بلوچستان میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

بلوچستان میں کانگو وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

نگراں وزیرِ اعلیٰ علی مردان ڈومکی کی زیرِصدارت کانگو وائرس سے متعلق اجلاس ہوا۔

نگراں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی نے اجلاس میں بتایا کہ بلوچستان میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

اجلاس میں کانگو وائرس کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق سول اسپتال میں ہرنائی سے تعلق رکھنے والے مریض سے وائرس پھیلا ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ سول اسپتال کے متاثرہ وارڈ کو سیل جبکہ دیگر شعبوں کو خصوصی اقدامات کے تحت جراثیم سے پاک کر دیا گیا ہے۔

سیکریٹری صحت نے بتایا ہے کہ ڈاکٹروں، طبی عملے، مریضوں سمیت 112 افراد کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ صورتِ حال قابو میں ہے، کانگو وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روک دیا گیا ہے۔

اسپتال انتظامیہ کے مطابق بلوچستان میں اس سال کانگو وائرس سےانتقال کرنے والے افراد کی تعداد 18ہو گئی ہے۔

نگراں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی نے بتایا ہے کہ بلوچستان میں اب تک کانگو وائرس کے 44 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ کانگو وائرس سے متاثرہ 2 مزید ہیلتھ کیئر ورکرز کو آج ایئرایمبولینس سے کراچی منتقل کیا جا رہا ہے۔

علی مردان ڈومکی نے محکمہ لائیواسٹاک کو مویشی منڈیوں میں فوری جراثیم کش اسپرے کروانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے بتایا ہے کہ تمام متاثرین کا معیاری علاج حکومتِ بلوچستان کے اخراجات پر کیا جا رہا ہے۔

حکومت نے ڈاکٹر شکر اللّٰہ کو شہید قرار دیتے ہوئے ان کے پسماندگان کے لیے مراعات کا اعلان کیا ہے۔

نگراں وزیرِ اعلیٰ نے تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈی ایچ اوز اور لائیو اسٹاک افسران  کو صورتِ حال پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

اجلاس میں کوئٹہ میں 2 ہفتے کے لیے نجی مذبح پر دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ شہری آبادی سے دور مذبح میں جانور ذبح کیے جا سکیں گے۔

کیٹاگری میں : صحت