مغوی پر تشدد کی ویڈیو بھی اہلخانہ کو ارسال کی گئی ،اغواکاروں نے تاوان میں 50ن ہزار ڈالر کے بٹ کوائن کا مطالبہ کر دیا
کراچی (کرائم ڈیسک) پولیس وردی پہنے اغواکاروں نے طالب علم کو اغوا کر لیا۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے لائنز ایریا سے پولیس وردی میں اہلکار طالب علم کو اغوا کر کے لے گئے اور تاوان میں 50ن ہزار ڈالر کے بٹ کوائن کا مطالبہ بھی کر دیا۔مغوی کے اہلخانہ نے تھانہ بریگیڈ میں مقدمہ درج کرا دیا۔مغوی پر تشدد کی ویڈیو بھی اہلخانہ کو ارسال کی گئی تاہم پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش کے لیے اینٹی وائلنٹ کرئم سیل یونٹ منتقل کر دی۔
والدہ کے واٹس ایپ کے ذریعے 50 ہزار امریکی بٹ کوائن کے ذریعے طلب کیے جا رہے ہیں۔ اہلخانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وردی میں ملبوس ایک انسپکٹر اور تین اہلکار بھائی کے اغوا میں ملوث ہیں۔پولیس حکام نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ایس ایس پی اے وی سی سی ظفر صدیق چھانگا کے مطابق مغوی بحفاظت گھر پہنچ گیا۔مغوی تاوان دے کر آیا ہے یا نہیں، اہلخانہ سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
ظفر صدیق چھانگا کا کہنا تھا کہ طالب علم کے اغوا کی تفتیش کر رہے ہیں۔واردات میں ملوث اغواکاروں کو جلد گرفتار کر لیں گے۔جب کہ پشاورکےحیات آباد پولیس نےکاروائی کرتے ہوئےحیات آباد میڈیکل کمپلیکس سے نومولود بچے کے اغوا میں ملوث خاتون سمیت 2 ملزمان کوگرفتارکرلیا ۔اے ایس پی حیات آباد نایاب معیز کےمطابق ملزمان نے گائنی وارڈ سے نومولود بچہ اغوا کرکے متاثرہ والدین کو دوسری بچی تھما دی تھی،بچہ اغوا کرنے کے بعد ملوث ملزمان ہسپتال سے رفو چکر ہوئے۔
خصوصی پولیس تفتیشی ٹیم نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور سائنسی بنیادوں پر تفتیش کا آغاز کرتے ہوئے مشکوک افراد کو شامل تفتیش کیا،اغوا کاروں کے مشکوک بیانات پر بچے سمیت ان کے والدین کے ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا گیا،ڈی این اے رپورٹ اور کیمرہ فوٹیجز سے حقائق سامنے آنے پر مغوی بچے کو اصل والدین کے حوالہ کیا گیا۔اے ایس پی حیات آباد نایاب معیزنےکہا کہ سرکاری ہسپتال سے نوزائیدہ بچے کی اغواء پولیس کےلئےایک چیلنج کیس تھا، مستقبل میں ایسے واقعات کے روک تھام کے لئے محکمہ صحت حکام کے ساتھ مربوط کوارڈینیشن قائم کی جا رہی ہے۔