پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو الیکشن میں نوازا گیا‘ ظلم کا یہ نظام زیادہ دیر نہیں چلے گا جتنا جلدی سمجھ جائیں اس میں ملک و قوم کا فائدہ ہے۔ حافظ نعیم الرحمان کا تقریب سے خطاب
لاہور ( نیوز ڈیسک ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ فارم 47 چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے ہمیں عوامی رائے نہیں آمریت چاہیئے، یہ جو تماشہ ہورہا ہے یہ چلنے والی چیز نہیں، آئین سے انحراف حق حکمرانی سے انکار کے مترادف ہے۔ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2024ء کے الیکشن میں گڑ بڑ کی گئی، 5ہزار ووٹ لینے والوں کو 50 ہزار کر دیا گیا، لندن سے خطاب کر کے ووٹ کی عزت دو کی بات کرتے تھے انہوں نے ذلت والے ووٹوں کو قبول کر کے عزت والا راستہ ختم کر دیا، آئین پر شب خون آئین سے انحراف ہے، فیصلے کرنے اور حکومت میں بیٹھنے والے دونوں پھنس گئے، اداروں میں تقسیم کے متحمل نہیں ہو سکتے، اس وقت سب پھنس گئے ہیں تو مذاکرات کا آغاز کریں، عوام کے ساتھ اتحاد کے بغیر سرحدوں کی حفاظت نہیں ہو سکتی، عوام نے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کو ووٹ ڈالا، فارم 45 پر نتائج تیار کرنے کے سوا کوئی حل نہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ تمام اداروں کو آئین کے مطابق جوحیثیت ملی بہت بڑی ہے، صرف اپنے اختیارات کو استعمال کیا جائے اس سے زیادہ نہیں، ظلم کا یہ نظام زیادہ دیر چلےگا نہیں جو جتنا جلدی سمجھ جائےگا اس میں ملک و قوم کافائدہ ہے، چلتی حکومت کو گرانے پر ملک کو بحران میں دھکیلنے والی جماعتیں قوم سے معافی مانگیں، پی ڈی ایم جماعتیں حالات خراب کرنا چاہتی ہیں، یہ جو تماشہ ہورہا ہے یہ چلنے والی چیز نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کی پاکستان آمد پر امریکہ کی تلملاہٹ سمجھ سے بالا تر ہے آپ پاکستان کو ڈکٹیٹ کرنے والے کون ہوتے ہیں؟ حکومت پر دباؤ ہےکہ میڈیا کو پابند کیا جائے کہ وہ فلسطین کے حق میں اٹھنے والی آواز کی کوریج نہ کرے، یہ نہیں ہونے دیں گے پاکستان سے فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھتی رہے گی کیوں کہ یہ ہمارے بانی پاکستان قائد اعظم کے فرمان کے مطابق ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کا یہ اصولی فیصلہ ہے کہ ہم کسی انتخابی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے، شب خون مارنے والوں کو اپنی حیثیت پر واپس جانا پڑے گا، جماعت اسلامی آنے والے دنوں میں ایک بڑی مزاحمتی اور جمہوری قوت بن کر ابھرے گی، عورتوں اور نوجوانوں کے لئے بہترین اقدام کریں گے، ہم یوتھ کو مایوس نہیں رہنے دیں گے ان کے حقوق ان کو دلوا کر رہیں گے، بنو قابل کے تحت 10 لاکھ افراد کو ہنرمند بنائیں گے۔