’مورنگا‘ یا ’سوہانجنا‘ کے پتوں کے استعمال کا صحیح طریقہ

---فائل فوٹو
—فائل فوٹو 

مورنگا آج کل سوشل میڈیا پر کافی ٹرینڈ کر رہا ہے جس کے فوائد اور استعمال سے تاحال اکثریت ناواقف ہے، یاد رکھیں مورنگا سے مجموعی طور پر فائدہ اٹھانے کے لیے اس کا صحیح استعمال نہایت ضروری ہے۔

مورنگا ایک درخت سے حاصل ہونے والے پتوں کا نام ہے، اس درخت کو ’ڈاکٹر ٹری‘، ’ اولیفیرا‘ اور ’سوہانجھنا‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس سے حاصل ہونے والے پتے، ٹہنیاں، پھول اور پھلیاں سب ہی کچھ انسانی مجموعی صحت کے لیے نہایت مفید قرار دیتے جاتے ہیں۔

مورنگا کے پتے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس درخت کو ’معجزاتی درخت‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

مورنگا کے پتوں کے فوائد اور اس کے صحیح استعمال کا طریقہ درج ذیل ہے:

غذائی ماہرین کے مطابق مورنگا کے پتے وٹامن اے، وٹامن سی، کیلشیم، پوٹاشیم اور آئرن سمیت ضروری وٹامنز، معدنیات اور اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور ہوتے ہیں، یہ سب غذائی اجزاء بہترین صحت کو برقرار رکھنے اور جسم کے مختلف افعال میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مورنگا کے پتوں میں وٹامن سی اور دیگر غذائی اجزاء کی اعلیٰ سطح پائی جاتی ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد کرتی ہے، وٹامن سی کے استعمال سے انسانی جسم  انفیکشن اور بیماریوں کے خلاف زیادہ مزاحمت پیدا پاتا ہے۔

مورنگا کے پتوں میں بائیو ایکٹیو مرکبات جیسے ’کیمفیرول‘ اور ’کوئرسیٹن‘ موجود ہوتے ہیں جو جسم میں سوزش کو کم کرنے اور سوزش سے متعلقہ حالات کی علامات کو دور کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

مورنگا کے پتوں میں فینولک مرکبات کی موجودگی کے سبب اینٹی آکسیڈینٹ کی بھی اعلیٰ سطح پائی جاتی ہے، اینٹی آکسیڈنٹس جسم میں نقصان دہ فری ریڈیکلز کو بے اثر کرتے ہیں، خلیات کو نقصان سے بچاتے ہیں اور کینسر اور دل کے افعال کی خرابی جیسی دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔

کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ مورنگا کے پتے آنتوں میں گلوکوز کے جذب ہونے کی شرح کو کم کرتے ہیں، انسولین کی حساسیت کو بہتر بنا کر خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

مورنگا کے پتے LDL (خراب) کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتے ہوئے ایچ ڈی ایل (اچھے) کولیسٹرول کی سطح کو بڑھانے میں کردار ادا کرتے ہیں، یہ دل کی صحت کو فروغ دیتے ہیں اور قلبی امراض کا خطرہ کم کرتے ہے۔

مورنگا کے پتے فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں، جو آنتوں کی صحت مند حرکت کو فروغ دینے اور قبض کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔

مورنگا کے پتوں میں پائی جانے والی اینٹی سوزش اور اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات جوڑوں کی سوزش اور آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں، گٹھیا کی علامات کو کم کرنے اور جوڑوں کی صحت کو فروغ دینے میں مورنگا کے پتے اہم کردار اداکرتے ہیں۔

غذائیت سے بھرپور مورنگا کے پتے قدرتی توانائی کو فروغ دیتے ہیں، قوت برداشت کو بہتر بناتے ہیں، تھکاوٹ کا مقابلہ اور توانائی کی مجموعی سطح کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔

مورنگا کے پتوں کو استعمال کرنے کا طریقہ:

مورنگا کے پتوں کو کئی طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مورنگا کے پتوں کو ابال کر ان کا پانی بھی پیا جا سکتا ہے جبکہ انہیں سکھا کر ان کا پاؤڈر بنا کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مورنگا کے پتوں سے قہوہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔

مورنگا کے پتوں کو سلاد میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

جسم میں غذائیت کی کمی کو دور کرنے کے لیے مورنگا کے پتوں کو اسموتھیز یا جوس میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

مورنگا کے پتوں سے بنے پاؤڈر کو کیپسول یا سپلیمنٹس کی شکل میں بھی کھایا جا سکتا ہے، یہ کیپسول مارکیٹ میں بھی باآسانی دستیاب ہیں۔

احتیاط

اگرچہ مورنگا کے پتے عام طور پر استعمال کرنے کے لیے محفوظ ہیں لیکن حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین کے ساتھ ساتھ بعض دوائیں لینے والے افراد کو اپنی خوراک میں مورنگا کو شامل کرنے سے پہلے کسی ہیلتھ کیئر پروفیشنل سے مشورہ کر لینا چاہیے۔ 

if($('.apester-media').length > 0) { var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://static.apester.com/js/sdk/latest/apester-sdk.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.twitter-tweet').length > 0) { var tweetObj = document.getElementsByClassName('tweetPost'); var counter_tweet = 0; if (tweetObj.length == 0) { tweetObj = document.getElementsByClassName('twitter-tweet'); $.each(tweetObj, function (i, v) { $(this).attr('id', 'twitter-post-widget-' + i); }); } else { $.each(tweetObj, function (i, v) {

if($(this).find('.twitter-tweet').length > 0){ $(this).find('.twitter-tweet').attr('id', 'twitter-post-widget-' + counter_tweet); counter_tweet++; } }); } $.getScript('https://platform.twitter.com/widgets.js', function () { var k = 0; var tweet = document.getElementById('twitter-post-widget-' + k); var tweetParent, tweetID;

while (tweet) { tweetParent = tweet.parentNode; //tweetID = tweet.dataset.tweetId; tweetID = tweetParent.getAttribute("id"); if(tweetID === null){ tweetID = tweet.dataset.tweetId; } //var tweetVideoClass = tweet.getAttribute('class').split(' ')[0]; $(tweet).remove();

twttr.widgets.createTweet( tweetID, tweetParent ); k++; tweet = document.getElementById('twitter-post-widget-' + k); } }); /*==============*/ var tweetObjVid = document.getElementsByClassName('tweetVideo'); var counter_tweet = 0; if (tweetObjVid.length == 0) {

tweetObjVid = document.getElementsByClassName('twitter-video'); $.each(tweetObjVid, function (i, v) { $(this).attr('id', 'twitter-vid-widget-' + i); });

} else {

$.each(tweetObjVid, function (i, v) { if($(this).find('.twitter-video').length > 0){ $(this).find('.twitter-tweet').attr('id', 'twitter-vid-widget-' + counter_tweet); counter_tweet++; } });

} $.getScript('//platform.twitter.com/widgets.js', function () { var v = 0; var tweetVid = document.getElementById('twitter-vid-widget-' + v); var tweetParentVid, tweetIDVid; while (tweetVid) { tweetParentVid = tweetVid.parentNode; //tweetIDVid = tweetVid.dataset.tweetId; tweetIDVid = tweetParentVid.getAttribute("id"); if(tweetIDVid === null){ tweetIDVid = tweet.dataset.tweetId; } $(tweetVid).remove(); twttr.widgets.createVideo( tweetIDVid, tweetParentVid ); v++; tweetVid = document.getElementById('twitter-vid-widget-' + v); } }); }

if($('.instagram-media').length > 0){ var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://platform.instagram.com/en_US/embeds.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.tiktok-embed').length > 0){ var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://www.tiktok.com/embed.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.fb-video').length > 0 || $('.fb-post').length > 0){ var container_width = $(window).width();

if(container_width < 500){ if($('.fb-video').length > 0){ let embed_url = $('.fb-video').attr('data-href'); let htmla="

'; $('.fb-video').parent('.embed_external_url').html(htmla); } else{ let embed_url = $('.fb-video').attr('data-href'); let htmla="

'; } }

var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.11&appId=580305968816694"; document.body.appendChild(scriptElement); } } },100); var story_embed_gallery = $('.detail_gallery').find('.embedgallery').length; if(story_embed_gallery > 0){ var styleElement=document.createElement('link'); styleElement.type="text/css"; styleElement.rel="stylesheet"; styleElement.href="https://jang.com.pk/assets/front/css/swiper-bundle.min.css"; document.head.appendChild(styleElement);

var styleElement=document.createElement('link'); styleElement.type="text/css"; styleElement.rel="stylesheet"; styleElement.href="https://jang.com.pk/assets/front/css/colorbox.css"; document.head.appendChild(styleElement); } if($("#theNewsWidget").length > 0){ $("#theNewsWidget").load("https://www.thenews.com.pk/get_entertainment_news_widget"); }

کیٹاگری میں : صحت