کریلہ۔ ایک زبردست ادویاتی سبزی

عام طورپر کریلے کو شوگر کے لیے مفید مانا جاتا ہے۔مگر پرانے طبیب اس کی افادیت جانتے تھے۔وہ ایک یا دوکریلے رات کو آسمان کے نیچے رکھوادیتے۔صبح ان کو اچھی طرح کاٹ کر ململ کے کپڑے میں چھان کر اس کا جوس پلاتے،بلغمی مزاج والوں کو ہفتہ میں تین بار کریلے کھانے کی تاکید کرتے۔پیٹ میں کیڑے ہوتے تو کریلے کھانے سے دورہوجاتے۔گٹھیا کے مریض بھی کھاتے۔کریلے سکھا کر ان کا سفوف بنایا جاتا۔ کریلے میں غذائیت ہے۔مگر حرارے کم ہیں۔ریشہ ہونے کی وجہ سے قبض دور کرتا ہے۔چہرے پردانے مہاسے نکلتے ہوں تو کریلے کھانے سے فرق پڑجاتا ہے۔

گرم مزاج والے لوگوں کو چاہیے وہ کریلوں میں دہی اور ہرادھنیا ڈال کر پکوائیں تاکہ کوئی مسئلہ نہ ہو۔آپ ڈائٹنگ کرتے ہیں تو کریلے کھائیے ہفتہ میں دوتین بار کھانے سے مٹاپا کم ہوگا۔آج کل کریلے کا جوس پینے کا رواج ہورہا ہے۔اس میں وٹامن بی،سی وغیرہ اور کیلشیم ،فاسفورس،میگنیشم،فولاد،فائبر ہونے کی وجہ سے یہ صحت کو فائدہ دیتا ہے۔کریلے کا جوس آپ بیجوں سمیت نکال سکتے ہیں۔ہرچیز کی زیادتی اچھی نہیں۔دو اونس کریلے کھائیے۔ زیادہ کھانے سے پیٹ خراب ہوسکتا ہے۔حاملہ خواتین کریلے کم مقدار میں کھائیں۔اس سے پیٹ میں درد،مروڑ ہوسکتا ہے، پیٹ کے درد سے بچنا چاہیے۔فلپائن میں کریلے سے فوڈ سپلیمنٹ تیار کرکے بیچا جارہا ہے۔دوسرے ممالک میں بھی دکانوں پر ’’شیرفٹین ‘‘کے نام سے مل جاتا ہے۔کریلے کی افادیت کے پیش نظر لوگ اسے استعمال کرتے ہیں۔ہمارے ہاں کریلے سکھا کر سفوف بنا لیا جاتا ہے۔نازک مزاج لوگ یہ سفوف کیپسول میں بھر کر کھالیتے ہیں تاکہ کڑواہٹ نہ محسوس ہو۔

کریلے کا رس پینے کے بعد تھوڑے سے بھنے ہوئے چنے کھا لیں تو منہ کا مزہ ٹھیک ہوجاتا ہے۔کریلے کا سوکھاسفوف بھی کم مقدار میں اپنے ڈاکٹر سے پوچھ کر لیں۔آیورویدک طریقہ علاج میں بھی کریلے کو استعمال کیا جاتا ہے۔اس کے کھانے سے بھوک کھل کر لگتی ہے۔قبض دور ہوتا ہے۔معدہ ٹھیک رہتا ہے بلکہ آنتوں کے سرطان کے لیے بھی اسے مفید مانا جاتا ہے۔ پوٹاشیم کی وجہ سے جوڑوں کی تکلیف میں فائدہ دیتا ہے۔لقوہ فالج کے مریض بھی اسے کھاتے ہیں۔اعصابی کمزوری تھکن کے لیے کھائیے۔ہاتھ پائوں میں جلن رہتی ہو،بلغم کی زیادتی ہو تو ہفتہ میں دوتین بار کریلے پکا کر کھائیے۔زیادتی ہرچیز کی بری ہوتی ہے

کیٹاگری میں : صحت