برطانوی نژاد پاکستانی ٹک ٹاکر مہک بخاری اور والدہ پر دو نوجوانوں کا قتل ثابت ہو گیا

ثاقب حسین اور ہاشم اعجاز الدین نامی دو نواجوںوں کو قتل کرنے کے بعد حادثے کا رنگ دیا گیا تھا، ثاقب حسین مہک بخاری کو ان کی والدہ کے ساتھ جنسی تعلقات منظرِعام پر لانے کی دھمکیاں دے رہا تھا

برطانیہ (نیوز ڈیسک) برطانوی نژاد پاکستانی ٹک ٹاکر مہک بخاری اور ان کی والدہ انسرین بخاری پر دو نوجوانوں کے قتل کا مقدمہ ثابت ہو گیا، برطانوی عدالت نے دونوں ماں بیٹی کو دو افراد کے قتل کیس میں ملوث قرار دیا۔24 سالہ مہک بخاری اور 48 سالہ انسرین بخاری کے خلاف فیصلہ تین ماہ کے ٹرائل کے بعد سنایا گیا۔ گذشتہ سال فروری میں ثاقب حسین اور ہاشم اعجاز الدین نامی دو نواجوںوں کو قتل کرنے کے بعد حادثے کا رنگ دیا گیا تھا۔

برطانوی عدالت میں کیس کی سماعت تین ماہ سے جاری تھی۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ ثاقب حسین مہک بخاری کو انسرین بخاری کے ساتھ جنسی تعلقات منظرِعام پر لانے کی دھمکیاں دے رہا تھا جس کے بعد مہک بخاری نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ثاقب حسین اور ہاشم اعجاز الدین کق قتل کرکے حادثے کا رنگ دینے کی کوشش کی۔


ثاقب حسین نے انسرین بخاری کو ملاقاتوں پر خرچ ہونے والے 3 ہزار پاؤنڈ تک کی رقم کا بھی مطالبہ کیا جس کے لیے لیسڑ میں ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا۔مہک بخاری اور ان کی والدہ ملاقات میں ثاقب حسین سے موبائل فون ضبط کرنے کی منصوبہ بند کر رہی تھیں جس میں واضح مواد موجود تھا۔ ثاقب حسین نے قتل سے چند لمحے قبل 999 کو کال کرکے مدد کی اپیل کی تھی ، پولیس نے کال کی مدد سے کیس کو حل کیا۔رپورٹس کے مطابق ہاشم اعجاز الدین ثاقب حسین کو ایک اور دوست ملاقات کے لیے لیسٹر لے جا رہے تھے کہ اس دوران گاڑی حادثے کا شکارہو گئی تھی۔عدالت نے واقعے میں مہک بخاری، ان کی 48 سالہ والدین انسرین بخاری سمیت دیگر دو افراد کو نواجوانوں کی موت کا ملزم قرار دے کر سزا سنائی۔