وقاص احمد کے جسم پر کسی قسم کے زخموں کے نشانات موجود نہیں تھے البتہ ان کے پاؤں پر سرنج کے نشان پائے گئے، کمرہ بھی اندر سے لاک تھا؛ رپورٹ
اسلام آباد ( کرائم ڈیسک ) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گریڈ 19 کے نیب افسر کی پراسرار موت پر نئے انکشافات سامنے آگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد میں نیب کے گریڈ 19 کے افسر وقاص احمد کی پراسرار موت کے معاملے پر تاحال پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے نہیں آئی اور ٹیسٹ سیمپل بھی لیب میں موجود ہیں، رپورٹ اور ٹیسٹ کے نتائج چند روز میں جاری کیے جائیں گے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وقاص احمد کے جسم پر کسی قسم کے زخموں کے نشانات موجود نہیں تھے البتہ ان کے پاؤں پر سرنج کے نشان پائے گئے، کمرہ بھی اندر سے لاک تھا، پولیس تمام زاویوں سے تحقیقات کر رہی ہے تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد مزید پیشرفت متوقع ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ نیب کے گریڈ 19 کے افسر متوفی وقاص احمد ماضی میں اوگرا کیس کے تفتیشی افسر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے تھے، نیب افسر وقاص احمد خان کا تعلق لاہور سے تھا، تاہم اپنی وفات کے 10 روز پہلے سے وہ اسلام آباد میں ایک نجی گیسٹ ہاؤس میں مقیم تھے، وہ متعدد بار گاڑی گیسٹ ہاؤس کے باہر ٹکرا بھی چکے تھے، اسی دوران انہوں نے ایک موقع پر موٹر سائیکل سوار کو بھی گاڑی سے ٹکر ماری تھی۔
بتایا جارہا ہے کہ 23 فروری کو تھانہ آبپارہ کی حدود میں واقع گیسٹ ہاؤس سے وقاص احمد کی ڈیڈ باڈی برآمد ہوئی جس کی اطلاع گیسٹ ہاؤس کے عملے نے دی، وقاص احمد کی لاش گیسٹ ہاؤس کے کمرہ کا دروازہ توڑ کر نکالی گئی، جس کے بعد لاہور میں مقیم نیب افسر کی اہلیہ کو ان کے شوہر کی موت کے بارے میں بتایا گیا جب کہ ابتدائی طور پر متوفی کے اہلخانہ کی جانب سے پولیس کو کسی قسم کی کارروائی کی تحریری درخواست نہیں دی گئی۔