حکومت پنجاب کی ثقافتی پالیسی

یوں تو ثقافت کی مختلف تشریحات کی گئی ہیں تاہم آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق روایات عقائد اور زندگی گزارنے کا طریقہ اور کسی ملک یا گروپ کی سماجی تنظیم کا نام ثقافت ہے۔ایک اور تعریف کے مطابق ثقافت ایک فرد کی سماج میں شناخت کو ظاہر کرتی ہے۔ ثقافت میں روایات اقدار اور دیگر چیزوں کا شمار ہوتا ہے جو سماجی زندگی کی تشکیل کرتے ہیں۔مذہب کا اس میں اہم رول ہوتا ہے۔ معروف تعریفوں سے یہ ثابت اور واضح ہو جاتا ہے کہ ثقافت کسی خاص قوم اور ملک کی عادات و اتوار اور ان کے رویے اور تشخص کا نام ہے ۔اسی طرح تہذیب و ثقافت کے بارے میں بھی سوال اٹھایا جاتا ہے ایا یہ ہم معنی ہیں یا ان میں فرق ہے ایڈورٹیلر کہتے ہیں کہ ثقافت اور تہذیب ایک ہی چیز کے دو نام ہیں یعنی تہذیب اور ثقافت میں کوئی فرق نہیں ۔ثقافت اور ثقافتی شناخت دراصل بڑے پیمانے پر تہذیبی شناخت ہی ہے۔ اس طرح تہذیب اور ثقافت سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے سیمویل ہنگسٹن کہتے ہیں کہ تہذیب و ثقافت یہ دونوں لوگوں کو زندگی گزارنے کے طریقے بتاتے ہیں اور تہذیب دراصل ثقافت کو ہی پیش کرتی ہے۔

اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تہذیب دراصل ثقافتی شناخت کا وسیع تر پہلو ہے اور یہ شناخت مختلف اقوام اور ریاستوں تک پھیلی ہوئی ہے۔اس سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ تہذیب اور ثقافت دونوں کو بطور متبادل استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گو کہ تہذیب کا دائرہ وسیع ہے لیکن ثقافت اس سے خارج نہیں۔ ثقافت انسانی رویوں کے مختلف پرتوں کو ایک چھتری تلے یکجا کرتی ہے جہاں قدرتی وسائل کا معاشرے کی ضرورت کے تحت زیادہ سے زیادہ استعمال کیے جاتا ہے ۔جس کے ذریعے افراد اپنی حفاظت اور شناخت جیسے مسائل کو بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔ زندگی میں تجربات بدلتے رہتے ہیں اور تبدیلی زندگی کا ایک لازمی امر ہے اس لیے ثقافت نت نئے چیلنجز سے بھی نبرد آزما رہتی ہے ۔پاکستان کی تہذیب اور ثقافت قدیم اور مختلف رنگوں سے بھری ہوئی ہے پاکستان کا علاقہ ماضی میں دراوڑ، آریا ،ہن ایرانی یونانی عرب ترک اور منگول تہذیبوں کی ریاستوں میں شامل رہا ہے ۔ان تمام تہذیبوں نے پاکستان کی موجودہ تہذیب و ثقافت پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں ۔ملک کے مختلف علاقوں کے تمدن میں فرق ضرور ہے پھر بھی اسلامی تہذیب کا حصہ ہونے کی وجہ سے تہذیب اور ثقافت میں بڑی ہمانگی پائی جاتی ہے دراصل پاکستانی کلچر مادی اور رومانی اقدار کے اشتراک سے وجود میں ایا ہے پاکستان کی تہذیب و ثقافت کے حوالے سے صوبہ پنجاب بنیادی اکائی کی حیثیت رکھتا ہے۔قدیم تہذیبوں کا مرکز ہونے کی وجہ سے پنجاب کی ثقافت کی جڑیں دریاؤں پہاڑوں میدانوں صحراؤں کھیتوں کھلیانوں سے جڑی ہوئی ہیں اس کی تہذیب بھی دنیا کی قدیم تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ پانچ دریاؤں کی سرزمین ہونے کی وجہ سے لوگوں کو خوراک اور تحفظ میسر رہا ہے ۔جس نے اس خطے کی ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔یہ بات بالکل واضح ہے کہ جس قوم کی ثقافت جتنی توانا اور صحت مند ہوگی وہ قوم زیادہ سے زیادہ دوسروں پر غالب آنے کی صلاحیت سے بہرہ مند ہوگی ۔یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت پنجاب نے تہذیب اور ثقافت کی روایات کو ٹھوس بنیادوں پر تقویت پہنچانے کے لیے انقلاب بھی اقدامات کیے ہیں اور ایسی ثقافتی پالیسی ترتیب دی ہے جس سے مثبت روایات کو فروغ ملے تاکہ ثقافت دور جدید کے چیلنجز سے بہتر طور پر نبرد ازما ہو سکے دری اثنا پوری دنیا میں پالیسی سازوں کے لیے کلچر اور تخلیق کا شعبہ گزشتہ چند سالوں سے توجہ کا مرکز بن چکا ہے حکومت پنجاب بھی کلچر اور تخلیق کے شعبے میں موجود امکانات سے پوری طرح اگاہ ہےحکومت کلچر اور آرٹ کے مسودے پر کام کر رہی ہے۔تاکہ اس شعبے کو مضبوط بنایا جا سکے اور جس کے فوائد لا محلہ پنجاب کے باسیوں کو مختلف طریقوں سے پہنچ سکے ثقافتی سرگرمیاں نہ صرف اجتماعی شناخت بنانے اور معاشرتی ہم آہنگی میں مددگار ہوتی ہیں بلکہ یہ ایک ایسا فورم فراہم کرتی ہیں جس سے کلچر میں موجود تنوع سے لطف اندوز ہوا جا سکے ۔کلچر اور تخلیقی انڈسٹریاں معاشی بڑھوتری کے لیے معاون کار کا کردار ادا کرتی ہیں بلکہ یہ پوری دنیا میں شہری تخلیق نو کا نمایاں پہلو بن چکی ہیں۔ پوری دنیا کے ممالک نہ صرف سمارٹ شہروں کے قیام کے لیے کام کر رہے ہیں بلکہ تخلیقی شہروں کے قیام اور ترویج کے لیے بھی کوششیں کر رہے ہیں۔پائیدار ترقی کے مقاصد اور اصلاحاتی اقدامات اسی وقت پائیدار ہو سکتے ہیں جب ان کو معاشرے کی ثقافتی اقدار کو ذہن میں رکھ کر بنایا جائے۔ ثقافتی سرگرمیاں ہمیشہ ذہنوں کے بدلنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ پاکستان کے تناظر میں ثقافتی سرگرمیاں تشدد اور مذہبی عدم برداشت کے خلاف ایک مضبوط طریقہ کار فراہم کر سکتی ہیں ۔سی پیک پاکستان میں معاشی ترقی کا ایک بہت بڑا منصوبہ ہے۔ پنجاب کی اور پورے ملک کی ثقافتی سرگرمیوں سے ملک کا امیج اجاگر کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ جس سے ملک اور لوگوں کے لیے مزید سرمایہ کاری حاصل کی جا سکتی ہے ۔کلچر کے احیاءکے روڈ میپ پر کام 2015ء میں وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر شروع کیا گیا۔

انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام مایہ ناز ثقافتی ماہرین اور فنکاروں کے ورکنگ گروپ بنائے گئے۔ اس عمل کو بین الاقوامی ثقافتی رحجانات اور موجودہ ثقافتی اداروں کے تجزیے کے ذریعے مدد فراہم کی گئی ۔اس مشاورتی عمل کو مزید بہتر بنانے کے لیے صوبہ پنجاب کی اٹھ ڈویژنوں میں 160 سے زائد قلم کاروں ،آرٹسٹوں،

موسیکاروں،تعلیمی ماہرین اور ثقافت کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو شامل کیا گیا۔ اس مشاورتی عمل میں اقلیتوں اور صنفی توازن کو بھی یقینی بنایا گیا اور اس معاشرتی عمل کی آراء کو بھی کلچر اینڈ آرٹ پالیسی میں شامل کیا گیا۔ وزیراعلی ٹاسک فورس برائے کلچر سمیت دیگر محکموں نے اس پالیسی کے مسودے کا جائزہ لیا۔ تمام سٹیک ہولڈرز اور عوام الناس کے فیڈ بیک کے لیے یہ پالیسی موجود ہے ۔ مجوزہ ثقافتی پالیسی کے بنیادی نکات یہ ہیں ۔کلچر اینڈ آرٹس پالیسی فریم ورک 2017 ۔22 پانچ بنیادی نقاط پر مشتمل ہے۔ نمبر ایک ثقافت کے لیے گورننس، نمبر دو ثقافت سے امن کا استحکام، نمبر تین ثقافت کے تحفظ اور احیا کے لیے اقدامات، نمبر چار معاشرتی بہبود اور افرادی شمولیت، اس پالیسی کا مقصد ایک پر امن ترقی پسند اور ثقافتی طور پر متحرک پنجاب کا قیام ہے۔ مشن پنجاب کے ثقافتی ورثے کی بحالی اور حفاظت کرنا تاکہ پنجاب کے لوگوں کی معاشی، معاشرتی، روحانی، دماغی بھلائی ثقافتی اور تخلیقی سرگرمی کی ترویج ہو سکے۔ اس ثقافتی پالیسی سے حکومت پنجاب کا بنیادی مقصد ثقافت کا صحیح معنوں میں مروج کرنا ہے جو کہ عوام کا حق بھی ہے تاکہ اس کے فروغ سے ان میں جذبہ تفاخر پیدا ہو سکے ۔

کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں-