اسد عمر ’’کدی آ مل سانول یار وے ‘‘ گا کر شہرت کی بلندیوں پر پہنچے،گلوکار نے تمغہ امتیاز اور لکس اسٹائل ایوارڈ سمیت دیگر اعزازات اپنے نام کئے
فیصل آباد (نیوز ڈیسک) نامور گلوکار اسد عباس طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ تفصیلات کے مطابق ’’کدی آ مل سانول یار وے ‘‘ گا کر شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے گلوکار ہم میں نہ رہے۔ گلوکار اسد عباس کے بھائی حیدر عباس نے ان کے انتقال کی تصدیق کر دی۔ اسد عباس گردوں اور جگر کے عارضے میں مبتلا تھے،ان کا فیصل آباد کے نجی ہسپتال میں ڈائلسز چل رہا تھا۔
اسد عباس گزشتہ رات طبیعت بگڑنے کی وجہ سے کومے میں بھی چلے گئے تھے۔ اسد عباس نے اپنی آواز کا جادو جگا کر تمغہ امتیاز اور لکس اسٹائل ایوارڈ سمیت دیگر اعزازات اپنے نام کئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں گلوکار اسد عباس نےایک انٹر ویو دیا تھا جس میں انہوں نے اپنی زندگی کے نشیب و فراز،شہرت اور بیماری سے متعلق بات چیت کی۔
اسد عباس نے کہا کہ انہیں اسکول کے زمانے سے ہی گانا گانے کا شوق تھا،اسکولز کے مقابلوں میں حصہ لیکر ملی نغمے اور ترانے گائے۔
2007ء میں پاکستان سنگیت آئیکون کے نام سے ایک مقابلہ ہوا جس میں ملک بھر سے نوجوان ٹیلنٹ کو اکٹھا کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس مقابلے میں مجھے 1 کروڑ اور مرسیڈیز گاڑی بطورِ انعام ملی تھی۔ گلوکار نے کہا کہ اس کے بعد سفر چلتا رہا اور کوک اسٹوڈیو سیزن 6 میں گلوکارہ فریحہ پرویز کے ساتھ آواز کا جادو جگایا۔ اسد عباس کا کہنا تھا کہ میں نے 2012ء میں لکس اسٹائل ایوارڈ میں بیسٹ سنگر کا ایوارڈ جیتا۔
گلوکار نے بتایا کہ انکے البم کا ایک گانا ’’کدی آ مل سانول یار وے‘‘ بہت مشہور ہوا جیسے ہمسایہ ملک میں بھی لوگوں نے گایا۔ اسد عباس نے کہا کہ انہوں نے آئی ایس پی آر کیلئے ملی نغمے گائے۔ گلوکار نے اپنی بیماری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سات سال پہلے بلڈ پریشر بہت ہائی رہنے لگ گیا،ہسپتال میں چیک اپ کے بعد پتہ چلا کہ گردے ختم ہو گئے،ڈاکٹروں نے بتایا کہ کڈنی ٹرانسپلانٹ ہو گا،میرے بھائی نے مجھے گردہ عطیہ کیا تاہم کچھ وقت کے بعد وہ گردہ بھی خراب ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ سات سال سے ڈائلسز کروا رہا ہوں،میرے پاس جو جائیداد،گاڑیاں اور جمع پونچی تھی،وہ بیماری پر لگ گئی۔ انہوں نے مداح سے امداد کی اپیل کی جبکہ حکومت اور انڈسٹری کے لوگوں سے مدد اور سپورٹ نہ کرنے کا شکوہ بھی کیا تھا۔