کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ جے این ون دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنا شروع ہو گیا ہے، اس کے کیسز پاکستان سمیت بھارت، امریکا، چین اور برطانیہ میں بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جے این ون کو ویرینٹ آف انٹرسٹ (وی او آئی) کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور یہ بنیادی طور پر اومیکرون ویرینٹ کی ایک قسم ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے گزشتہ ہفتے جے این ون کے پھیلاؤ کے حوالے سے وارننگ جاری کی گئی تھی۔
ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ کے تیزی سے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے اس کی درجہ بندی ایک پُراسرار قسم کے طور پر کی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم بہت زیادہ متعدی ہے اور متعدد ممالک میں بہت زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے مگر دیگر اقسام سے زیادہ خطرناک نہیں۔
جے این ون ویرینٹ کی نمایاں علامات
جے این ون ویرینٹ کی نمایاں علامات میں بخار، سردی، کھانسی، تھکن اور جسم میں درد شامل ہیں۔
قومی ادارہ صحت کی ایڈوائزری
قومی ادارۂ صحت نے کوویڈ 19 کے نئے ویرینٹ جے این ون سے متعلق ایڈوائزری جاری کی تھی۔
این آئی ایچ کے مطابق ایڈوائزری کا مقصد متعلقہ حکام اور اسٹیک ہولڈرز کو احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہ کرنا ہے، نئے کوویڈ 19 ویرینٹ کے نتیجے میں اسپتالوں کی او پی ڈیز اور وارڈز پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ جے این ون ویرینٹ دنیا میں نہایت تیزی سے دوسرے کوویڈ 19 ویرینٹس کی جگہ لے رہا ہے۔
این آئی ایچ کے مطابق کوویڈ سے بچاؤ کی تدابیر میں صابن سے ہاتھ دھونا اور سینیٹائزر کا استعمال شامل ہے، کوویڈ اور پھیپھڑوں سے متعلق دیگر وائرس سے بچنے کے لیے پُرہجوم جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔
این آئی آیچ کے مطابق ویکسین ابھی بھی کوویڈ سے بچاؤ کا سب سے بہترین طریقہ کار ہے۔