پولیس نے حنا شاہ کے والد فیاض شاہ کو 3 روز قبل رانی پور سے گرفتار کیا،پولیس نے عدالت کو آگاہ کر دیا
رانی پور ( کرائم ڈیسک ) رانی پور حویلی میں کمسن بچی فاطمہ کی ہلاکت کے کیس میں ملزمہ حنا شاہ نے پولیس کو گرفتاری پیش کر دی۔ایس ایس پی کے مطابق ملزمہ حنا شاہ کو ویمن پولیس اسٹیشن خیر پور منتقل کر دیا گیا ہے اور اسے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ پولیس نے حنا شاہ کے والد فیاض شاہ کو 3 روز قبل رانی پور سے گرفتار کیا تھا۔
واضح رہے کہ 14 اگست کو رانی پور کی حویلی میں 10 سالہ ملازمہ بچی کی مبینہ تشدد سے ہلاکت ہوئی تھی۔ میڈیا پر معاملہ سامنے آنے کے بعد مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ بچی کی موت سے قبل اس کی تڑپنے کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔بچی کی ماں نے ابتدائی بیان دیا تھا کہ بچی کی موت طبعی ہے۔
پولیس نے اسی بیان پر اکتفا کر کے نہ بچی کا میڈیکل کروایا، نہ پوسٹ مارٹم کروایا۔
الٹا بچی کو تدفین کیلیے والدین کے حوالے کردیا۔بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات کی ویڈیوز سامنے آئیں تو پولیس کے اعلیٰ حکام نے نوٹس لیا اور اسٹیشن ہاؤس آفیسر رانی پور کو لاپرواہی پر معطل کردیا گیا تھا۔جب کہ فاطمہ کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں حناشاہ کوکوئی رعایت نہیں دینے والی، اسدشاہ اور حناشاہ کو سزا دلوا کر ہی دم لوں گی۔
اس سے قبل مقتولہ فاطمہ کی والدہ پر صلح اور مقدمے سے دستبرداری کیلیے دبا ڈالے جانے کا انکشاف ہوا تھا ، تاہم والدہ کا کہنا تھا کہ صلح نہیں کروں گی، مجھے انصاف چاہیے۔دوسری جانب چیئرپرسن سندھ سوہائی آرگنائزیشن اور سانا کی رکن ڈاکٹرعائشہ دھاریجو نے خیرپور کی دس سالہ مقتول گھریلو ملازمہ فاطمہ کے والدین سے ملاقات کی۔ڈاکٹرعائشہ دھاریجو کا کہنا تھا یہ واقعہ ظلم و بربریت ہے، سرداروں کی حویلیوں میں بچیوں سے مشقت کرائی جاتی ہے، فاطمہ کے والدین کی قانونی اور مالی مدد کر رہے ہیں۔