اسلام آباد: (شوبز ڈیسک) صوفیانہ کلام میں مہارت اور جداگانہ انداز رکھنے والے معروف لوک گلوکار الن فقیر کو دنیا سے رخصت ہوئے 23 برس بیت گئے۔
الن فقیر نے صوفیانہ کلام کے ذریعے روایتی لوک گلوکاری کو ایک نیا انداز دیا، معروف سندھی لوک گلوکار الن فقیر کا تعلق صوبہ سندھ کے ضلع دادو سے تھا، گلوکاری کے ساتھ ساتھ الن فقیر نے سندھ کے روایتی ثقافتی پہناوے کو بھی دنیا بھر میں متعارف کروایا۔
اپنے مخصوص انداز کی وجہ سے وہ ہر خاص و عام میں مقبول رہے، ان کی پرفارمنس کا انداز منفرد اور والہانہ تھا، ان کی گلوکاری کا بڑا حصہ سندھی زبان پر مشتمل ہے مگر ان کے اردو میں گائے ہوئے گیت بھی ریکارڈ توڑ مقبولیت کمانے میں کامیاب رہے۔
“تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا، اسے دنیا کی لہروں سے ڈرنا کیا” اور “اتنے بڑے جیون ساگر میں تو نے پاکستان دیا” جیسے گیتوں کی بدولت الن فقیر کا نام موسیقی کے افق پر رہتی دنیا تک چمکتا رہے گا۔
1980 میں حکومت پاکستان نے الن فقیر کو ان کی فنکارانہ صلاحیتوں کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔
لوک گلوکار الن فقیر 4 جولائی 2000 کو 68 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے مگر ان کی آواز آج بھی لوک موسیقی کے دلدادہ افراد کے کانوں میں گونج رہی ہے۔