معدے کی تکلیف کا علاج کچن میں موجود

---- فائل فوٹو
—- فائل فوٹو

معدے میں خرابی یا درد ایک عام مسئلہ ہے، جس سے ہر دوسرا شخص متاثر ہے اور اگر یہ درد سوجن یا سوزش میں تبدیل ہو جائے تو کافی بے چینی کا باعث بنتا ہے۔

اس مرض کی عام علامات میں متلی، بد ہضمی، قے، اَپھارہ (گیس)، اسہال یا قبض شامل ہیں۔

معدے میں تکلیف کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں مگر بیشتر وجوہات مریض کے لیے خطرے کا باعث نہیں ہوتیں، چنانچہ مریض جلد ہی درد سے نجات حاصل کر لیتا ہے۔

معدے میں خرابی کا علاج بھی ان وجوہات کی بنیاد پر گھر میں ہی کیا جاتا ہے، اگر کوئی معدے میں خرابی کی کیفیات محسوس کر رہا ہے تو اس سے نجات کے لیے کچن میں موجود مندرجہ ذیل غذائیں فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں، ان کو استعمال کر کے درد میں بہتری اور طبیعت کی جلد بحالی محسوس ہو گی۔

ادرک

ادرک --- فائل فوٹو
ادرک — فائل فوٹو 

زمانۂ قدیم سے یہ بات مشہور ہے کہ نظامِ ہضم اور شکم کے امرا ض سے نجات کے لیے ادرک کا استعمال خاصا فائدہ مند ہے، دورِ جدید میں بھی ادرک پر ہونے والی مختلف تحقیقات یہ ثابت کر چکی ہیں کہ پیٹ یا معدے کے درد کی کچھ اقسام میں ادرک کا استعمال مؤثر ہے، طبی ماہرین کے مطابق کچی، پکی ہوئی اور اُبلی ہوئی ادرک ہر حالت میں مؤثر ہے۔

ادرک کو چبانا یا پھر بطور سپلیمنٹ کھانا مریض کے لیے آسان ثابت ہوتا ہے، یہی نہیں، چائے میں بھی اکثر افراد ادرک ڈالنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس کے لیے ادرک کی کچھ مقدار لیں اور چائے میں ڈال کر معدے کے درد سے نجات کے لیے استعمال کریں، ایک ٹکڑا ادرک پیس کر اسے ڈیڑھ پیالی ابلے ہوئے پانی میں ملا کر ٹھنڈا کر لیں، بعد ازاں تھوڑا سا شہد ملا کر پیئیں۔

پودینہ

پودینہ --- فائل فوٹو
پودینہ — فائل فوٹو 

پیٹ کے درد یا معدے میں گڑ بڑ سے نجات کے لیے پودینے کا استعمال مفید سمجھا جاتا ہے، اس کی بنیادی وجہ پودینے کی پتیوں میں موجود مینتھول کی دافِع دَرد خصوصیات ہیں، جو مریض کو جلد شفایاب کرنے کا باعث بنتی ہیں۔

معدے میں درد سے نجات کے لیے پودینے یا کالی مرچ کی چائے استعمال کی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ پودینے کو درد میں سونگھنا بھی مریض کے لیے باعثِ شفا ہوتا ہے، پیٹ درد میں اگر پودینے کے پتے کھا لیے جائیں تو درد میں آرام آنے کے ساتھ سکون بھی ملتا ہے۔

کیمومائل ٹی (گلِ بابونہ کی چائے)

کیمومائل فلاور --- فائل فوٹو
کیمومائل فلاور — فائل فوٹو 

کیمومائل فلاور کو اردو میں گلِ بابونہ کہا جاتا ہے، پیٹ یا معدے کے امراض مثلاً گیس اور السر وغیرہ میں کیمومائل چائے انتہائی مفید ہے۔

کیمومائل چائے کا ایک کپ اینٹی انفلیمیٹری خاصیت کے باعث پیٹ کے امراض کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات پیٹ کے پٹھوں کو آرام پہنچاتی ہیں، جس کے باعث پیٹ کے درد اور بے چینی میں کمی آتی ہے۔

کیمومائل چائے بنانے کے لیے کیمومائل کے کچھ پتے پانی میں ڈال کر اُبال لیں اور اس طرح اس کا بننے والا جوشاندہ استعمال کریں۔

سیب کا سرکہ

سیب کا سرکہ --- فائل فوٹو
سیب کا سرکہ — فائل فوٹو 

اگر پیٹ یا معدے میں درد کی شکایت محسوس کر رہے ہیں تو ایک چمچ سیب کا سرکہ استعمال کریں، سیب کا سرکہ اینٹی آکسیڈنٹس خصوصیات سے مالا مال ہوتا ہے، اس میں موجود ایسڈ نشاستے کے عملِ انہضام کو کم کرتے ہوئے اس کو آنتوں تک پہنچنے اور وہاں موجود صحت مند بیکٹریا کی افزائش میں معاون ہوتا ہے، کچھ افراد معدے کے امراض سے محفوظ رہنے کے لیے روزانہ ایک چمچ سیب کا سرکہ استعمال کرتے ہیں۔

BRAT ڈائٹ

BRAT ڈائٹ --- فائل فوٹو
BRAT ڈائٹ — فائل فوٹو 

اگر گھر میں چھوٹے بچے موجود ہیں تو یقیناً آپ بچوں میں معدے یا پیٹ کے مسائل دور کرنے کے لیے کیلا، چاول، ایپل سوس، ٹوسٹ (BRAT Diet) کے استعمال سے آگاہ ہو ں گے۔

زیرِ غور ڈائٹ متلی اور اسہال میں مبتلا افراد کے لیے خاصی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

یہ ڈائٹ پلان کم فائبر اور ملی جلی غذاؤں پر مشتمل ہوتا ہے اور اس میں شامل کسی بھی غذا میں نمک یا مسالہ جات نہیں ہوتے کیونکہ یہ علامات کو مزید بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔

اگر اکثر معدے میں درد محسوس ہوتا ہے تو یقیناً یہ ڈائٹ پلان صحت کے لیے مفید ثابت ہو گا۔

واضح رہے کہ زیادہ پکا ہوا ٹوسٹ معدے کی تکلیف کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

معالج سے کب رجوع کیا جائے؟

معدے کے مسائل بعض اوقات زیادہ سنگین صورتحال اختیار کرجاتے ہیں۔

مستقل قے انسانی جسم میں ڈی ہائیڈریشن جیسی کیفیت پیدا کر دیتی ہے، اگر پانی کے استعمال سے بھی مستقل قے جیسی کیفیت محسوس ہو تو ڈاکٹر سے چیک اَپ کروانا ضروری ہو جاتا ہے۔

اسی طرح اگر معدے میں 48 گھنٹوں تک تکلیف رہے، کچھ کھانے پینے یا جسم کی تھوڑی بہت حرکت سے آپ کو معدے میں تکلیف کا سامنا ہو تو اس صورت میں بھی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

معدے کی تکلیف یا خرابی سے بچنے کے لیے صحت بخش خوراک، روزمرہ معمولات کا بہتر روٹین اور ورزش نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں، اگر تکلیف سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو اچھا کھائیں پیئیں اور اچھے طرزِ زندگی کو اپنانے کی کوشش کریں۔

if($('.apester-media').length > 0) { var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://static.apester.com/js/sdk/latest/apester-sdk.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.twitter-tweet').length > 0) { var tweetObj = document.getElementsByClassName('tweetPost'); var counter_tweet = 0; if (tweetObj.length == 0) { tweetObj = document.getElementsByClassName('twitter-tweet'); $.each(tweetObj, function (i, v) { $(this).attr('id', 'twitter-post-widget-' + i); }); } else { $.each(tweetObj, function (i, v) {

if($(this).find('.twitter-tweet').length > 0){ $(this).find('.twitter-tweet').attr('id', 'twitter-post-widget-' + counter_tweet); counter_tweet++; } }); } $.getScript('https://platform.twitter.com/widgets.js', function () { var k = 0; var tweet = document.getElementById('twitter-post-widget-' + k); var tweetParent, tweetID;

while (tweet) { tweetParent = tweet.parentNode; //tweetID = tweet.dataset.tweetId; tweetID = tweetParent.getAttribute("id"); if(tweetID === null){ tweetID = tweet.dataset.tweetId; } //var tweetVideoClass = tweet.getAttribute('class').split(' ')[0]; $(tweet).remove();

twttr.widgets.createTweet( tweetID, tweetParent ); k++; tweet = document.getElementById('twitter-post-widget-' + k); } }); /*==============*/ var tweetObjVid = document.getElementsByClassName('tweetVideo'); var counter_tweet = 0; if (tweetObjVid.length == 0) {

tweetObjVid = document.getElementsByClassName('twitter-video'); $.each(tweetObjVid, function (i, v) { $(this).attr('id', 'twitter-vid-widget-' + i); });

} else {

$.each(tweetObjVid, function (i, v) { if($(this).find('.twitter-video').length > 0){ $(this).find('.twitter-tweet').attr('id', 'twitter-vid-widget-' + counter_tweet); counter_tweet++; } });

} $.getScript('//platform.twitter.com/widgets.js', function () { var v = 0; var tweetVid = document.getElementById('twitter-vid-widget-' + v); var tweetParentVid, tweetIDVid; while (tweetVid) { tweetParentVid = tweetVid.parentNode; //tweetIDVid = tweetVid.dataset.tweetId; tweetIDVid = tweetParentVid.getAttribute("id"); if(tweetIDVid === null){ tweetIDVid = tweet.dataset.tweetId; } $(tweetVid).remove(); twttr.widgets.createVideo( tweetIDVid, tweetParentVid ); v++; tweetVid = document.getElementById('twitter-vid-widget-' + v); } }); }

if($('.instagram-media').length > 0){ var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://www.instagram.com/embed.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.tiktok-embed').length > 0){ var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://www.tiktok.com/embed.js"; document.body.appendChild(scriptElement); }

if($('.fb-video').length > 0 || $('.fb-post').length > 0){ var container_width = $(window).width();

if(container_width < 500){ if($('.fb-video').length > 0){ let embed_url = $('.fb-video').attr('data-href'); let htmla="

'; $('.fb-video').parent('.embed_external_url').html(htmla); } else{ let embed_url = $('.fb-video').attr('data-href'); let htmla="

'; } }

var scriptElement=document.createElement('script'); scriptElement.type="text/javascript"; scriptElement.setAttribute="async"; scriptElement.src="https://connect.facebook.net/en_US/sdk.js#xfbml=1&version=v2.11&appId=580305968816694"; document.body.appendChild(scriptElement); } } },100); var story_embed_gallery = $('.detail_gallery').find('.embedgallery').length; if(story_embed_gallery > 0){ var styleElement=document.createElement('link'); styleElement.type="text/css"; styleElement.rel="stylesheet"; styleElement.href="https://jang.com.pk/assets/front/css/swiper-bundle.min.css"; document.head.appendChild(styleElement);

var styleElement=document.createElement('link'); styleElement.type="text/css"; styleElement.rel="stylesheet"; styleElement.href="https://jang.com.pk/assets/front/css/colorbox.css"; document.head.appendChild(styleElement); } if($("#theNewsWidget").length > 0){ /*$("#theNewsWidget").load("https://www.thenews.com.pk/get_entertainment_news_widget");*/ //$("#theNewsWidget").load("https://gadinsider.com/latest-posts/mobile-news"); //$("#theNewsWidget").load("https://jang.com.pk/jang_english_news"); /*$.ajax({ url : "https://jang.com.pk/assets/uploads/gadinsider/posts.txt", dataType: "text", cache: false, success : function (data) { $("#theNewsWidget").html(data) //console.log(data) } });*/ }

کیٹاگری میں : صحت