جشن آمد رسول(صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ ہی اللہ

ربیع الاول کا مہینہ ہمارے لیے سارے مہینوں سےزیادہ افضل ہے کیونکہ اس مہینے میں ہمارے پیارے نبی خاتم النبیین احمد مجتبی سید الانبیاء ختم المرتبت ساقیء کوثر سردار الانبیاء اس دنیا میں تشریف لائے ۔اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نور اس کائنات کی تخلیق سے بھی پہلے موجود تھا اللہ فرماتے ہیں میرے محبوب اپ کا نور سب سے پہلے خلق کیا گیا اور جب یہ کائنات بھی نہ تھی اسمان و زمین بھی نہ تھے اللہ کے ہی نور سے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نور تخلیق کیا گیا اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ مبارک سے ساتوں اسمان خلق کیے گئے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پائے مبارک کے پسینے سے زمین خلق کی گئی اور تمام انبیاء ایک لاکھ 24 ہزار پیغمبروں کی امد کا سلسلہ شروع ہوا ۔جب یہ نور حضرت ادم علیہ السلام کی پیشانی تک یہ نور ایا تو اللہ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ ادم علیہ السلام کو سجدہ کریں حالانکہ حضرت ادم علیہ السلام کا بت بہت پہلے تخلیق کیا جا چکا تھا اس کے بعد اللہ تعالی نے ساتوں زمینوں کی سفید مٹی لے کر اس میں موتیوں اور نگینوں سے خوشبو سے معطر کر کے اپ کا وجود اطہر تخلیق کیا پھر فرشتوں کو حکم دیا گیا کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود اطہر ساتوں اسمانوں اور ساتوں زمینوں میں پھرایا جائے تاکہ تمام انبیاء علیہم السلام کو اپ کے وجود کی خوشبو سے اشنا ہی ہو جائے یہی وجہ تھی کہ جب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم معراج کے لیے تشریف لے گئے تو ہر اسمان پر انبیاء علیہم السلام نے ان کا استقبال کیا اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انبیاء کو اپنی امامت میں نماز پڑھائی ۔اپ صلی اللہ علیہ وسلم سردار الانبیاء ہیں جن کی تخلیق کائنات سے پہلے کی گئی ہو اور ظہور سب سے اخر میں ہوا تاکہ سب کو یہ علم ہو جائے کہ سلسلہ نبوت ختم ہو گیا ہے اپ کے بعد کوئی نبی نہیں ائے گا ہم کس قدر خوش نصیب ہیں کہ ہم مسلمان ہیں اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہ نبی ہیں جو تمام نبیوں کے سردار ہیں ہمیں کتاب بھی ملی ہے تو وہ کتاب جو ساری کتابوں سے افضل ہے اور قیامت تک کے لیے رشتہ ہدایت کا سچ چشمہ ہے اب ہمیں اللہ کے احکام رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کر کے ہی نجات مل سکتی ہے اور جنت تب واجب ہو سکتی ہے جب ہم اطاعت رسول اور اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کریں ۔

قران پاک میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے “جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی “ایک جگہ اللہ نے ارشاد فرمایا کہ “جس نے رسول کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا”ایک جگہ ارشاد فرمایا اے لوگو تمہارے لیے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی ایک بہترین نمونہ ہے “رسول جو تم کو دے دیں وہ لے لو اور جس بات سے منع کر دیں اس سے رک جاؤ “ان احادیث قدسی سے اندازہ ہوتا ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کس قدر ضروری ہے ہم مسلمانوں کے لیے اطاعت کا مطلب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے جو احکام ہمیں دیے زندگی گزارنے کے لیے اور جو ہماری رہنمائی فرمائی ہے اس پرہم من و ان عمل کریں اور اتباع کا مطلب ہے جیسے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے ہم بھی ویسا کریں ۔جیسے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز دن میں پانچ وقت فرض ہے یہ اطاعت رسول ہے کہ ہم پانچ وقت نماز ادا کریں جس طرح رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کی اس طرح پڑھنی ہے یہ اتباع رسول ہے ۔جو عمل دوسرے پاکی وسلم نے فرمایا ہم بھی اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کریںتو ہی ہم دین و دنیا میں سرخرو ہو سکتے ہیں اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “حسین منی وانا من الحسین “حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں”جس نے ان کا دل دکھایا اس نے مجھے تکلیف پہنچائی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا “۔ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا کر رہے تھے تو نواسہ رسول حسین علیہ السلام اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر بیٹھ گئے جبرائیل امین اسی وقت تشریف لائے اوربتایا کہ اللہ تعالی نے سجدے کو طول دینے کا حکم دیا ہے جب تک حسین علیہ السلام خود نہ اتریں سجدہ جاری رہے گا۔اسی اثنا میں 72 سجدے ہو گئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسوں سے بے حد پیار کرتے تھے تو ہمیں بھی ان کی اتباع کرنی چاہیے اور اس اتباع میں ہمیں ال رسول سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا خاتون جنت ہیں دونوں بیٹےحسنین جوانان جنت ہیں گوشہ جگر فاطمہ سلام اللہ علیہا ہیں جنت کے مالک کی اہل بیت اطہار ہیں اگر ہمیں جنت میں جانا ہے تو ہمیں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع واجب ہے اور منافق کی اس میں کوئی جگہ نہیں ۔رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جو عمل کیے ان کی پیروی کر کے ہی ہم جنت میں جا سکتے ہیں اپ صلی اللہ علیہ وسلم پر خود اللہ تعالی نے درود بھیجا ہے اور ہمیں بھی حکم دیا کہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا کرو کائنات کے بارے میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اے میرے محبوب اگر میں اپ کو نہ بناتا تو یہ کائنات ہی نہ بناتا گویا کائنات کی تخلیق ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کی گئی تمام فرشتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دن رات درود بھیجتے ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم بھی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیں اور یہ درود نبی کی ال پر درود بھیجے بغیر مکمل نہیں ہوتا اور جو لوگ نبی پر درود بھیجے اور ان کی ال پر درود نہ بھیجیں تو وہ شدید گمراہی میں ہیں اور ان کا ٹھکانہ ہلاکت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ہماری تو نماز بھی درود ابراہیمی کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی تو ہم ایسا اتنا بڑا گناہ کیسے کر سکتے ہیں اس لیے جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھو محمد و ال محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجو تاکہ ہم لاعلمی میں کہیں دوزخ کا ایندھن نہ بن جائیں

ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کے روز ہم سب کی شفاعت کرنی ہے ان کی شفاعت کے بغیر ہم پل صرات سے بھی نہیں گزر سکتے اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مومنین کو حوض کوثر سے سیراب کرنا ہے اور وہاں منافقت کا کوئی کام نہیں جو شخص اہل بیت سے ذرہ برابر بھی بغض رکھے گا کبھی جنت میں داخل نہ ہوگا بے شک اس نے ساری عمر نمازیں روزے تہجد ادا کی ہو روز قیامت اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے محروم رہے گا جن لوگوں نے اہل بیت کے ساتھ بغض و حسد رکھا ان کو ایز ا پہنچایا وہ کبھی جنت کا خواب نہیں دیکھ سکتے وہ ملعون دنیا میں بھی اور اخرت میں بھی ذلیل و رسوا ہوں گے اللہ کی اللہ کے غض و غضب کے مستحق ٹھہریں گے اس لیے میرے بھائیو ابھی بھی وقت ہے ہمیں چاہیے کہ نجات کا سیدھا راستہ اپنا لیں اور اپنا عقیدہ درست کر لیں اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر فرمایا کہ اے لوگوں میں تمہارے لیے دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں” ایک قران پاک اور دوسرا میری عطرت والی اہل بیت ” لیکن مولویوں نے اج تک ہمیں یہ نہیں بتایا کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطب ہحجۃ الوداع میں کیا فرمایا تھا اس دور کے مورخین نے یہ جملے حذف کر کے امت مسلمہ کو اندھیرے میں رکھنے کا قبیح فعل کیا جو قابل معافی نہیں ۔غدیر کے موقع پر اپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ربی ہوا کہ اے نبی اپنے بعد حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان کر دیں چنانچہ اآپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم ربی کی اطاعت کرتے ہوئے صحابیوں کے ایک لاکھ 25 ہزار مجمعے سے بالانوں کا ممبر بنوا کر حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کے دونوں ہاتھ بلند کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجوم کو مخاطب کر کے فرمایا کہ اے لوگو مجھے اپنا مولا مانتے ہو سب نے یک زبان ہو کر کہا کہ جی ہم اپ کو اپنا آقا مانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں کوئی بھی کام اللہ کے حکم کے بغیر نہیں کرتا اور آج بھی جو اعلان کرنے جا رہا ہوں یہ بھی اللہ کے حکم سے کر رہا ہوں ۔پھر اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے دونوں ہاتھ بلند کر کے اونچی اواز میں کہا کہ “جس کا میں مولا اس کا علی مولا “من کنت مولا فہ ھذہ علی مولا پھر تین دن تک وہاں لوگوں سے جناب امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے ہاتھ پر بیعت لی گئی تب اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے لوگو اج میں نے اپنا دین مکمل کر دیا اور فرمایا کہ اے لوگوں میں تم لوگوں کے بیچ میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں “ایک قران پاک اور دوسرا میری عطرت والی اہل بیت”لیکن صد افسوس اس بیان کو بھی اس دور کے مورخین نے ادھا عوام تک پہنچایا اور ادھا ہذف کر گئےاور کہہ دیا کہ قران اور میری سنت اگر اس بیان کو بھی مان لیا جائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کیا تھی اہل بیت سے محبت اہل بیت سے محبت تو سب کو پتہ ہے.

……… پھر ہم شیعہ سنی کیوں بن گئے اہل بیت سے محبت کرنا تو ہم سب پر فرض ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دین میں تحقیق کریں سچ اور جھوٹ کا کھوج لگائیں اور اپنی اخرت بچائیں کیونکہ جنت میں جانا ہم سب کی خواہش ہے ہم سب کسی صورت بھی ابلیس کے پیروکار بن کر واصل جہنم نہیں ہونا چاہتے اللہ ہمیں نیک ہدایت دے اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے امین

کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں-