قبر کشائی کے موقع پر فاطمہ کے والد آنسو نہ روک سکے، آبدیدہ ہوگئے

فاطمہ کے والد کو موقع پر موجود لوگوں نے دلاسہ دیا، فاطمہ کی قبر کشائی کا عمل مکمل ہو گیا،باڈی نارمل حالت میں ہے

خیرپور (نیوز ڈیسک) فاطمہ کی قبر کشائی کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ رانی پور میں پیروں کی حویلی میں مرده پائی جانے والی بچی فاطمہ کی قبر کشائی کی گئی۔ ڈاکٹروں کی ٹیم نے جوڈیشل میجسٹریٹ کی موجودگی معائنہ شروع کیا۔اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔مقامی عدالت کے حکم پر پوسٹ مارٹم کے لئے میڈیكل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فاطمہ کی باڈی نارمل حالت میں ہے۔ جب کہ قبر کشائی کے موقع پر فاطمہ کا والد آنسو نہ روک سکے اور آبدیدہ ہوگئے۔ فاطمہ کے والد کو موقع پر موجود لوگوں نے دلاسہ دیا۔ میڈیا کو قبر سے دور کردیا گیا تھا۔خیال رہے کہ پیر اسد شاہ کے گھر کے کمرے سے بچی کو مرده حالت میں پایا گیا تھا ۔
رانی پور میں مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ اسد شاہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔

معاملہ چھپانے پر ایس ایچ او اور بچی کی موت کو طبعی قرار دینے والے ڈاکٹر کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔ مقامی عدالت نے بچی کے مبینہ قتل کا نوٹس لیا اور قبر کشائی کا حکم جاری کرتے ہوئے پوسٹ مارٹم کی ہدایت کی رھی۔ محکمہ صحت سندھ نے عدالت کے حکم پر بچی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کے لئے میدیكل بورڈ بھی تشکیل دیا۔ دوسری جانب رانی پور کے پیروں کی حویلی سے ایک اور فرار ہونے والی ملازمہ ثانیہ پھرڑو کا بیان سامنے آگیا۔
حویلی کی ملازمہ ثانیہ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ معصوم فاطمہ پر پیرنی آئے روز تشدد کرتی تھی۔ فاطمہ کو بالوں سے پکڑ کر گلہ دبانا اور بے رحمانہ تشدد کرکے اسکے بازو،کمر،پیٹ پر لاتوں مکوں سے بیدردی سے پیٹائی کرنا معمول تھا اس دن بچی پر تشدد میرے سامنے کیا گیا جسم کے ہر حصے پر تشدد کے نشانات تھے تین دن سے حنا شاہ نے کھانا نہیں دیا بچی کو پانی پینے تک نہیں دیا گیا طبعیت ناساز ہونے پر ڈاکٹر کو حویلی میں اسکا چیک اپ کرایا گیا اسکے پیٹ میں شدید درد اور زخموں کی ادویات دی گئی لیکن ظالم پیرنی حنا شاہ کا ظلم جاری رہا بچی پانی کے لئے تڑپتی رہی لیکن معصوم بچی کو موت کے وقت پانی تک نہیں دیا ۔