اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ ذہنی دباؤ ہماری زندگیوں پر منفی اثر ڈالتا ہے] البتہ اکثر لوگ اسے عارضی نفسیاتی خلل تصور کرتے ہوئے نظر انداز کر دیتے ہیں۔
ذہنی دباؤ انسان کے کام انجام دینے کی صلاحیت کو متاثر کرنے کے علاوہ اس کی خوش و خرم اور صحت مند زندگی گزارنے کی استعداد بھی کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔
جب کوئی شخص ذہنی دباؤ کا شکار ہو تو وہ ہر قدم پر خود کو ناصرف بیمار اور بدمزاج محسوس کرتاہ بلکہ اسے غصہ بھی زیادہ آتا ہے۔
تھکا دینے والے روز مرہ کے معمولات اور حد سے زیادہ ذمے داریاں اس صورتِ حال کو مزید گمبھیر بنا دیتی ہیں۔
ایسی صورتِ حال میں یہ انتہائی ضروری ہو جاتا ہے کہ زندگی گزارنے کے لیے ایسا راستہ اپنائیں، جس پر چلتے ہوئے ذہنی دباؤ میں کمی لا سکیں۔
یہاں کچھ مفید مشورے شیئر کیے جا رہے ہیں، جن پر عمل پیرا ہو کر مصروف زندگی میں خود کو ذہنی دباؤ سے دور رکھا جا سکتا ہے۔
معمولات میں باقاعدگی لائیں
کہتے ہیں کہ انسان کو زندگی اپنی خواہشات کے بجائے اپنے پروگرام کے مطابق گزارنی چاہیے، اپنے روزمرہ معمولات کو منظم شکل میں رکھنے کے لیے روزانہ یا ہفتہ وار (یا کسی حد تک ماہانہ) بنیاد پر اہم، ترجیحی اور فوری نوعیت کے کاموں کی فہرست ترتیب دیں، پھر خود کو اس کے تابع کر لیں۔
یہ فہرست زندگی کو منظم کرنے میں معاون ہوتی ہے، اگر آپ نے دن بھر کا پروگرام پہلے سے ترتیب دیا ہوا ہو گا، تو آپ ہر دن کو منظم اور پیداواری انداز میں گزارنے کے قابل ہو جائیں گے۔
دن کا آغاز جلدی کریں
ہر روز صبح بستر سے جلدی اُٹھ جایا کریں، بڑوں سے آپ نے یہ ضرور سُن رکھا ہو گا کہ اگر آپ صحت مند، دولت مند اور پُر دماغ رہنا چاہتے ہیں تو رات میں جلدی سونے اور صبح جلدی اُٹھنے کو اپنی عادت بنا لیں اور ساتھ ہی اپنے سونے اور اُٹھنے کا وقت مقرر کریں، صبح جلدی اُٹھنا ناصرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر بھی انتہائی فائدہ مند ہوتا ہے۔
مثبت رویے کو فروغ دیں
ایسی چیزوں کی فہرست بنائیں جو آپ کو خوشی اور اُمید دیتی ہیں، اس طریقے سے آپ اپنے ذہنی دباؤ سے مثبت انداز میں جان چھڑا سکتے ہیں، یہ خود کو مثبت رویّوں اور سرگرمیوں سے جوڑے رکھنے کا ایک مؤثر طریقہ ہے، مثلاً آپ کو اپنے قریبی رشتے داروں (بہن، بھائیوں وغیرہ) سے ہفتے، دو ہفتے میں ملنا اچھا لگتا ہے، سماجی بہبود کی سرگرمیوں میں رضاکارانہ شریک ہونا پسند ہے وغیرہ وغیرہ۔
گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹانے سے بھی آپ کو اطمینان اور ذہنی خوشی محسوس ہو گی۔
ایسی تمام چیزوں کی فہرست بنائیں اور پھر باقاعدگی سے ایسی سرگرمیوں میں خود کو مشغول رکھیں۔
سادگی اپنائیں
اپنے لائف اسٹائل سے لطف اندوز ہونے اور دباؤ سے دور رہنے کے لیے پیچیدگیوں میں نہ اُلجھیں بلکہ سادگی کو اپنا لیں، کیا آپ کو پتہ ہے کہ زندگی کی اُلجھنیں اور پیچیدگیاں کس چیز سے بڑھتی ہیں؟
اسکرین (ٹیلی ویژن، لیپ ٹاپس، ٹیبلٹس اور اسمارٹ فونز) زندگی کو پیچیدہ بنانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں اور آج کے دور میں اس سے دور رہنا تقریباً ناممکن ہے، تاہم جس وقت آپ اہم کاموں کو انجام دینے میں مصروف ہوں، اس وقت اسکرین کو خود سے دور کر لیں۔
چیلنجز کا مقابلہ کرنا سیکھیں
جب کبھی آپ خود کو غیر متوقع صورتِ حال میں گھِرا ہوا پائیں یا آپ کے کچھ فیصلے آپ کو مشکل حالات میں لا کھڑا کریں تو اپنی غلطیوں کو تسلیم کریں اور ان پر کُڑھنے کے بجائے جواب تلاش کرنے کی کوشش کریں۔
جب آپ اپنی غلطیوں اور مشکلات کو تسلیم کرتے ہیں تو یہ آپ کے دماغ اور شعور پر مثبت اثر ڈالتے ہیں، یہ مشق آپ کو مستقبل کی اَن دیکھی مشکل صورتِ حال کا بہتر طور پر مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرتی ہے۔
کام ملتوی کرنا ترک کریں
کہتے ہیں کہ کل کبھی نہیں آتا، اس لیے کوئی بھی کام کل پر مت چھوڑیں، جو کام آپ کے ذمے ہے، اسے ہر ممکن حد تک جلد سے جلد نمٹانے کی کوشش کریں۔
آج کسی بھی کام میں سستی کا نتیجہ کل ذہنی دباؤ اور شرمندگی کی صورت میں آپ کے سامنے آئے گا۔
آرام کیلئے وقت نکالیں
اپنے جسم اور دماغ کو کھولیں، جب آپ ذہنی دباؤ کا سامنا کر رہے ہوں تو ناصرف نیند میں کمی آتی ہے بلکہ بلکہ آپ کو سانس لینے میں بھی دشواری محسوس ہوتی ہے۔
کام میں مسلسل مصروف رہنا بھی اعصاب شکن ہوتا ہے، اس لیے یہ بات اپنے ذہن میں رکھیں کہ کام سے فراغت حاصل کر کے اپنے لیے کچھ وقت نکالنا ہے، اس طرح آپ پُرسکون رہیں گے اور اچھا محسوس کریں گے۔
توجہ مرکوز رکھیں
اچھی زندگی گزارنے کے لیے اپنے کاموں پر توجہ مرکوز رکھنا بہت اہم ہے۔
کوئی بھی کام انجام دیتے وقت بہتر توجہ سے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں، ہر کام پر بھرپور توجہ دیں اور اسے انجام دینے میں اپنی بہترین کوششیں اور توانائیاں صرف کریں۔
اس طرح آپ اپنے کام کو جلد اور مؤثر انداز میں انجام دے سکیں گے۔
خوش رہنے کی کوشش کریں
روزانہ باقاعدگی سے ورزش کرنا خوش رہنے کا مؤثر اور بہترین ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ورزش آپ کے جسم میں ’نیورو ٹرانسمیٹرز‘ اور ’کارٹی سول‘ کو پیدا ہونے سے روکتی ہے، یہ وہ ہارمونز ہیں جو انسانی جسم میں دباؤ پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
نیز متوازن غذا کھائیں اور دماغ کو غیر ضروری سوچوں میں مت اُلجھائے رکھیں۔
if($('.apester-media').length > 0) { var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://static.apester.com/js/sdk/latest/apester-sdk.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }
if($('.twitter-tweet').length > 0) { var tweetObj = document.getElementsByClassName('tweetPost'); var counter_tweet = 0; if (tweetObj.length == 0) { tweetObj = document.getElementsByClassName('twitter-tweet'); $.each(tweetObj, function (i, v) { $(this).attr('id', 'twitter-post-widget-' + i); }); } else { $.each(tweetObj, function (i, v) {
if($(this).find('.twitter-tweet').length > 0){ $(this).find('.twitter-tweet').attr('id', 'twitter-post-widget-' + counter_tweet); counter_tweet++; } }); } $.getScript('https://platform.twitter.com/widgets.js', function () { var k = 0; var tweet = document.getElementById('twitter-post-widget-' + k); var tweetParent, tweetID;
while (tweet) { tweetParent = tweet.parentNode; //tweetID = tweet.dataset.tweetId; tweetID = tweetParent.getAttribute("id"); if(tweetID === null){ tweetID = tweet.dataset.tweetId; } //var tweetVideoClass = tweet.getAttribute('class').split(' ')[0]; $(tweet).remove();
twttr.widgets.createTweet( tweetID, tweetParent ); k++; tweet = document.getElementById('twitter-post-widget-' + k); } }); /*==============*/ var tweetObjVid = document.getElementsByClassName('tweetVideo'); var counter_tweet = 0; if (tweetObjVid.length == 0) {
tweetObjVid = document.getElementsByClassName('twitter-video'); $.each(tweetObjVid, function (i, v) { $(this).attr('id', 'twitter-vid-widget-' + i); });
} else {
$.each(tweetObjVid, function (i, v) { if($(this).find('.twitter-video').length > 0){ $(this).find('.twitter-tweet').attr('id', 'twitter-vid-widget-' + counter_tweet); counter_tweet++; } });
} $.getScript('//platform.twitter.com/widgets.js', function () { var v = 0; var tweetVid = document.getElementById('twitter-vid-widget-' + v); var tweetParentVid, tweetIDVid; while (tweetVid) { tweetParentVid = tweetVid.parentNode; //tweetIDVid = tweetVid.dataset.tweetId; tweetIDVid = tweetParentVid.getAttribute("id"); if(tweetIDVid === null){ tweetIDVid = tweet.dataset.tweetId; } $(tweetVid).remove(); twttr.widgets.createVideo( tweetIDVid, tweetParentVid ); v++; tweetVid = document.getElementById('twitter-vid-widget-' + v); } }); }
if($('.instagram-media').length > 0){ var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://www.instagram.com/embed.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }
if($('.tiktok-embed').length > 0){ var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://www.tiktok.com/embed.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }
if($('.fb-video').length > 0 || $('.fb-post').length > 0){ var container_width = $(window).width();
if(container_width < 500){ if($('.fb-video').length > 0){ let embed_url = $('.fb-video').attr('data-href'); let htmla="
'; $('.fb-video').parent('.embed_external_url').html(htmla); } else{ let embed_url = $('.fb-video').attr('data-href'); let htmla="
'; } }
var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.11&appId=580305968816694"; document.body.appendChild(scriptElement); } } },100); var story_embed_gallery = $('.detail_gallery').find('.embedgallery').length; if(story_embed_gallery > 0){ var styleElement=document.createElement('link'); styleElement.type="text/css"; styleElement.rel="stylesheet"; styleElement.href="https://jang.com.pk/assets/front/css/swiper-bundle.min.css"; document.head.appendChild(styleElement);
var styleElement=document.createElement('link'); styleElement.type="text/css"; styleElement.rel="stylesheet"; styleElement.href="https://jang.com.pk/assets/front/css/colorbox.css"; document.head.appendChild(styleElement); } if($("#theNewsWidget").length > 0){ /*$("#theNewsWidget").load("https://www.thenews.com.pk/get_entertainment_news_widget");*/ //$("#theNewsWidget").load("https://gadinsider.com/latest-posts/mobile-news"); //$("#theNewsWidget").load("https://jang.com.pk/jang_english_news"); /*$.ajax({ url : "https://jang.com.pk/assets/uploads/gadinsider/posts.txt", dataType: "text", cache: false, success : function (data) { $("#theNewsWidget").html(data) //console.log(data) } });*/ }