مبینہ قاتل لاش پھینکنے کے بعد شاہزیب کی گاڑی چلا کر لے جا رہے تھے،فرنٹ سیٹ پر ایک لڑکی بیٹھی تھی ،مقتول کا خون روکنے کی بھی کوشش کی گئی،پولیس کو ہوٹل کے کمرے کی چابی بھی ملی
کراچی (کرائم ڈیسک) آن لائن ٹیکسی ڈرائیور شاہ زیب کے قتل میں خاتون سمیت کئی افراد کے ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔کراچی میں قتل ہونے والے نوجوان کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔پولیس کے مطابق قتل میں ملوث افراد گورنمنٹ آف سندھ نمبر کی گاڑی میں تھے۔مبینہ قاتل لاش پھینکنے کے بعد شاہزیب کی گاڑی چلا کر لے جا رہے تھے۔
شاہزیب کی گاڑی مبینہ طور پر کپڑوں میں ملبوس شخص چلا رہا تھا۔گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر ایک لڑکی بھی بیٹھی تھی اور گاڑی کا ٹریکر بند ہونے پر لڑکی کو سرکاری گاڑی میں منتقل کیا گیا۔پولیس کے مطابق مقتول کو مارنے کے بعد خون روکنے کی کئی کوششوں کے بھی شواہد ملے۔خون روکنے کے لیے جن چیزوں کا استعمال کیا گیا وہ الگ مقام سے ملے۔
پھینکی گئی چیزوں میں ایک ہوٹل کے کمرے کی چابی بھی ملی۔
جس ہوٹل کے کمرے کی چابی ملی وہ حیدرآباد کے راستے میں آتا ہے۔پولیس کی ٹیم تفتیش کے لیے ہوٹل روانہ کر دی گئی ہے۔نوجوان کے قتل کا مقدمہ والد کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ مدعی کے مطابق مقتول حیدرآباد لطیف آباد یونٹ نمرب 11 کا رہائشی تھا۔کامران ٹیکسی سروس کا کام کرتا ہے۔بیٹا شاہزیب کورنگی کی سوار لے کر گیا۔
میں اس سے مسلسل رابطے میں تھا،ٹریکر بھی چیک کر رہا تھا۔بیٹے نے بتایا کہ کورنگی میں سواری کو مطولبہ مقام پر اتار دیا ہے۔بیٹے نے دوسری سواری گلزار ہجری اسکیم 33 بکنگ سے ملی۔ٹریکر چیک کیا تو دوبارہ بیٹے کو فون کیا تو اس نے فون نہیں اٹھایا۔کراچی میں رشتے دار کو اطلاع دی اور لوکیشن چیک کرنے کے لیے بھیجا۔مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے کی لاش سمیرا چوک سے ملی۔انہوں نے مقدمے میں درخواست کی کہ میرے بیٹے کو نامعلوم افراد نے گولیاں قتل کیا۔ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔