ایف آئی اے نے حوالگی کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کر لیا
کراچی ( کرائم ڈیسک ) مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کی حوالگی کے لیے ایف آئی اے نے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت سینٹرل جیل میں مصطفی عامر قتل کیس میں ایف آئی اے نے ملزم ارمغان کی گرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع کیا، اس مقصد کے لیے اپنی درخواست میں ایف آئی اے نے مؤقف اپنایا کہ ’ملزم کے خلاف منی لانڈرنگ کے تحت مقدمہ درج ہے، تفتیش کیلئے ملزم کی کسٹڈی دی جائے‘، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ’جہاں ملزم کا مقدمہ زیر سماعت ہے اسی عدالت سے رجوع کیا جائے‘، بعدازاں ایف آئی اے حکام نے متعلقہ عدالت سے رجوع کر لیا۔
بتایا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت میں پولیس مقابلہ، اقدام قتل اورغیرقانونی اسلحہ رکھنے کے دومقدمات کی سماعت ہوئی، جس کے بعد عدالت نے ملزم ارمغان کو تینوں مقدمات میں جیل بھیج دیا، دورانِ سماعت جج نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ کو جسمانی ریمانڈ چاہیئے؟‘، اس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ’نہیں آپ ملزم کو جیل کسٹڈی کر دیں‘، اس کے ساتھ ہی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج نے تفتیشی افسر کو چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
بتایا جارہا ہے کہ مصطفیٰ قتل کیس کا مرکزی ملزم ارمغان حوالہ ہنڈی میں بھی ملوث نکلا جس کے بعد ملزم کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ ملزم جعلسازی سے ہر ماہ 3 سے 4 لاکھ ڈالر کماتا تھا اور پھر وہ پیسے ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل کرتا تھا، ملزم کی پاس جو گاڑیاں ہیں وہ بھی ڈیجیٹل کرنسی کی رقم سے خریدی گئیں، ملزم کے پاس کروڑوں روپے مالیت کی 3 گاڑیاں ہیں اور 5 فروخت بھی کرچکا ہے، ارمغان نے والد کے ساتھ مل کر حوالہ ہنڈی کے لیے امریکہ میں کمپنی بھی بنائی۔
ایف آئی آر میں انکشاف کیا گیا کہ ملزم نے اپنے 2 ملازمین کے نام پر بینک اکاؤنٹس کھلوائے تھے، ملزم کے کال سینٹر سے امریکا کالز کی جاتی تھیں، کالز کے ذریعے امریکی شہریوں سے اہم معلومات حاصل کی جاتی تھیں جس کے بعد امریکی شہریوں سے فراڈ کے ذریعے رقم بٹوری جاتی تھی، فراڈ کے ذریعے نکالی جانے والی رقم ملزم ارمغان تک پہنچتی تھی، ملزم ارمغان نے 2018ء میں اپنا غیر قانونی کال سینٹر قائم کیا، ملزم اپنے کال سینٹر سے فراڈ کا منظم نیٹ ورک چلا رہا تھا، کال سینٹر کا ہر فرد یومیہ 5 افراد سے جعلسازی کرتا تھا۔