وزیراعظم کا کہنا ہے کی شہباز شریف خود کرپشن کے کیس میں پھنسے ہیں ، میں ان سے کیسے مشورہ کرلوں؟

چئیرمین نیب کی مدت میں توسیع کے معاملے پر سینئیر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی کا وزیراعظم سے متعلق دعویٰ

اسلام آباد (حالات نیوز ڈیسک) : نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ آئینی طور پر وزیراعظم اس بات کے پابند ہیں کہ چئیرمین نیب کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی جائے لیکن گذشتہ تین دنوں سے وزیراعظم عمران خان مختلف آئینی ماہرین سے ملاقات کر رہے تھے ، وزیراعظم عمران خان کا مؤقف ہے کہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف پر درجنوں کرپشن کے کیسز ہیں، اُن پر ریفرنس بھی دائر ہو گیا ہے تو ایسے موقع پر اور ایسے شخص سے، جو خود کرپشن میں ملوث ہے اور نیب میں ملزم ہے ، مشاورت کیسے کی جائے۔
جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے تین آئینی ماہرین سے بات کی ،ایک آئینی ماہر کو لاہور سے بلایا گیا ، دو آئینی ماہرین اسلام آباد سے تھے جبکہ ملاقات میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم بھی موجود تھے۔

اس ملاقات میں آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ آئینی ماہرین کی مدد سے آرڈیننس کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے، جس کے بعد چئیرمین نیب کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر سے مشاورت ضروری نہیں ہو گی۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان حتمی فیصلہ کریں گے کہ اس ڈرافٹ کو کب جاری کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں:

خیال رہے کہ چئیرمین نیب کی تعیناتی کے عمل سے اپوزیشن لیڈر کو باہر رکھنے کے لیے آرڈیننس لانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے وزیرقانون فروغ نسیم آئندہ ہفتے وزیراعظم عمران خان کو بریفنگ دیں گے۔
چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا مستقبل کیا ہو گا اس حوالے سے بھی آئندہ ہفتے فیصلہ کیا جائے گا۔وزیراعظم اور وزیر قانون کی ملاقات کے دوران نئے چئیرمین کی تعیناتی کے طریقہ کار پر بھی غور ہو گا۔ ملاقات میں شہباز شریف سے نئے چئیرمین نیب کی تعیناتی پر مشاورت کرنے یا نہ کرنے پر بھی مشاورت ہو گی۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں نیب چئیرمین کی تعیناتی پر اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی شق ختم کرنے کی تجویز دئے جانے کا امکان ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں