حکومت کی وجہ سے مڈل مین اور آڑھتیوں نے کاشتکاروں کا استحصال کر کے اپنی تجوریاں بھر نا شروع کر دی، کسانوں کا استحصال بند نہ ہوا تو آئندہ برس گندم کاشت نہیں کریں گے، فصل کاشت نہ ہو سکی تو ملک میں غذائی بحران آ سکتا ہے، نائب صدر کسان بورڈ پاکستان
لاہور ( نیوز ڈیسک ) کسان بورڈ پاکستان کا احتجاجی دھرنوں کا اعلان، کہا گیا ہے کہ حکومت کی وجہ سے مڈل مین اور آڑھتیوں نے کاشتکاروں کا استحصال کر کے اپنی تجوریاں بھر نا شروع کر دی، کسانوں کا استحصال بند نہ ہوا تو آئندہ برس گندم کاشت نہیں کریں گے، فصل کاشت نہ ہو سکی تو ملک میں غذائی بحران آ سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کسان بورڈ پاکستان کے نائب صدر چوہدری نور الٰہی تتلہ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت سرکاری نرخوں پر گندم کی خریداری کو یقینی بنائے، کسانوں کا استحصال بند نہ کیا گیا تو آئندہ برس گندم کاشت نہیں کریں گے،حکومت کی ناقص گندم خریداری پالیسی اور کاشتکاروں کے مالی استحصال کے خلاف کسان بورڈ جمعرات، 25اپریل کو تمام ڈی سی آفس کے باہراحتجاجی دھرنے دے گا،جگہ جگہ کسانوں میں جوش وخروش پایا جاتا ہے اور اس سلسلے میں ہر سطح کے کسان بورڈ کے مقامی رہنماوں نے تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کا استحصال بند نہ کیا گیا تو آئندہ برس گندم کاشت نہیں کریں گے۔ ملک بھرمیں گندم کی کٹائی کا آغاز ہو گیا لیکن حکومت کی خریداری پالیسی واضح نہ ہونے کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں نئی گندم کے بھائو سر کاری نرخوں سے 700سے ایک ہزار روپے فی من تک گر گئے۔ جس سے کاشتکاروں کا استحصال کر کے مڈل مین اورآڑھتیوں نے اپنی تجوریاں بھر نا شروع کر دی ہیں۔
گندم کی فصل پر مہنگی کھادوں، سپرے اور بجلی کے بھاری بھر کم بلوں کے بعد جب اس کی کٹائی کا وقت آیا توحکومت کی ناقص پالیسی کے باعث گندم کا کوئی خریدار نہیں ۔ حکومت کی جانب سے گندم کے باردانہ کے حصول کے لیے بنائی گئی ایپ بھی نہیں چلتی جبکہ گندم کی فصل کو اب لینے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں۔ چوہدری نور الٰہی تتلہ نے کہا کہ حکومت نے گندم کے سرکاری ریٹ میں اضافہ کے بجائے پچھلے سال والا ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا ہے لیکن سرکاری سطح پر تاحال گندم کی خریداری شروع نہیں ہو سکی۔
اوپن مارکیٹ میں آڑھتی کاشتکاروں سے اونے پونے داموں گندم خرید رہے ہیں، مقامی منڈیوں میں کاشتکاروں سے گندم 3000سے لیکر 3300روپے تک خریدی جار رہی ہے جبکہ آڑھت اور مزدوری کی مد میں کٹوتیاں بھی کی جاتی ہیں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سر کاری نرخوں پر گندم خریداری کو یقینی بنایا جائے، اوپن مارکیٹ کے ریٹ سے فصل کے پیداواری اخراجات بھی پورے نہیں ہوتے۔اگر آئندہ فصل کاشت نہ ہو سکی تو ملک میں غذائی بحران آ سکتا ہے جس کے تمام ترذمہ دار حکمران ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں پر امن احتجاجی مظاہرہ کریں گے اور اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے توپھر اس نہ ختم ہونے والے احتجاج کو ہر تحصیل سطح پر دھرنا کی صورت میں بدل دیا جائے گا۔