رانی پور میں معصوم بچی فاطمہ کے معاملے میں بڑی غفلت سامنے آ گئی

فاطمہ کا اعلاج کرنے والا ڈسپنسر نائب قاصد نکلا، امتیاز میراثی حویلی میں بچی کی طبعیت خراب ہونے پر علاج کرتا تھا

خیر پور ( کرائم ڈیسک ) رانی پور میں پیروں کی حویلی میں زیادتی و تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ کی موت کے معاملے میں بڑی غفلت سامنے آ گئی۔ فاطمہ کا اعلاج کرنے والا ڈسپنسر نائب قاصد نکلا۔اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ امتیاز میراثی محکمہ ہیلتھ میں ڈسپنسر نہیں نائب قاصد ہے۔نائب قاصد امتیاز میراثی اسی حویلی میں بچی کی طبعیت خراب ہونے پر علاج کرتا تھا۔
جب کہ رانی پور کی عدالت میں مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والی گھریلو ملازمہ فاطمہ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،مرکزی ملزم اسد شاہ کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ حویلی سے بازیاب 2 خواتین اور 4 بچوں کو بھی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔ پولیس نے ملزم کے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ عدالت نے ملزم اسد شاہ کو مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

دوسری جانب ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی نے رانی پور میں پُراسرار طور پر جاں بحق ہونے والی بچی فاطمہ سے جنسی زیادتی کی تصدیق کر دی۔ انہوں نے کہا کہ فاطمہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے شواہد ملے ہیں،اس سلسلے میں حویلی میں موجود دیگر افراد کے بھی ڈی این اے سیمپل لے لیے گئے۔ سیمپل میچنگ کے بعد زیادتی کرنے والے ملزم کا پتہ چل جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ واقعے کے بعد سے حویلی میں رہنے والے دو افراد غائب ہیں،ملزمان جتنے بھی بااثر ہوں انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
انکا کہنا کہ سہولت کاری کے الزام میں رانی پور آر ایچ سی کے سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن کو گرفتار کیا جا چکا ہے،سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن وسان نے ایمبولینس فراہم کی تھی۔ جبکہ اس سے قبل میڈیکل بورڈ نے گھریلو ملازمہ فاطمہ کے ساتھ جنسی زیادتی کا خدشہ ظاہر کیا تھا،تفتیش میں شامل سابق ایس ایچ او رانی پور، ہیڈ محرر، ڈاکٹر اور کمپائونڈر کا ریمانڈ لینا کا فیصلہ کیا گیا۔ حقائق مسخ کرنے اور لاش کو بغیر پوسٹ مارٹم چھپانے پر ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا جائے گا۔