وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اسلام آباد زون نے بڑی کارروائی کے دوران اربوں روپوں کے فراڈ میں ملوث سی ڈی اے افسران سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ایک زمین کی دوبار ادائیگی اور سی ڈی اے میں زمین متاثرین کے نام پر کروڑوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق ایک ملزم نے سی ڈی اے افسران کی ملی بھگت سے 1 ارب روپے کا فراڈ کیا، ملزم سادہ لوح سی ڈی اے متاثرین کی رقوم سی ڈی اے افسران کی مدد سے ہڑپ کرتا رہا، ملزم سمیت سی ڈی اے کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ دورانِ تفتیش متعلق مزید انکشافات متوقع ہیں۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق مقدمے میں زمینوں کی خریداری کی رقم میں گھپلوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ایف آئی اے کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ایف آئی اے نے فراڈ میں ملوث غلام سرور گوندل سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
ملزمان پر درج کیے گئے مقدمے کے متن کے مطابق سی ڈی اے نے 2008ء میں سیکٹر ایچ 16 اور آئی 17 کے لیے اسلام آباد موضع نون میں زمین خریدی، 177 کنال زمین خریداری کے لیے سعد حسن نامی شخص کو 14 کروڑ کی رقم دی گئی، اسی زمین کے لیے 2021ء میں سرور گوندل نے 13 کروڑ سے زائد وصول کر لیے، زمین کی خریداری 9-2008ء میں عمل میں آئی، سی ڈی اے نے فی کنال زمین کا ریٹ 8 لاکھ 30 ہزار روپے مقرر کیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمے کے متن کے مطابق سی ڈی اے نے سعد مسعود کا 177 کنال زمین کے عوض 14 کروڑ 73 لاکھ کے کلیم کا تعین کیا، یہ رقم سعد مسعود کو چیکس کے ذریعے ادا کی گئی، 2021ء میں غلام سرور نے اسی زمین پر رقم لے لی۔
ایف آئی اے کے مقدمے کے مطابق غلام سرور نے 13 کروڑ37 لاکھ روپے سے زائد کی رقم فراڈ اور عملے کی ملی بھگت سے لی۔
ایف آئی اے کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم نے سی ڈی اے افسران کی مدد سے سیکٹر ایچ 16 اور آئی17 کے متاثرین کے نام پر رقم لی، ملزم غلام سرو نے سی ڈی اے افسران کی مدد سے 1 ارب روپے کا فراڈ کیا۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق فراڈ سے متعلق شواہد حاصل کر لیے ہیں جبکہ مزید انکشافات سامنے آئیں گے۔
ایف آئی اے نے گرفتار دوسرے ملزم کا نام جاری نہیں کیا۔