اسلام آباد : ( شوبز ڈیسک ) خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کی 72 ویں سالگرہ آج منائی جا رہی ہے، دنیائے فانی سے کوچ کیے انہیں کئی برس بیت گئے مگر ان کی شاعری کی خوشبو آج بھی کو بہ کو پھیلی ہے۔ اُردو ادب کے منفرد لہجے کی حامل پروین شاکر 24 نومبر 1952 کو کراچی میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئیں،انگریزی ادب میں ماسٹرز کی ڈگری لینے کے بعد وہ سول سروس آف پاکستان میں اعلیٰ عہدے پر فائز رہیں، انہوں نےکچھ عرصہ جامعہ کراچی میں تدریس کے فرائض بھی سر انجام دیے۔
پروین شاکر نے اپنے ادبی سفر کا آغاز نو عمری سے ہی کر دیا تھا، نثر نگاری بھی کی مگر شاعری سے انہیں عشق تھا، ان کا ابتدائی قلمی نام بینا تھا، انہوں نے غزلیات اور نظمیں لکھنے سے خاص شہرت پائی۔ 1976 میں انکا مجموعہ کلام خوشبو منظر عام پر آتے ہی ادبی حلقوں میں تہلکہ مچ گیا اور انہیں خوشبو کی شاعرہ کا خطاب ملا، کئی دہائیوں بعد بھی ان کی شاعری کی خوشبو کم نہیں ہو سکی، انہیں پرائڈے آف پرفارمنس اور آدم جی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چُکا ہے۔
پروین شاکر کی شاعری اُردو ادب میں ایک تازہ ہوا کا جھونکا تھا، اُن کی منفرد شاعری کا موضوع عورت اور محبت ہے، ان کے مجموعہ کلام میں خوشبو، صد برگ، خود کلامی، انکار اور ماہ تمام قابلِ ذکر ہیں۔ دسمبر 1994 کو اُردو ادب کو مہکانے اور ادبی محفلوں میں شعر کی خوشبو بکھیرنے والی پروین شاکر اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں موت کی وادی میں چلی گئیں مگر اپنے خوبصورت اشعار کے ذریعے وہ چمن اردو میں ہمیشہ مہکتی رہیں گی۔