رانی پور کے گھر میں کام کرنے والی کمسن فاطمہ سے زیادتی کی تصدیق ہو گئی

22 ملزمان کے سیمپلز لے کر لیبارٹری ٹیسٹ کے لیے بھجوائے گئے، مقتولہ بچی کے مرنے کے بعد کپڑے تبدیل کیے گئے۔عدالت کو آگاہ کر دیا

خیرپور (کرائم ڈیسک) رانی پور کے گھر میں کام کرنے والی کمسن فاطمہ سے زیادتی کی تصدیق ہو گئی۔انسداد دہشت گردی عدالت میں فاطمہ کے لواحقین کے وکلا کا کہنا تھا کہ 22 ملزمان کے سیمپلز لے کر لیبارٹری ٹیسٹ کے لیے بھجوائے گئے ہیں اب صرف لاہور سے آنے والی رپورٹ کا انتظار ہے۔وکلا نے عدالت کو بتایا مقتولہ بچی کے مرنے کے بعد کپڑے تبدیل کیے گئے تھے جس پر عدالت نے احکامات جاری کیے ہیں کہ جن کپڑوں میں بچے کی موت واقع ہوئی تھی وہ کپڑے برآمد کیے جائیں۔
سماعت کے موقع پر عدالت نے پیر اسد شاہ کی بیوی اور ملزمہ حنا شاہ سمیت دیگر ملزمان کو 14 دن کے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔لواحقین کے وکلا نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ فاطمہ سے زیادتی کی تصدیق ہو گئی ہے تاہم زیادتی کس نے کی یہ طے ہونا باقی ہے۔
خیال رہے کہ گرفتاری سے قبل پیر فیاض شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فاطمہ ذہین اور اچھی لڑکی تھی،اس کی موت کا ہمیں بہت دکھ ہے۔

فاطمہ کو قتل نہیں کیا،اسد شاہ سمیت تمام خاندان کے افراد بے گناہ ہیں۔ ملزم نے بتایا کہ لڑکی پر تشدد نہیں کیا اس کی موت طبعی ہوئی تھی،فاطمہ کے لواحقین سیاسی افراد کے کہنے پر ہم پر الزامات لگا رہے ہیں۔ رانی پور درگاہ کو سیاسی طور ہدف بنایا گیا اور الزامات لگائے گئے۔ پیر فیاض شاہ نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ اور دیگر ادارے شفاف تحقیقات کرائیں۔
یاد رہے کہ دو روز قبل پیر فیاض شاہ نے سندھ ہائیکورٹ حیدر آباد بینچ سے ضمانت حاصل کی تھی۔ 18 ستمبر کو پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے رانی پور درگاہ کے گدی نشین پیر سورج دستگیر کے بھائی شاہ زیب شاہ کو بھی گرفتار کیا تھا۔ جبکہ فاطمہ قتل کیس میں تیسری بار تفتیشی افسر تبدیل کیا گیا اور تحقیقات ایس پی سی ٹی ڈی کو سونپ گئی۔