اسلام آباد: (شوبز ویب ڈیسک) معروف گلوکارہ مومنہ مستحسن نے اسرائیل فلسطین کشیدگی پر بیان دیا تو سوشل میڈیا غصے سے بھڑک اُٹھے اور گلوکارہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔
گلوکارہ مومنہ مستحسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا کہ میں اپنے یہودی دوستوں کی جانوں کے ضیاع پر غمزدہ ہوں، میں فلسطین کے مسلمانوں اور عیسائیوں کے غم میں برابر کی شریک ہوں، جن کی روزانہ کی بنیاد پر بےشمار زندگیاں لی جارہی ہیں۔
I grieve with my Jewish friends for the innocent lives lost
I grieve with Muslims & Christians of Palestine for countless lives taken daily, for decades
How many lives are enough? How much land is enough?
Collective punishment of besieged & oppressed community is against humanity https://t.co/4fFmduymh7— Momina Mustehsan (@MominaMustehsan) October 18, 2023
گلوکارہ نے سوال کیا کہ آخر مزید کتنی جانوں کا ضیاع ہوگا؟ ظالم اور مظلوم طبقے کو اجتماعی سزا دینا انسانیت کے خلاف ہے۔
بیان کے بعد سوشل میڈیا صارفین غصے سے آگ بگولا ہوگئے اور انہوں نے مومنہ مستحسن پر شدید تنقید کرتے ہوئے اُنہیں امریکی ماڈل بیلا حدید کی مثال دے دی جنہوں نے ہمیشہ کسی خوف کے بغیر فلسطین کی حمایت کی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے مومنہ مستحسن نے کہا کہ میں بہت حیران ہوں کیونکہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ انسانی جانوں کے ضیاع کی مذمت کرنے پر مجھے پاکستانیوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مومنہ مستحسن نے کہا کہ میرا ماننا یہ ہے کہ اسرائیل کی ریاست تمام یہودیوں کی نمائندگی نہیں کرتی، بالکل اُسی طرح جس طرح بھارتی حکومت تمام ہندوؤں کی نمائندگی نہیں کرتی اور پاکستانی تمام مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔
گلوکارہ نے کہا کہ میرا ماننا یہ ہے کہ ہمارے لیے سب سے زیادہ اہم انسانی جان اور انسانیت کا تحفظ ہونا چاہیے، میں اسرائیل کی حکومتی پالیسیوں کی مخالفت کرتی ہوں۔
I grieve with my Jewish friends for the innocent lives lost
I grieve with Muslims & Christians of Palestine for countless lives taken daily, for decades
How many lives are enough? How much land is enough?
Collective punishment of besieged & oppressed community is against humanity https://t.co/4fFmduymh7— Momina Mustehsan (@MominaMustehsan) October 18, 2023
اُنہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کئی دہائیوں سے مظلوم اور قبضے کی زندگی گزار رہے ہیں، ہمیں اس نسل کشی کو روکنے کی ضرورت ہے، ظالم تو قصور وار ہے لیکن ہمیں وہاں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر بھی افسوس کرنا چاہیے۔