وقوعہ کے وقت گاڑی میں چار دوست افنان،ابراہیم، سعد اور علی موجود تھے، ابتدائی تفتیش میں ابراہیم نے تصدیق کر دی کہ گاڑی افنان ہی چلا رہا تھا
لاہور( کرائم ڈیسک ) لاہور ڈیفنس فیز سیون میں 6 افراد کی موت کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔لاہور پولیس نے ڈرائیور افنان کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھے دوست ابراہیم کو بھی حراست میں لے لیا۔حراست میں لئیے گئے مرکزی ملزم افنان اور اس کے دوست ابراہیم کی فوٹیج بھی حاصل کر لی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں ابراہیم نے تصدیق کر دی کہ گاڑی افنان ہی چلا رہا تھا۔
وقوعہ کے وقت گاڑی میں چار دوست افنان،ابراہیم، سعد اور علی موجود تھے۔افنان کا آج پولی گرافک ٹیسٹ بھی کروایا جائے گا۔لاہور مقدمہ کے مدعی رفاقت اور مرکزی ملزم افنان اور اس کے پکڑے گئے دوست ابراہیم سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور نے اپنے دفتر میں پوچھ گچھ کی۔
جب کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈیفنس کار حادثے کے مقدمے میں گرفتار ملزم افنان شفقت کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ واقعہ افسوس ناک ہے حق اور میرٹ پر تفتیش ہونی چاہئے تاکہ سچ سب کے سامنے آئے ،پولیس نے ڈیفنس کار حادثے کے ملزم افنان شفقت کے خلاف مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرکے انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں جج عبہر گل نے سماعت کی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم کی عمر کا تعین کرنے کے حوالے سے ٹیسٹ کرانا ہے اور مقدمے کی تفتیش کرنی ہے لہزا چودہ روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔
مدعی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تاحال پولیس نے مقدمے کی تفتیش نہیں کی حقائق سامنے لانے کے لیے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے ، دوران سماعت ملزم کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم افنان کم عمر ہے، اس کا ٹرائل جیونائل کورٹ میں ہونا ہے ہم خود تسلیم کرتے ہیں کہ حادثہ سرزد ہوا ہے جس پر افسوس ہے، جن گاڑیوں کے درمیان حادثہ ہوا وہ پولیس کے قبضے میں ہے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات نہیں بنتی عدالت نے ملزم کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو آپ باتیں کررہے ہیں وہ ٹرائل کی ہیں سچ سب کے سامنے آنا چاہیے۔
عدالت نے ملزم کے وکیل کی شکایت پر تفتیشی افسر کو کہا کہ ملزم کو ہراساں نہ کیا جائے تفتیش میرٹ پر ہونی چاہیے، عدالت نے پانچ روزہ کے لیے ملزم افنان کو پولیس کے حوالے کردیا اور آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے رپورٹ طلب کرلی ۔