ہم نے مرجانا ہے

وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا سے گستاخانہ موداد ہٹانے اور قادیانیوں کی مترجم کتاب(جسے وہ ترجمہ قرآن) کہتے ہیں۔ کیخلاف اپیل دائر کی جس پر قوم یوتھ اور انکی گیدڑ شپ بالکل خاموش رہی اور ہمیشہ کی طرح لبیک کی طرف دیکھتی رہی۔ قوم یوتھ کی جماعت یا خون لیگ سمیت پوری پی ڈی ایم کے منہ سے ایک لفظ نہ نکلا۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ خون لیگ، پی ڈی ایم اور تاریک انصاف قادیانیوں اور دجالی قوتوں کو خوش کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ کیونکہ جب بھی اسلام مخالف کوئی قانون بننا شروع ہوتا ہے تو یہ سب خاموش ہوجاتے ہیں۔ آخر وجہ کیا ہے۔؟ انہیں کون سی طاقتیں ہیں جو خاموش کرادیتی ہیں۔؟

دوسری طرف تحریک لبیک پاکستان جس ناموس رسالت اور قانون ختم نبوت ﷺ کے مسئلہ پر پورے ملک کی سیاسی جماعتوں کو اپنا مخالف بنا لیا ہے۔ اور ہمیشہ اس پر طنز و تیر کے نشتر چلتے رہتے ہیں آج تک اقتدار نہ سنبھالنے کے باوجود اس جماعت پر بہتان لگائے جاتے ہیں۔ اپنے ہی ملک میں جوکہ پوری دنیا میں واحد ملک ہے جو لاالہ الااللہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا۔ اصل میں تو اس ملک کے عوام کی عادت بن چکی ہے بہتان لگانے کی۔ معلوم نے پڑھا لکھا طبقہ بھی اس دلدل میں کیوں دھنستا جا رہا ہے۔ جو جماعت اپنے رسول ﷺ سے اتنی محبت کرتی ہے جو جانوں کی پرواہ نہیں کرتی تو وہ کیسے غلط ہو سکتی ہے۔ جس جماعت کی لیڈر شپ قرآن کریم کی تلاوت سنائیں، تراویح، نماز پڑھائیں، درس و تدریس کا کام کریں دین کی تبلیغ کریں وہ کیسے غلط ہیں یا پھر ہم دھوکہ کھا رہے ہیں ان لوگوں سے جو ریاکار ہیں۔

اب جبکہ تحریک لبیک پاکستان اس مذکورہ بالا کیس میں وفاقی حکومت کو پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہو گئی ہے پھر بھی کسی کو حیاءشرم نہ آئی کہ اس بہترین کام پر تحریک لبیک پاکستان کو داد و تحسین پیش کرتے۔ مگر افسوس آج ہم اپنے سیاسی آقائوں کو خوش کرنے انکی خوشامد کرنے میں لگے ہیں اوریہ بھول چکے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اگر ہم سے ناراض ہو گئے تو ہمارا کیا بنے گا۔

ہم کبھی موت کو بھی یاد نہیں کرتے۔ گزشتہ روز مظفر گڑھ کے ایک قبرستان کی ایک تصویر دیکھی جس کا عنوان کچھ اسطرح تھا کہ یا اللہ میرے اس بھائی نے 30 سال میرا حق کھایا میں اس سے آخرت میں اسکا حساب لونگی۔ وہاں ایک خاتون تھی جو یہ سب کہہ رہی تھی اور یہ صرف بات نہیں حقیقت ہے تو دوستو سوچ لو ہم نے آنکھ بند کرنی ہے اورہمارا کچھ نہیں رہنا مگر باقی رہیں گے تو ہمارے اعمال اور ان میں سب سے افضل رسول اللہ ﷺ سے محبت وعقیدت ہے۔ سورۃ التوبہ کی آیت نمبر 38 میں اللہ رب العزت فرماتا ہے کہ اے ایمان والو تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تمہیں کہا جاتا ہے کہ جہاد کیلئے نکلو تو تم بوجھل ہوکر زمین کیطرف جھک جاتے ہو۔ اگر تم جہاد کیلئے نہ نکلے تو اللہ کیطرف سے تمہارے لیے درد ناک عذاب ہے۔ جبکہ اس سے اگلی آیت میں فرماتا ہے کہ اور تمہاری جگہ دوسری قوم کو لے آئے اور تم کچھ بھی نقصان نہ پہنچا سکو گے ۔جبکہ اللہ رب العزت خود بتاتا ہے کہ وہ کن لوگوں کو پسند کرتا اس حوالے سے رب کعبہ نے سورۃ الصف کی آیت نمبر 4 میں ارشاد فرماتا ہے کہ بے شک اللہ ان لوگوں کو پسند فرماتا ہے جو ظلم کے خاتمے اور حق کی مدد کیلئے اسکی راہ میں یوں صف آراء ہوتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں-

اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اللہ اس سے محبت کرتا ہے جو اسکے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے۔ عشق کا دعویٰ ہر کوئی کر سکتا ہے مگر اس کیلئے اس شخص میں عقلی دلیل صفات کے ساتھ موجود ہوں تو اسے عشق کہا جائے گا۔ مثلآ ایک شخص عشق رسول ﷺ میں داڑھی رکھتا ہے جبکہ دوسرا نہیں رکھتا۔ جبکہ حکم رسول ﷺ واضح ہے کہ اس محبوب کی پسند کیا ہے تو آپ کسے سچا عاشق کہیں گے۔ اللہ پاک ہم سب سچا عشق رسول ﷺ عطا فرمائے۔ ہدایت عطا فرمائے اور دین اسلام کی سربلندی کیلئے ہمیں مامور فرمائے۔ آمین

کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں-