“——جیڑاآئے کھانداجائے ، کوئی پُچھن آلانہ ہووے——“

قارئین آپکو25جولائی 2018تویادہوگاجب پاکستان تحریک انصاف اکثریتی جماعت کے طورپرابھری جسے تبدیلی کی علامت قراردیاجاسکتاہے قطع نظراس بات کی ہے کہ باقی تمام سیاسی لبرل اورتہذیبی جماعتوں نے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے جیساکہ الزام لگاناآسان ثبوت دینامشکل ہوتاہے اسی طرح آج تک دھاندلی ہوئی یانہیں اس پرسے پردہ چاک نہ ہوسکا۔لیکن اس بات کو بھی ماننا پڑے گاکہ جہاں عام انتخابات میں بڑے بڑے برج الٹے تھی وہیں پاکستانی سیاست کا بدترین حربہ جولسانیت اورصوبائیت کی شکل میں استعمال کیاجاتاتھاقوم نے بری طرح مستردکردیاتھااس لحاظ سے 2018کے عام انتخابات ایک بڑے سنگ میل کی حیثیت سے یادرکھے جائیں گے خیبرپختونخواہ سے لیکربلوچستان اورسندھ کے شہری علاقوں تک لوگوں نے صوبائیت اورلسانیت کے بجائے پاکستانیت کو ووٹ دیااورجوجونکیں چالیس سال سے پاکستانی سیاست سے چپکی پڑی تھی ان سے نجات دلوادی۔اسفندیارولی،محمودخان اچکزائی،فضل الرحمان،اکرم درانی،سراج الحق،غلام احمدبلور، فیصل صالح، راناثنا اللہ، طلال چوہدری،ڈاکٹرفاروق ستار، آفتاب شیرپاؤاورجانے کتنے بنائے ہوئے نام ان انتخابات میں گمنام ہوئے کیاکوئی سوچ سکتاتھاکہ پیپلز پارٹی لیاری سے بھی سیٹ ہارسکتی ہے لیکن پیپلز پارٹی کویہاں سے عبرتناک شکست ہوئی –

کہا جاتاہے کہ بلاول کے ناناذولفقارعلی بھٹونے کہاتھاجب پیپلز پارٹی لیاری سے ہارگئی توسمجھوپیپلز پارٹی ختم ہوگئی لیکن راقمہ کواس جگہ اختلاف ہے کہ پیپلز پارٹی اسی دن ختم ہوئی تھی جب بے نظیرکوقتل کیاگیااورزرداری نے نامنہاد وصیت پرخود کوشریک چیئرمین بنوالیابلاول بھٹونے اربوں روپے لگاکرلاڑکانہ سے سیٹ جیتی کیونکہ یہ جیت ان کے لیے زندگی موت کا مسئلہ تھا۔سیاسی جوڑتوڑاورنمبرگیم کی اس کشمکش کے دوران ایک انتہائی دلچسپ واقعہ رونماہوتاہے جب نیوز چینل اس خبرکوبریک کرتے ہیں کہ پاکستان پیپلزپارٹی بھی وزارت عظمیٰ کیلئے اپناامیدواربھی نامزدکرنے والی ہے ایسے وقت میں جب واضع نظرآرہاہوکہ عمران خان وزیراعظم بننے والاہے اورپنجاب میں حکومت سازی کیلئے آزادارکان بشمول مسلم لیگ ق کے ساتھ الحاق ہوناطے پاجانے کے بعدسرپرائز ملے کہ پاکستان پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن سے یارانے بڑھارہی ہواورایازصادق رہنمامسلم لیگ ن سے مذاکرات میں مشغول تھاعین اسی وقت بنی گالامیں چندآزادامیدواروں نے پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعدن لیگ کی پنجاب میں نمبرگیم میں برتری ختم کردی۔جس کے بعدمسلم لیگ ن اورپیپلز پارٹی اراکین اسمبلی نے فیصلہ کیاکہ ہم حلف کالی پٹیاں باندھ کراٹھائیں گے۔اس سارے کھیل کاگروفضل الرحمان کاکھیل سب سے زیادہ عبرتناک ثابت ہواہے وہ کتنی دہائیوں سے حکومتی کشمیرکمیٹی کے چیئرمین تھے۔اب ان کی چیئرمین شپ بھی نہ رہی اورنہ ہی منسٹرانکلیوکیونکہ چیئرمین کشمیرکمیٹی کادرجہ وفاقی وزراٗ کے برابرہوتاہے۔

تحریک آزادی کشمیرسے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی اطمینان کاسانس لیں گی کیونکہ حکومت کی جانب سے کشمیرکی اہم ترین فائل فضل الرحمان کے وزن تلے دبی ہوئی تھی جسے وہ کسی صورت نکالنے کیلئے تیار نہ تھااس سارے معاملے میں اگرسب سے زیادہ حیرانگی کسی جماعت پرہوئی ہے تووہ ”جماعت اسلامی“پرہوئی ہے۔جواپنی آپ کومسئلہ کشمیرپرجڑے رہنے کادعویٰ کرتی ہے کیونکہ ایم ایم کے نام پروہ ایسے اتحاد میں موجود تھی جس کی سربراہی مسئلہ کشمیرسے جڑے رہنے کادعویٰ کرتی ہے ایم ایم اے کے نام پرایسے اتحادی موجود نہیں تھے جس کی سربراہی مسئلہ کشمیرسے بیزارایک شخص کے ہاتھوں میں تھی۔اس بات کی توثیق بعدمیں مسلم لیگ کے پارلیمانی اجلاس میں بھی کردی گئی اب صورتحال یہ ہے کہ مریم صفدرکوسب سے زیادہ غصہ اس بات پرہے کہ احتجاجی تحریک کیوں نہیں چلتی وہ الیکشن کابائیکاٹ چاہتی ہیں اورشہباز شریف نہیں چاہتے۔ذرائع سے پتاچلاکہ پیپلز پارٹی کے وزیراعظم کے لیے نامزدامیدوارکاشوشہ بھی مریم صفدرنے چھوڑاتھا۔یہ بھی سننے میں آیاہے کہ فضل الرحمان بھی اس تجویزپرخوش تھے کیونکہ انہیں کشمیرکمیٹی کی چیئرمین شپ مل جانی تھی مگرہونی کوکون ٹال سکتاہے اورشہباز شریف فضل الرحمان کے خوابوں کوروندتے قومی اسمبلی میں پہنچ گئے اورانہوں نے کہا کہ میں قائدحزب اختلاف ہوں اس صورت میں پاکستان پیپلز پارٹی کہاں کھڑی ہوگی جبکہ سینٹ میں شیری رحمان بھی قائدحزب اختلاف رہیں گی۔عمران خان کوتحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزارت اعظمی کے منصب سے ہٹایاگیامگرخان صاحب ایمانداراورپارسالیڈرہیں-

اب 2023کے عام انتخابات میں دوتہائی اکثریت سے کامیاب ہوکرآئی گے اوریہ جو “”اندھیرنگری چوپٹ راج””لگاہے اسے ختم کریں گے۔آج تک ہمارے ملک کے سیاستدانوں نے ملک کو سونے کی کان سمجھ کرانتہارکی کرپشن کی اورانتہا کی لوٹ مچارکھی ہے جیڑاآئے کھاندے جائے۔کوئی پچھن آلانہ ہووے یہاں معاملہ جہاں کرپشن کاہے وہیں پاکستانی معیشت کو تباہ کرنے کابھی ہے اورمزے کی بات تویہ ہے کوئی احتساب کیلئے تیارہی نہیں ہے۔اگر دورعمرفاروقؓدیکھیں تورعایاخلیفہ کااحتساب کرتی نظرآتی ہے اورخلیفہ خوداللہ کاشکرادارکرتے ہیں کہ کوئی توہے جوعمرفاروق کااحتساب کرتاہے دبئی لندن ترکی سپین اوردنیاکے دیگرممالک میں جواربوں کھربوں کی لوٹی رقم ہے اس کامسئلہ حل کرناہے۔قرض اتاروملک سنوارومیں جوعوام کاپیسہ کھایااس کاحساب دیناہے کوئی پوچھے نہ پوچھے بنت غلام نبی پوچھے گی۔

ادارہ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔