑی تو ماہ رمضان نہیں تھا صرف ایک مہینہ تھا تو ہمیں عید سے پہلے اپنا احتساب کرنا ہوگا۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے اپنے ساتھ غرباء و مساکین کو بھی حقیقی خوشیوں میں شامل کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ آخرت کے روز آقا سیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر مسکان سجی ہو اور ہمیں جنت کا انعام نصیب فرمائیں آمین

کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں-