یہ نیٹ ورک حکومتی اداروں میں موجود بدعنوان عناصر کی مدد سے بھی کام کرتے ہیں، نادرا اور پاسپورٹ آفس کے کچھ اہلکار رشوت کے عوض جعلی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ جاری کرنے میں ملوث پائے گئے؛ رپورٹ
اسلام آباد ( کرائم ڈیسک ) ملک میں ڈنکی کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کے بعد جعلی ویزوں اور پاسپورٹ کے کاروبار میں اضافے کا انکشاف سامنے آگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کشتی حادثات کے بعد پاکستان اور یورپی ممالک کی جانب سے غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کے بعد اب جعلی ویزوں اور پاسپورٹس کے استعمال میں اضافہ ہوچکا ہے، گذشتہ ایک ہفتے میں ایف آئی اے نے مختلف شہروں اور ایئرپورٹس پر کارروائیاں کیں، جن میں مجموعی طور پر 22 افراد کو گرفتار کیا گیا، یہ گرفتاریاں لاہور، سیالکوٹ، کراچی اور گوجرانوالہ سمیت کئی شہروں میں کی گئیں جہاں انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورکس کام کر رہے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ جعلی ویزوں اور سفری دستاویزات کا کاروبار اب صرف چند شہروں تک محدود نہیں رہا بلکہ ملک بھر میں پھیل چکا ہے، لاہور، کراچی، اسلام آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور دیگر بڑے شہروں میں ایسے کئی ایجنٹ سرگرم ہیں جو بے روزگار نوجوانوں کو بیرونِ ملک ملازمتوں کے جھوٹے خواب دکھا کر ان سے لاکھوں روپے بٹور لیتے ہیں، کچھ ایجنٹ مسافروں کو یورپ کے بجائے افریقی یا ایشیائی ممالک کے جعلی ویزے دے کر روانہ کر دیتے ہیں جہاں وہ پھنس کر رہ جاتے ہیں اور واپس آنے کے راستے بھی بند ہوجاتے ہیں۔
رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ جعلی پاسپورٹس اور ویزوں کا کاروبار ایک منظم نیٹ ورک کے تحت چلایا جا رہا ہے، یہ نیٹ ورک مختلف مراحل اور کرداروں پر مشتمل ہوتا ہے جو عام طور پر تین سطحوں پر کام کرتا ہے، جن میں مقامی ایجنٹ، جعلسازی کے ماہرین اور بین الاقوامی شراکت دار شامل ہیں، مقامی ایجنٹ بے روزگار نوجوانوں اور بہتر مستقبل کے خواہش مند شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں، یہ ایجنٹ عام طور پر سوشل میڈیا، ایڈورٹائزنگ ویب سائٹس یا زبانی تشہیر کے ذریعے سادہ لوح شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں، یہ نیٹ ورک بعض اوقات حکومتی اداروں میں موجود بدعنوان عناصر کی مدد سے بھی کام کرتے ہیں، نادرا اور پاسپورٹ آفس کے کچھ اہلکار بھاری رشوت کے عوض جعلی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ جاری کرنے میں ملوث پائے گئے ہیں، اس طرح جعلساز گاہک کو ایسا پاکستانی یا غیر ملکی پاسپورٹ بنا کر دیتے ہیں جس پر قانونی طور پر سفری اجازت حاصل کرنا آسان ہو۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ڈنکی کے ذریعے غیر قانونی سفر کے راستے بند ہونے کے بعد جعلی ویزے اور پاسپورٹ بنانے والے گروہ دوبارہ متحرک ہو گئے ہیں، ماضی میں یہ گینگ بڑے پیمانے پر سرگرم تھے مگر جب ڈنکی کے ذریعے سفر کا رجحان بڑھا تو ان کا کاروبار متاثر ہوا اب چوں کہ بیرونِ ملک جانے کے غیرقانونی راستے تقریباً بند ہو چکے ہیں تو جعلی پاسپورٹس اور ویزے بنانے والوں کا کاروبار پھر سے چمک اٹھا، تاہم جدید ٹیکنالوجی اور سفری دستاویزات میں نئے سکیورٹی فیچرز شامل ہونے کے باعث اس دھندے کا زیادہ عرصے تک چلنا مشکل ہے۔
ترجمان ایف آئی اے نے بتایا کہ سیالکوٹ ایئرپورٹ پر 4 مسافر جعلی جرمن پاسپورٹس اور شینجن ویزوں پر بیرونِ ملک جانے کی کوشش میں گرفتار ہوئے، جو فلائٹ ایف زیڈ 338 کے ذریعے باکو جانے کی کوشش کر رہے تھے، ملزمان سے 8 جعلی جرمن پاسپورٹ اور شینجن ویزے برآمد ہوئے، ایک اور مسافر سے پانچ جعلی کینیڈین ویزہ سٹیکرز بھی ملے، اسی طرح لاہور ایئرپورٹ پر ایک اور کارروائی کے دوران ایک شخص پکڑا گیا جس کے سامان سے اٹلی کے 3، فرانس کے 2 جعلی پاسپورٹ اور متعدد جعلی شینجن ویزے برآمد ہوئے، یہ شخص جعلی دستاویزات یو اے ای میں مقیم اپنے ساتھیوں کو پہنچانے جا رہا تھا تاکہ وہ بعد میں یورپ جانے کی کوشش کریں۔
ترجمان نے کہا کہ گوجرانوالہ میں انسانی سمگلنگ میں ملوث ایک نیٹ ورک کے 4 ملزمان کو حراست میں لیا گیا جو شہریوں کو یورپ، دبئی، امریکہ اور کینیڈا بھجوانے کے نام پر مجموعی طور پر 1 کروڑ 40 لاکھ روپے ہتھیا چکے تھے، ان کا طریقہ واردات شہریوں کو لیبیا کے راستے کشتیوں میں یورپ بھجوانے کی کوشش تھا مگر زیادہ تر افراد نے خطرناک سمندری سفر سے انکار کیا اور وہ واپس آگئے، اب انہیں جعلی ویزوں کے ذریعے بیرون ملک بھجوانے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ پکڑے گئے، علاوہ ازیں کراچی ایئرپورٹ پر ایک اور مسافر کو جعلی ویزوں کے ساتھ ملاوی جانے کی کوشش میں پکڑا گیا جس کے پاسپورٹ پر انڈونیشیا اور سینیگال کے جعلی ویزہ سٹیکرز موجود تھے۔