وزن کم کرنے کیلئے ڈائٹنگ یا جِم جانے کی ٹینشن لینا ضروری نہیں

ــــ فائل فوٹو
ــــ فائل فوٹو

خواتین کا وزن بڑھنے لگے تو وہ فوراََ پریشان ہوجاتی ہیں اور ڈائٹنگ، ورزش یا جِم جانے کے بارے میں سوچنے لگتی ہیں لیکن ایسا کرنے کے لیے روزانہ وقت نکالنے میں اُنہیں کافی مشکل پیش آتی ہے۔

اس لیے یہاں ماہرین کی جانب سے دی گئی کچھ ایسی تجاویز پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں جن پر عمل کر کے خواتین ورزش کے بغیر بھی دبلی پتلی اور فِٹ رہ سکتی ہیں۔

جنتا ممکن ہو پُرسکون رہیں

سب سے پہلے تو پُرسکون رہنا سیکھیں کیونکہ کسی بھی چیز کی ٹینشن سے انسان کے جسم میں اسٹریس ہارمونز پیدا ہونے لگتے ہیں جو نضام ہاضمہ پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔

اس کے بعد معدے میں گرانی محسوس ہوتی ہے اور وہ پھولنے لگتا ہے لہٰذا جسمانی اور ذہنی طور پر زیادہ سے زیادہ پُرسکون رہنے کی کوشش کریں اور ایسا کرنے کے لیے آپ اپنی پسند کا میوزک سن سکتی ہیں، یوگا کرسکتی ہیں، ٹی وی کے سامنے کچھ وقت گزار سکتی ہیں یا پھر کوئی بھی من پسند مشغلہ اپنا سکتی ہیں۔

اٹھنے بیٹھنے کے انداز میں بہتری لائیں

اچھی نشست و برخاست انسان کو صرف دبلے پتلے رہنے میں ہی نہیں بلکہ سیدھا کھڑا رہنے میں بھی مدد کرتی ہے اور ساتھ ہی انسان کے پٹھوں کو بھی مصروف رکھتی ہے۔ 

اپنی ڈیسک پر سُستانے یا پیٹ کے بل لیٹ کر فون یا ٹیبلیٹ وغیرہ استعمال کرنے سے پیٹ باہر نکلنے لگتا ہے۔ 

کوشش کریں کہ بیٹھنے کے دوران آپ کی کمر سیدھی، کندھے پیچھے کی جانب اور دونوں پیر زمین پر رہیں۔ اگر آپ کو یہ کرنا یاد نہ رہے تو اپنے فون یا کمپیوٹر میں ریمائنڈر لگا لیں کہ آپ کو 20 منٹ تک اسی انداز میں بیٹھنا ہے۔

چیونگ گم چبائیں

جاپانی محققین کا خیال ہے کہ وزن کم کرنا اتنا ہی آسان ہے جتنا کہ چیونگ گم چباتے ہوئے پیدل چلنا۔ 

ان کی تحقیق میں21 سال سے 69 سال کی عمر کے افراد شامل تھے اور جب وہ چیونگ گم چباتے ہوئے اپنی فطری چال چل رہے تھے تو ان کے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی۔ 

جاپان جیسے ممالک میں خاص طور پر یہ بات زیادہ اہمیت کی حامل ہے کیونکہ وہاں لوگ پیدل چلنے پر زیادہ زور دیتے ہیں، اس لیے خواتین  بھی چیونگم چباتے ہوئے چلتی پھرتی رہیں تو اس سے ان کا وزن کم ہوگا۔

لیموں پانی

صبح اٹھ کر پانی میں لیموں ملا کر پینا اپنا معمول بنالیں، یہ بڑھے ہوئے پیٹ کو کم کرنے کے لیے بہت مفید ہے کیونکہ لیموں والے پانی سے انفلیمیشن کم ہوتی ہے اور یہ معدے کو پھولنے سے بچاتا ہے۔

ڈارک چاکلیٹ

ڈارک چاکلیٹ کا ایک ٹکڑا آپ کے بڑھے ہوئے پیٹ میں کمی لانے میں مدد کرسکتا ہے۔ ڈارک چاکلیٹ مونو سیچوریٹڈ فیٹ کو کم کرنے اور آپ کے میٹا بولزم کی رفتار بڑھانے میں مدد کرتی ہے۔ مزید یہ توانائی میں بھی اضافہ کرتی ہے۔

نمک میں کمی

ماہرین کے مطابق روزانہ کی غذا میں پروسیسڈ فوڈ اور 3 گرام نمک کم کردیا جائے تو اس سے جسم میں پانی ریلیز ہونے میں مدد ملتی ہے، جس سے جسم میں پانی کی سطح برقرار رہتی ہے۔ ٹیبل سالٹ کے بجائے سمندری نمک استعمال کریں، جس میں سوڈیم کی شرح کم ہوتی ہے۔ ہائی لیول سوڈیم سے معدے کے پھولنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

کھانا آرام سے کھائیں

تیزی سے کھانا کھانے کی وجہ سے معدے کو بھی تیزی سےکام کرنا پڑتا ہے، جس سے ہاضمے کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ اس سے قبل کہ پہلا لقمہ پیٹ میں جائے، دوسرا منہ میں پہنچ جاتا ہے اور یوں معدہ پھولنا شروع ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات ہم ٹی وی دیکھنے اور باتوں میں مگن ہو کر بھی ضرورت سے زیادہ کھا لیتے ہیں، یہ بھی موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ 

ہر وقت کھانے سے اجتناب کریں

کھانا وقت پر اور بیٹھ کر اطمینان سے کھائیں، کھانا کھاتے ہوئے ہلکی پھلکی گفتگو کرنی چاہیے کیونکہ چباتے ہوئے منہ بند ہو تو ہوا باہر نہیں نکلتی اور پھر وہ معدے میں رہ جاتی ہے۔

تحقیق کے مطابق کھانا زیادہ سے زیادہ چبانا چاہیے اس طرح جسم میں موجود کیلوریز 12 فیصد زیادہ جلتی ہیں۔

گرین ٹی کا استعمال

تحقیق کے مطابق گرین ٹی اور پتلی کمر کا براہ راست تعلق ہے، گرین ٹی میں ایک جزو کیٹیچِنز (catechins) ہوتا ہے جو چربی کے خلیوں سے چربی نکالتا ہے اور جگر کے ذریعے فیٹ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

if($('.apester-media').length > 0) { var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://static.apester.com/js/sdk/latest/apester-sdk.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.twitter-tweet').length > 0) { var tweetObj = document.getElementsByClassName('tweetPost'); var counter_tweet = 0; if (tweetObj.length == 0) { tweetObj = document.getElementsByClassName('twitter-tweet'); $.each(tweetObj, function (i, v) { $(this).attr('id', 'twitter-post-widget-' + i); }); } else { $.each(tweetObj, function (i, v) {

if($(this).find('.twitter-tweet').length > 0){ $(this).find('.twitter-tweet').attr('id', 'twitter-post-widget-' + counter_tweet); counter_tweet++; } }); } $.getScript('https://platform.twitter.com/widgets.js', function () { var k = 0; var tweet = document.getElementById('twitter-post-widget-' + k); var tweetParent, tweetID;

while (tweet) { tweetParent = tweet.parentNode; //tweetID = tweet.dataset.tweetId; tweetID = tweetParent.getAttribute("id"); if(tweetID === null){ tweetID = tweet.dataset.tweetId; } //var tweetVideoClass = tweet.getAttribute('class').split(' ')[0]; $(tweet).remove();

twttr.widgets.createTweet( tweetID, tweetParent ); k++; tweet = document.getElementById('twitter-post-widget-' + k); } }); /*==============*/ var tweetObjVid = document.getElementsByClassName('tweetVideo'); var counter_tweet = 0; if (tweetObjVid.length == 0) {

tweetObjVid = document.getElementsByClassName('twitter-video'); $.each(tweetObjVid, function (i, v) { $(this).attr('id', 'twitter-vid-widget-' + i); });

} else {

$.each(tweetObjVid, function (i, v) { if($(this).find('.twitter-video').length > 0){ $(this).find('.twitter-tweet').attr('id', 'twitter-vid-widget-' + counter_tweet); counter_tweet++; } });

} $.getScript('//platform.twitter.com/widgets.js', function () { var v = 0; var tweetVid = document.getElementById('twitter-vid-widget-' + v); var tweetParentVid, tweetIDVid; while (tweetVid) { tweetParentVid = tweetVid.parentNode; //tweetIDVid = tweetVid.dataset.tweetId; tweetIDVid = tweetParentVid.getAttribute("id"); if(tweetIDVid === null){ tweetIDVid = tweet.dataset.tweetId; } $(tweetVid).remove(); twttr.widgets.createVideo( tweetIDVid, tweetParentVid ); v++; tweetVid = document.getElementById('twitter-vid-widget-' + v); } }); }

if($('.instagram-media').length > 0){ var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://www.instagram.com/embed.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.tiktok-embed').length > 0){ var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://www.tiktok.com/embed.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.fb-video').length > 0 || $('.fb-post').length > 0){ var container_width = $(window).width();

if(container_width < 500){ if($('.fb-video').length > 0){ let embed_url = $('.fb-video').attr('data-href'); let htmla="

'; $('.fb-video').parent('.embed_external_url').html(htmla); } else{ let embed_url = $('.fb-video').attr('data-href'); let htmla="

'; } }

var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.11&appId=580305968816694"; document.body.appendChild(scriptElement); } } },100); var story_embed_gallery = $('.detail_gallery').find('.embedgallery').length; if(story_embed_gallery > 0){ var styleElement=document.createElement('link'); styleElement.type="text/css"; styleElement.rel="stylesheet"; styleElement.href="https://jang.com.pk/assets/front/css/swiper-bundle.min.css"; document.head.appendChild(styleElement);

var styleElement=document.createElement('link'); styleElement.type="text/css"; styleElement.rel="stylesheet"; styleElement.href="https://jang.com.pk/assets/front/css/colorbox.css"; document.head.appendChild(styleElement); } if($("#theNewsWidget").length > 0){ /*$("#theNewsWidget").load("https://www.thenews.com.pk/get_entertainment_news_widget");*/ //$("#theNewsWidget").load("https://gadinsider.com/latest-posts/mobile-news"); //$("#theNewsWidget").load("https://jang.com.pk/jang_english_news"); /*$.ajax({ url : "https://jang.com.pk/assets/uploads/gadinsider/posts.txt", dataType: "text", cache: false, success : function (data) { $("#theNewsWidget").html(data) //console.log(data) } });*/ }

کیٹاگری میں : صحت