اسلام آباد : (شوبز ڈیسک) شعروں میں رومانویت اور مزاحمت کا رنگ بھرنے والے اردو کے نامور شاعر احمد فراز کو دنیا سے رخصت ہوئے 15 برس بیت گئے۔ شعری روایت اور تاثیر میں اپنی مثال آپ اور خوش قسمت شاعر جنہوں نے اپنی زندگی میں ہی شہرت کی بلندیوں کو چھو لیا تھا، جداگانہ اسلوب کے حامل، اپنے کلام میں بیک وقت رومانویت اور مزاحمت کا پیغام دینے والے احمد فراز 25 اگست 2008 کو اُس سفر پر روانہ ہو گئے جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا لیکن سچی بات یہ ہے کہ شاعر رومان کہلانے جانے والے احمد فراز کا
آج بھی اپنا ہی کرشمہ ہے فسوں ہے یوں ہے
یوں تو کہنے کو سبھی کہتے ہیں یوں ہے یوں ہے
14جنوری 1931ء میں کوہاٹ میں پیدا ہونے والے احمد فراز وقت کے ساتھ شاعر رومان قرار پائے لیکن پھر کچھ یوں ہوا کہ
ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں
فراز اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں
اُنہوں نے رومانویت کے ساتھ انقلاب کی جو شمع روشن کی تو اِس کی روشنی آج بھی بہت کچھ دکھا رہی ہے
تم نے دیکھے ہیں جمہور کے قافلے،
ان کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہیں
نامور شاعر احمد فراز نے فارسی کے ممتاز شاعر سید محمد شاہ کے گھر آنکھ کھولی، شاعری انہیں ورثے میں ملی اور ان کے والد سید محمد شاہ کا شمار بھی ممتاز شعرا میں ہوتا تھا، احمد فراز نے تعلیم اسلامیہ ہائی سکول کوہاٹ، ایڈورڈز کالج اور پشاور یونیورسٹی سے حاصل کی۔
احمد فراز نے اردو، فارسی اور انگریزی میں ایم اے کیا، دوران تعلیم ترقی پسند افکار اور تحریک سے متاثر ہوئے اور پھر ترقی پسندی کا دامن کبھی نہ چھوڑا، شاعری سے لگاؤ تھا اور 1960ء کی دہائی میں وہ زیر تعلیم ہی تھے جب ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ ’’تنہا تنہا‘‘ شائع ہوا اس کے بعد شہرت کی سیڑھی پر رکھا گیا قدم بڑھتا ہی گیا۔
شاعری میں رومانوی کے ساتھ ساتھ انقلابی رنگ کی وجہ سے وہ نوجوانوں کے ساتھ ساتھ سیاسی کارکنوں میں بھی بہت مقبول ہو گئے، احمد فراز نے اپنے کیرئیر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے بطور سکرپٹ رائٹر کیا اور اس کے بعد پشاور یونیورسٹی میں پڑھانے لگے، اس کے علاوہ آپ پاکستان نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر بھی رہے۔
احمد فراز نے اپنی زندگی میں کل 13 مجموعے لکھے، جن میں میرے خواب ریزہ ریزہ، تنہا تنہا، شب خون، بے آواز گلی کوچوں میں، نابینا شہر میں آئینہ، اے عشق جنوں پیشہ، درد آشوب، جاناں جاناں، پس انداز موسم، غزل بہانہ کروں، بودلک، سب آوازیں میری ہیں اور نایافت شامل ہیں، چھ دہائیوں پر محیط ادبی زندگی میں احمد فراز کو ہلال امتیاز، ہلال پاکستان اور ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔