ترکیہ،بغاوت کے الزام میں ماخوذ103ریٹائرڈ ایڈمرل صاحبان عدالت سے بری

تمام افراد پرریاست کی سلامتی اورآئینی حکم کے خلاف جرائم کا مرتکب ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا،رپورٹ

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ کی ایک عدالت نے 103 ریٹائرڈ ایڈمرل صاحبان کو بری کردیا ہے۔ان پرصدر رجب طیب ایردوان نے گذشتہ سال الزام عاید کیا تھا کہ وہ ان کی حکومت کے خلاف بغاوت کی راہ پر گامزن تھے۔انھوں نے اپریل2021 میں بحیر اسود کوغیرفوجی بنانے کے مقصد سیطے شدہ معاہدے کی حمایت میں ایک کھلے خط پردست خط کیے تھے۔

اس پران کے خلاف ریاست کی سلامتی اورآئینی حکم کے خلاف جرائم کا مرتکب ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔یادرہے کہ 1936 میں طے شدہ مونٹریوکنونشن میں آبنائے باسفورس اوردرہ دانیال سے گذرکر بحرمتوسط (بحیرہ روم)کی جانب جانے والے جنگی بحری جہازوں کے لیے سخت قواعد وضوابط وضع کیے گئے تھے۔لیکن صدرایردوآن باسفورس کے مغرب میں استنبول میں ایک نئی نہرتعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ دنیا کی مصروف ترین آبی گذرگاہوں میں سے ایک پر سے دبائو کم کیا جا سکے۔

ترکیہ کے سابق ایڈمرلزنے یہ خدشہ ظاہرکیا تھا کہ اگرنئی نہر تعمیر کی جاتی تو مذکورہ معاہدے کے ممکنہ خاتمے کے ترکی پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔صدرایردوآن نے بحریہ کے کمانڈروں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پرملک کی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کی دھمکی دینے کا الزام عاید کیا تھا۔استغاثہ نے عدالت سے ہرریٹائرڈ ایڈمرل کو12 سال تک قید کی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا مگر وہ مقدمے کی سماعت کے دوران میں آزاد تھے اور انھیں گرفتار کیا گیا تھا۔دارالحکومت انقرہ کی عدالت نے اپنے فیصلے میں انھیں بری کر دیا ہے اور قراردیا ہے کہ ان کے خلاف کسی جرم کا کوئی قانونی عنصر موجود نہیں تھا۔