اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) نامور ادیب، افسانہ و ڈرامہ نگار اشفاق احمد کو مداحوں سے بچھڑے 19 برس بیت گئے، ان کا شمار ان ادیبوں میں ہوتا ہے جنہوں نے تعداد کے اعتبار سے کم اور معیار کے لحاظ سے بہت اچھا لکھا ہے۔
معروف مصنف اشفاق احمد 22 اگست 1925ء کو مکتسر ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئے،اشفاق احمد ان نامور ادیبوں میں شامل ہیں جو قیام پاکستان کے فوراً بعد ادبی افق پر نمایاں ہوئے۔
1953 ءمیں ان کا افسانہ گڈریا ان کی شہرت کا باعث بنا، ان کے افسانوی مجموعے ایک محبت سو افسانے، اجلے پھول، سفر مینا، پھلکاری اور سبحانے افسانے کے نام سے شائع ہوئے۔
اشفاق احمد نے دیال سنگھ کالج اور اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے۔
سفرنامہ سفر در سفر، ناول کھیل کہانی، ڈرامہ ایک محبت سو ڈرامے اور توتا کہانی اشفاق احمد کی نمایاں تصانیف ہیں، نامور ادیب کچھ عرصہ پی ٹی وی پر زاویہ کے نام سے ایک پروگرام بھی کرتے رہے جس میں وہ اپنے مخصوص انداز میں قصے اور کہانیاں سناتے تھے۔
حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز کے اعزازات سے نوازا۔ صوفی مزاج اشفاق احمد 7 ستمبر 2004ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور ماڈل ٹاؤن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔