راولپنڈی کا اعزاز….!

راولپنڈی صوبہ پنجاب میں سطح مرتفع پوٹھوار پر واقع ایک اہم شہر ہے۔ راولپنڈی شہر تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ شہر قدیم تہذیبوں کا مسکن رہا ہے۔دریائے سواں اور اس کے گردنواح میں آبادکاری کی تاریخ ہزاروں سال قدیم ہے۔راولپنڈی کے قریب ٹیکسلا کہ مقام پر دنیا کی تاریخ کی پہلی یونیورسٹی کے آثار ملے ہیں۔شیر شاہ سوری نے تاریخی اہمیت کا حامل روہتاس قلعہ راولپنڈی کے قریب دینہ (جہلم )کے مقام پر تعمیر کرایا۔تاریخی اٹک قلعہ بھی راولپنڈی شہر سے تقریبا 97 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ جی ٹی روڈ بھی راولپنڈی کی حدود سے گذرتی ہے۔ دفاعی لحاظ سے دیکھا جائے تو انگریزوں نے ہندوستان کی سب سے بڑی چھاؤنی کی بنیاد راولپنڈی میں رکھی۔

ہندوستانی فوج کی شمالی کمان کا راولپنڈی کو صدر مقام ہونے کی وجہ سے ہمیشہ سے شہرت حاصل رہی لیکن اسلام اباد بحیثیت دارلحکومت بننے کے بعد جڑواں شہر کی حیثیت سے راولپنڈی کی شناخت اور شہرت میں اضافہ ہوا۔ یہ شہر افواج پاکستان کا صدر مقام بھی ہے۔اسلام آباد کی تعمیر کے وقت راولپنڈی کو قائم مقام دارلحکومت کا اعزاز بھی حاصل رہا۔ اس وقت صدر پاکستان راولپنڈی میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے تھے ۔موجودہ فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی بلڈنگ اسلام آباد کی تعمیر اور اسکے بعد بھی ایک مدت تک ایوان صدر کہلاتی تھی۔پاکستان کے سابق صدور فیلڈ مارشل ایوب خان’ جنرل یحی خان اور جنرل ضیاء الحق نے موجودہ جامعہ فاطمہ جناح برائے خواتین میں بحیثیت صدر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں۔ راولپنڈی مین فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کو پاکستان میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم کے لیے سرگرم اولین یونیورسٹی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔راولپنڈی اسلام اباد کے عقب میں مارگلہ کا پہاڑی سلسلہ ایک خوبصورت منظر پیش کرتا ہے اور یہی پہاڑ اس علاقے کو ہزارہ سے جدا کرتا ہے۔ دارلحکومت کے ساتھ جڑواں شہر کی حیثیت سے راولپنڈی میں پاکستان بھر سے لوگ کاروبار’ تعلیم اورروزگار کی غرض سے سفر اور سکونت اختیارکرتے ہیں۔ تاریخی اعتبار سے راولپنڈی میں کئی ایسے مقامات ہیں جو منفرد مقام رکھتے ہیں ۔ان مقامات مںں راجہ بازار ‘پرانا قلعہ’موتی بازار ‘سبزی منڈی ‘گنج منڈی’ بھابڑابازار’ کوہاٹی بازار’ بنی’ کٹاریاں ‘پنڈورہ’کشمیر روڈ ‘صدر ‘بابو محلہ’اورڈھیری حسن آباد تاریخی حیثیت رکھتے ہیں۔ جب بھی ملکی یا غیر ملکی سیاح یہاں اتے ہیں تو وہ راولپنڈی کے ان مقامات کو دیکھنے ضرور جاتے ہیں۔مری روڈ جڑواں شہروں کے ملاپ کے لیے مشہور شاہراہ ہے۔ آبادی کے لحاظ سے راولپنڈی پاکستان کا چوتھا بڑا شہر ہے۔ راولپنڈی میں گارڈن کالج ‘ اصغر مار کالج ‘اسلامیہ ہائی سکول ‘ڈینیز ہائیر سیکنڈری سکول سمیت کئی تعلیمی ادارے تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔صحت کے میدان میں ہولی فیملی ہسپتال کا مقام بھی الگ شناخت رکھتا ہے۔ موسمیاتی لحاظ سے راولپنڈی کو بھی منفرد حیثیت حاصل ہے۔ معتدل موسم کی وجہ سے دور دراز اور پاکستان بھر سے لوگ راولپنڈی کا رخ کرتے ہیں ۔راولپنڈی میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے موسم معتدل اور خوشگواررہتا ہے۔

3 اکتوبر کا دن راولپنڈی کی انتظامی تارہخ میں سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے۔ تاریخ میں پہلی بارپنجاب کابینہ کا اجلاس راولپنڈی مین منعقد ہوا۔راولپنڈی پنجاب کا تیسرا شہر ہے جہاں پنجاب کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔اس سے پہلے لاہور کے علاوہ ملتان کو گذشتہ ماہ پنجاب کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ وزیر اعلی پنجاب نے پنجاب کے دو بڑے شہروں میں کابینہ کے اجلاس منعقد کر کے نئی انتظامی تاریخ رقم کی ہے۔اس سے پہلے لاہور کے علاوہ کابینہ کا اجلاس کسی اور شہر میں ہونے کا تصور نہیں تھا۔ صوبائی دارلحکومت ہونے کے ناطے لاہور ہی میں قیام پاکستان کے وقت سے کابینہ اجلاس منعقد ہوئے۔ وزیر اعلی پنجاب نے روایات کو بدلتے ہوئے کابینہ کے اجلاس لاہور کے بعد ملتان اور راولپنڈی میں منعقد کیے۔ وزیر اعلی پنجاب نے یہ روایت توڑ کر پنجاب کے دوسرے شہروں کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔اس اقدام سے پنجاب کے دوسرے شہروں کی علاقائی اہمیت کو نئی شناخت ملی ہے۔ وزیر اعلی پنجاب روایت توڑ کر علامہ اقبال کے اس شعر پر پورا اترے۔
آئینِ نو سے ڈرنا، طرزِ کُہن پہ اَڑنا
منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں

تاریخ میں پہلی بار راولپنڈی میں پنجاب کابینہ کا اجلاس ہوا۔نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا 28 واں اجلاس کمشنر آفس راولپنڈی میں منعقد ہوا۔اجلاس میں 25 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء’ مشیران’چیف سیکرٹری’ انسپکٹر جنرل پولیس اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں راولپنڈی سیف سٹی پروجیکٹ، کچہری چوک ری ماڈلنگ پروجیکٹ ‘راولپنڈی میں تین میٹرو اسٹیشنز کی بحالی کی منظوری’ جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف کریک ڈاؤن ‘پنجاب کے بڑے ہسپتالوں میں ہاسپٹل مینجمنٹ انفارمیشن اینڈ کیو مینجمنٹ سسٹم کے نفاذ اور فنڈز کے اجراء کی منظوری دی گئی۔بہاولنگر، فیصل آباد اور لاہور میں ڈسٹرکٹ کنزیومر کورٹس میں پریذائیڈنگ آفیسرز کی تعیناتی کی منظوری دی گئی ۔ اجلاس میں رحیم یار خان کے علاقے خان پور میں کیڈٹ کالج کو آپریشنل کرنے کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے سنٹرل لائبریری بہاولپور کی اپ گریڈیشن اور تزئین و بحالی کی منظوری دی۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ مری میں ٹی بی ہسپتال میں جنرل ہسپتال بھی بنایا جائے گا۔وزیراعلی محسن نقوی نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبےکو اعلی معیار کے مطابق جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی گورننگ باڈی کے ممبران کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔کابینہ نے کوہ سلیمان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بورڈکیلئے چیئرپرسن اور ٹیکنیکل ماہرین کی نامزدگی کی منظوری دی۔کابینہ نے مختلف اداروں اور محکموں کی جانب سے کاروبار اور دیگر بزنسز کے لئے این او سیز کے اجراء کو آسان بنانے کے علاوہ متعدد فیصلے کیے۔

یہ تمام انتظامی فیصلے پنجاب کابینہ کے اجلاس میں راولپنڈی میں کیے گئے جو شہر کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ راولپنڈی کی تاجر برادری نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں محسن پنجاب قرار دیا۔ پنجاب کے دوسرے شہروں میں کابینہ اجلاس کا انعقاد ایک نئی روایت کا آغاز ہے جو خوش آئیند ہے۔

کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں-