میوہسپتال میں مریضوں کی ہلاکتیں، ڈرگ کنٹرول کا صوبے بھر میں نجی کمپنی کے انجکشن کا استعمال فوری روکنے کا حکم

ڈائریکٹوریٹ آف ڈرگ کنٹرول نے صوبے بھرکی فارمیسیزکومراسلہ جاری کردیا، ادویات کے ٹیسٹوں کی رپورٹس آنے تک استعمال روکا جائے، فیصلہ مریضوں کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا، مراسلہ

لاہور( نیوز ڈیسک ) صوبائی دارالحکومت لاہور کے میوہسپتال میں انجکشن سے ری ایکشن کے بعد مریضوں کی ہلاکتوں کے معاملے پر ڈائریکٹوریٹ آف ڈرگ کنٹرول نے پنجاب بھر میں نجی کمپنی کے انجکشن کا استعمال فوری روکنے کا حکم دیدیا، ڈائریکٹوریٹ ڈرگ کنٹرول کے مطابق ادویات کے ٹیسٹوں کی رپورٹس آنے تک استعمال روکا جائے، فیصلہ مریضوں کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا۔
ڈائریکٹوریٹ آف ڈرگ کنٹرول نے صوبے بھرکی فارمیسیزکومراسلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انجکشن کا استعمال مشتبہ طور پرصحت کےلئے خطرہ ہے،انجکشن “ویکسا” اورمحلول “نیوٹرولائن” کا استعمال روک دیاجائے۔انجکشن کے مخصوص بیچ استعمال سے روکے جائیں۔وزیرصحت پنجاب سلمان رفیق نے انجکشن سے ہلاکت کو انسانی غلطی قراردیدیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نجکشن پاوڈر کی شکل میں تھا اس کو محلول بنانے میں غلطی ہوئی۔

انکوائر ی رپورٹ سامنے آنے کے بعد نرسز کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ خیال رہے کہ میو ہسپتال لاہور کے چیسٹ وارڈ میں انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے جان کی بازی ہار جانے والے مریضوں کی تعداد 2 ہوگئی۔ایک روز قبل 36 سالہ مریضہ نورین جاں بحق ہو گئی تھی اور 15مریض متاثر ہوئے تھے اورگزشتہ روز متاثرہ مریضوں میں سے 36سالہ دولت خان دم توڑ گیا جو وینٹی لیٹر پر تھا۔
ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دیگر متاثرہ مریضوں کی حالت اب خطرے سے باہر ہے ۔دو روزقبل میو ہسپتال میں انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے2 مریض جاں بحق اور15متاثر ہوگئے تھے۔3 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں، ہسپتال میں انجکشن کا استعمال روک دیا گیا جبکہ معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی قائم کردی گئی تھی۔پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق کو انکوائری کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
کمیٹی میں چیف فارماسسٹ، ڈپٹی نرسنگ، اے ایم ایس ہسپتال کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ میو ہسپتال لاہور کی انتظامیہ کے مطابق انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے دیگر 15 مریض متاثر ہوئے جبکہ 3مریض وینٹی لیٹر پر تھے۔ انتظامیہ کا یہ بھی کہنا تھاکہ سیفٹریکزون انجکشن زائد المعیاد نہیں۔ہسپتال کی انتظامیہ نے انجکشن سے متعلق تحریری الرٹ جاری کر دیاگیا تھاان کا کہنا تھا کہ انجکشن 2024 میں تیار ہواتھا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میوہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر احتشام کاکہنا تھاکہ انجکشن کی خریداری ہسپتال کی جانب سے نہیں کی گئی تھی۔انجکشن ہمیں ڈی جی ہیلتھ آفس سے ملے تھے۔ مذکورہ انجکشن کابیج میو ہسپتال سے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری بھجوا دیا گیا تھا۔ بعدازاں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیکریٹری ہیلتھ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تھا اور انہوں نے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت بھی کی تھی۔

کیٹاگری میں : صحت