اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) سول جج کی اہلیہ کے گھریلو ملازمہ پر تشدد کیس میں اہم پیش رفت ہوئی، اسلام آباد پولیس نے متاثرہ بچی کے بیان کے بعد مزید دفعات شامل کر دیں۔
اسلام آباد پولیس نے مقدمے میں دفعہ 328 اے بھی شامل کر دی، پولیس ٹیم کی جانب سے ملازمہ کے آبائی گھر بھی دورہ کیا، پولیس ٹیم نے ملازمہ کی بہن اور چچا، چچی سے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق سول جج کی جانب سے پولیس سے رابطہ بھی کیا گیا ہے، سول جج نے پولیس کو شامل تفتیش ہونے کی یقین دہانی کرا دی۔
یاد رہے کہ ملزمہ یکم اگست تک حفاظتی ضمانت پر ہیں، لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز سول جج کی اہلیہ کی ضمانت منظور کی تھی، ذرائع کے مطابق نئی دفعات شامل ہونے کے بعد ملزمہ کو دوبارہ ضمانت کرانا پڑے گی۔
بیان قلمبند
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے سول جج کی اہلیہ ثومیہ عاصم کے ہاتھوں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ اور اس کے والد کا بیان قلم بند کیا۔
گھریلو ملازمہ بچی پر تشدد کا مقدمہ۔
مضروب بچی اور اس کے والد کا بیان قلمبند کرلیا گیا ہے۔ملزمہ نے یکم اگست تک ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔ اسلام آباد پولیس کو مصدقہ میڈیکل رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی ہے۔
جرم میں شریک تمام افراد کی چھان بین کی جارہی ہے۔ تمام کارروائی قانون کے مطابق…
— Islamabad Police (@ICT_Police) July 28, 2023
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق پولیس کو ابھی تک بچی کی مصدقہ میڈیکل رپورٹ موصول نہیں ہوئی، جرم میں شریک تمام افراد کی چھان بین کی جا رہی ہے۔
کیس کا پس منظر
سرگودھا کی رہائشی نوعمر لڑکی کو پیر کے روز لاہور جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جب کہ اسلام آباد کے سول جج اور ان کی اہلیہ پر تشدد کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ تشدد کا شکار بچی کے سر میں زخم کے باعث کيڑے پڑ چکے تھے جبکہ پھیپھڑے اور گردے بھی متاثر تھے، بچی کے دونوں بازوؤں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور وہ خوف و ہراس کا شکار تھی۔