لاہور سے گرفتار خودکش بمبار کے تفتیش کے دوران مزید اہم انکشافات

افغانستان میں ٹریننگ دی گئی تھی، چمن کے راستے پاکستان میں داخل ہواتھا، مقامی سہولت کار علی کی گرفتاری کیلئے مختلف مقامات پر خفیہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ترجمان سی ٹی ڈی

لاہور( کرائم ڈیسک ) صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے برکی سے پکڑے جانے والے خود کش بمبار نے تفتیش کے دوران مزید اہم انکشافات کردئیے،خودکش بمبار کا کہنا ہے کہ وہ چمن کے راستے پاکستان میں داخل ہوا،ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ برکی سے خودکش بمبار سے تفتیش کی گئی ہے۔ گرفتار بمبار شمس اللہ کو افغانستان میںدہشتگردی کی باقاعدہ ٹریننگ دی گئی، خودکش بمبار کو جماعت الحرار کے کمانڈر سلیمان اور قاسم خراسانی نے ٹریننگ کے بعد چمن کے راستے پاکستان بھجوایا۔
ترجمان کے مطابق مقامی سہولت کار علی نے خودکش بمبار کو تین دن لاہور میں قیام کروایا اور خودکش جیکٹ فرام کی، مقامی سہولت کار علی کی گرفتاری کیلئے مختلف مقامات پر خفیہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
ترجمان سی ٹی ڈی کامزید کہنا ہے کہ قاسم خراسانی پولیس لائن پشاور اور لاہور میں پولیس افسران کی ٹارگٹ کلنگ کا ماسٹرمائنڈ ہے۔ گرفتار خودکش بمبار شمس اللہ نے بتایا کہ دوران ٹریننگ اسے نشہ آور ادویات کا استعمال بھی کروایا جاتا تھا۔

واضح رہے کہ چند روزقبل سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے لاہور کے علاقے برکی روڈ سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خودکش بمبار کو گرفتار کرتے ہوئے لاہور کو بڑی تباہی سے بچالیاتھا۔ترجمان سی ٹی ڈی کاکہنا تھا کہ سی ٹی ڈی نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے برکی روڈ کے قریب کارروائی کی تھا۔ دہشت گردوں کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد ایک خود کش دہشت گرد کو گرفتار کر لیا گیاتھا جبکہ اس کا زخمی ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
ترجمان سی ٹی ڈی نے یہ بھی بتایاتھا کہ گرفتار خود کش بمبار کی شناخت حافظ شمس کے نام سے ہوئی ہے جو بلوچستان کا رہائشی ہے اور اس کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا۔ خود کش بمبار کے قبضے سے خودکش جیکٹ، سیفٹی فیوز وائر اور بارودی مواد برآمد ہوا تھا۔دہشت گردوں کی اطلاع ملتے ہی اعلیٰ پولیس افسران موقع پر پہنچے تھے جبکہ سی ٹی ڈی ٹیموں نے برکی کے نواحی علاقوں کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیاتھا۔ دہشت گرد لاہور پربڑے حملے کی منصوبہ بندی مکمل کرچکے تھے مگر سی ٹی ڈی کی بروقت کارروائی سے شہر بڑی تبادہی سے بچ گیا۔ سی ٹی ڈی نے مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی گئی تھی۔