صحت مند جِلد کیلئے 2 اہم ایسڈز

--- فائل فوٹو
— فائل فوٹو

اکثر خواتین اپنی جِلد کے حوالے سے بہت زیادہ حساس ہوتی ہیں اور  یہ جانے بغیر کہ ان کی جلد کے لیے کیا اچھا ہے اور کیا بُرا دنیا جہاں کے ہر مشورے پر عمل کرنے کے لیے تیار رہتی ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ خواتین کے پاس موجود کئی ٹوٹکے اور بیوٹی کریمیں یا تو ان کی جِلد کو مزید خراب کر دیتی ہیں یا پھر ان کے اثرات محض عارضی ثابت ہوتے ہیں۔

ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر صحت مند جِلد کے حصول کا دُرست طریقہ کیا ہے؟ 

اگر جِلد کی سائنس پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ صحت مند جِلد کے لیے دو طرح کے ایسڈز اہم کردار ادا کرتے ہیں، ایک ایلفا ہائیڈروکسی ایسڈز (AHAs) اور دوسرے بِیٹا ہائیڈروکسی ایسڈز (BHAs)۔ 

یہ دونوں طرح کے ایسڈز ایک دوسرے سے مختلف ہونے کے باوجود انسانی جِلد کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، ان میں سے کسی ایک ایسڈ کو دوسرے پر فوقیت نہیں دی جا سکتی کیونکہ یہ جِلد کو صحت مند رکھنے کے لیے مختلف ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ 

مارکیٹ میں دستیاب کئی بیوٹی پراڈکٹس کے لیبلز پر یہ ایسڈز نظر آتے ہیں تاہم کوئی نہیں جانتا کہ یہ ایسڈز جِلد کو کس طرح زیادہ صحت مند اور چمک دار بناتے ہیں۔

ایلفا ہائیڈروکسی ایسڈز AHAs کیا ہیں؟

یہ ایسڈز کیمیائی مرکبات کی ایک کلاس ہے جو جِلد میں قدرتی طور پر پیدا ہوتے ہیں اور انہیں بیرونی ذرائع سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ 

AHAs کو ویسے تو کئی ذرائع سے حاصل کیا جا سکتا ہے، تاہم انہیں حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ گنا اور دودھ ہے۔

انہیں ایسے پودوں سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے، جو Fruit Acid کلاس میں شامل ہیں، گنے میں گلائیکولک ایسڈ (Glycolic Acid) شامل ہوتا ہے۔

سائنسی لحاظ سے گنے میں موجود AHAs کا مالیکیول سائز سب سے چھوٹا ہوتا ہے اور اسکن کیئر پراڈکٹس میں اس کی یہی قسم سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ اپنے چھوٹے مالیکیول سائز کے باعث یہ جِلد میں انتہائی مؤثر انداز میں سرائیت کر جاتا ہے۔

ایلفا ہائیڈروکسی ایسڈز کے فوائد

یہ جِلد کی بیرونی تہہ ایپی ڈرمس (Epidermis) اور گہرائی والی تہہ ڈرمس (Dermis) کے لیے فائدہ مند ہیں۔

تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ جِلد کے مردہ خلیے اکثر جِلد کی بیرونی تہہ پر ٹھہر جاتے ہیں، جنہیں AHAs اپنے ایکسفولیٹو اثرات کے باعث صاف کر دیتے ہیں، یہ جِلد میں کولیجن کی پیداوار بھی بڑھاتے ہیں، جس سے جِلد تر و تازہ اور جھُریوں سے دور رہتی ہیں۔ 

AHAs جِلد کی بیرونی تہہ کو ہموار اور رنگت کو صاف رکھتے ہیں جبکہ جِلد پر سخت کیمیائی صابن، فیس واش اور لوشن وغیرہ کے اثرات کو زائل کرتے ہیں، یہ جِلد سے جھریوں، گہرے نشانات اور ایکنی کے زخموں کو بھی ختم کرتے ہیں۔

AHAs میں شامل گلائیکولیک ایسڈ بالخصوص چکنی (Oily) اور ایکنی والی جِلد پر بہت اثر دِکھاتا ہے۔

حساس جِلد رکھنے والی شخصیات کی جِلد پر AHAs سے جلن کا احساس ہو سکتا ہے، اس لیے ایسی شخصیات کو اس کی کم شرح (4 فی صد کے آس پاس) کی حامل مصنوعات کو ہی استعمال کرنا چاہیے۔

AHAs فیس واش، ماسک، سیرم، کریم اور پِیلز کی صورت دستیاب ہوتے ہیں۔

بِیٹا ہائیڈروکسی ایسڈز BHAs کیا ہیں؟

انہیں سیلائی سیلیک ایسڈ بھی کہا جاتا ہے اور انہیں ایسپرین (Aspirin) سے حاصل کیا جاتا ہے۔

سائنس کے مطابق BHAs نامیاتی (آرگینک) کاربوکسی لیک ایسڈز ہیں اور یہ AHAs سے اس لیے مختلف ہیں کیونکہ کاربوکسیل گروپ کی بِیٹا پوزیشن کے ساتھ ایک ہائیڈروکسیل گروپ جڑا ہوا ہے، یہ ایک خاصیت اسے AHAs سے مختلف بناتی ہے، بصورت دیگر دونوں ایسڈز کی بناوٹ ایک جیسی ہے۔

بِیٹا ہائیڈروکسی ایسڈز کے فوائد

اس کی سب سے عام مثال ایکنی کے خلاف استعمال ہونے والا سیلائی سیلیک ایسڈ(SA) ہے۔

اس ایسڈ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ چربی اور تیل کو جِلد میں جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس لیے یہ چکنی جِلد پر بہت مؤثر رہتا ہے۔

سیلائی سیلیک ایسڈ اپنی انہی خصوصیات کے باعث اوور دی کاؤنٹر (OTC) ایکنی پراڈکٹس میں بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

اس میں مساموں میں شامل ہو جانے والے سیبم اور مٹی کو صاف کرنے کی فطری صلاحیت موجود ہے، اس طرح یہ مساموں میں پیدا ہونے والے بیکٹیریاز کو بے اثر کر کے جِلد پر نشانات نہیں پڑنے دیتا، بصورتِ دیگر یہ بیکٹیریاز آگے چل کر جِلد کو خراب کرنے اور قبل از وقت جھریوں کی وجہ بنتے ہیں۔

سیلائی سیلیک ایسڈ بیکٹیریا کے خلاف بھی مدافعت پیدا کرتا ہے اور جِلد کے سخت پڑ جانے والے حصوں کے علاج میں انتہائی مؤثر ثابت ہوتا ہے، جن پراڈکٹس میں اس ایسڈ کی شرح زیادہ ہو وہ مسوں (Warts) کے علاج میں مفید رہتی ہیں۔

BHAs جِلد کی فطری موٹائی، جِلد کے مدافعتی نظام اور کولیجن کی پیداوار کو بہتر بناتے ہیں۔

جن لوگوں کو ایسپرین سے کسی قسم کی الرجی ہو، انہیں اس کے استعمال میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ 

آغاز میں BHAs کی کم مقدار اور وقفے سے استعمال کرنا چاہیے اور پھر بتدریج اضافہ کرتے ہوئے اسے روزانہ استعمال پر لایا جائے، تاکہ جِلد اس کے اثرات کو جذب کرنے کی عادی بن سکے۔

کلینزر سے لے کر ماسک تک ہر اسکن کیئر پراڈکٹ میں یہ دونوں ایسڈز موجود ہوتے ہیں، اسی طرح ایسا فیس واش استعمال کریں، جس میں سیلائی سیلیک ایسڈ موجود ہو، ایسے فیس واش سے کئی منٹ تک چہرے کا مساج کریں تاکہ جِلد پر اسے اپنا اثر دِکھانے کا وقت ملے، اپنی جلد کی حفاظت میں انتہائی احتیاط سے کام لیں اور ہمیشہ خوبصورت نظر آئیں۔

if($('.apester-media').length > 0) { var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://static.apester.com/js/sdk/latest/apester-sdk.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.twitter-tweet').length > 0) { var tweetObj = document.getElementsByClassName('tweetPost'); var counter_tweet = 0; if (tweetObj.length == 0) { tweetObj = document.getElementsByClassName('twitter-tweet'); $.each(tweetObj, function (i, v) { $(this).attr('id', 'twitter-post-widget-' + i); }); } else { $.each(tweetObj, function (i, v) {

if($(this).find('.twitter-tweet').length > 0){ $(this).find('.twitter-tweet').attr('id', 'twitter-post-widget-' + counter_tweet); counter_tweet++; } }); } $.getScript('https://platform.twitter.com/widgets.js', function () { var k = 0; var tweet = document.getElementById('twitter-post-widget-' + k); var tweetParent, tweetID;

while (tweet) { tweetParent = tweet.parentNode; //tweetID = tweet.dataset.tweetId; tweetID = tweetParent.getAttribute("id"); if(tweetID === null){ tweetID = tweet.dataset.tweetId; } //var tweetVideoClass = tweet.getAttribute('class').split(' ')[0]; $(tweet).remove();

twttr.widgets.createTweet( tweetID, tweetParent ); k++; tweet = document.getElementById('twitter-post-widget-' + k); } }); /*==============*/ var tweetObjVid = document.getElementsByClassName('tweetVideo'); var counter_tweet = 0; if (tweetObjVid.length == 0) {

tweetObjVid = document.getElementsByClassName('twitter-video'); $.each(tweetObjVid, function (i, v) { $(this).attr('id', 'twitter-vid-widget-' + i); });

} else {

$.each(tweetObjVid, function (i, v) { if($(this).find('.twitter-video').length > 0){ $(this).find('.twitter-tweet').attr('id', 'twitter-vid-widget-' + counter_tweet); counter_tweet++; } });

} $.getScript('//platform.twitter.com/widgets.js', function () { var v = 0; var tweetVid = document.getElementById('twitter-vid-widget-' + v); var tweetParentVid, tweetIDVid; while (tweetVid) { tweetParentVid = tweetVid.parentNode; //tweetIDVid = tweetVid.dataset.tweetId; tweetIDVid = tweetParentVid.getAttribute("id"); if(tweetIDVid === null){ tweetIDVid = tweet.dataset.tweetId; } $(tweetVid).remove(); twttr.widgets.createVideo( tweetIDVid, tweetParentVid ); v++; tweetVid = document.getElementById('twitter-vid-widget-' + v); } }); }

if($('.instagram-media').length > 0){ var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://www.instagram.com/embed.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.tiktok-embed').length > 0){ var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://www.tiktok.com/embed.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.fb-video').length > 0 || $('.fb-post').length > 0){ var container_width = $(window).width();

if(container_width < 500){ if($('.fb-video').length > 0){ let embed_url = $('.fb-video').attr('data-href'); let htmla="

'; $('.fb-video').parent('.embed_external_url').html(htmla); } else{ let embed_url = $('.fb-video').attr('data-href'); let htmla="

'; } }

var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.11&appId=580305968816694"; document.body.appendChild(scriptElement); } } },100); var story_embed_gallery = $('.detail_gallery').find('.embedgallery').length; if(story_embed_gallery > 0){ var styleElement=document.createElement('link'); styleElement.type="text/css"; styleElement.rel="stylesheet"; styleElement.href="https://jang.com.pk/assets/front/css/swiper-bundle.min.css"; document.head.appendChild(styleElement);

var styleElement=document.createElement('link'); styleElement.type="text/css"; styleElement.rel="stylesheet"; styleElement.href="https://jang.com.pk/assets/front/css/colorbox.css"; document.head.appendChild(styleElement); } if($("#theNewsWidget").length > 0){ /*$("#theNewsWidget").load("https://www.thenews.com.pk/get_entertainment_news_widget");*/ //$("#theNewsWidget").load("https://gadinsider.com/latest-posts/mobile-news"); //$("#theNewsWidget").load("https://jang.com.pk/jang_english_news"); /*$.ajax({ url : "https://jang.com.pk/assets/uploads/gadinsider/posts.txt", dataType: "text", cache: false, success : function (data) { $("#theNewsWidget").html(data) //console.log(data) } });*/ }

کیٹاگری میں : صحت