عدالت کی ملزمان کے میڈیکل چیک اپ کرانے کی بھی ہدایت، پولیس کی جانب سے ملزمان کے مزید 14 روز کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی
کراچی ( کرائم ڈیسک ) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مصطفی عامرقتل کیس میںملزمان ارمغان اور شیرازکے جسمانی ریمانڈ میں مزید5 روز کی توسیع کر دی،عدالت کی ملزمان کے میڈیکل چیک اپ کرانے کی بھی ہدایت، عدالت کی آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل کرکے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ،کراچی کی سینٹرل جیل میں اے ٹی سی کی خصوصی عدالت میں مقدمے کی سماعت ہوئی، پولیس نے ملزمان ارمغان قریشی اور شیراز کو عدالت میںپیش کیا۔
پولیس کی جانب سے ملزمان کے مزید 14 روز کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے جس لڑکی پر تشدد کیا اسے تلاش کر لیا ہے آج لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنا ہے جبکہ ملزمان کے خلاف ارمغان کے ملازمین کا 164 کا بیان اور شناخت پریڈ کرانی ہے۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم بہت شاطر ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم پر میڈیکل ہوچکا ہے۔
جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل ہوسکے۔ ملزم سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے۔ ملاقاتوں سے تفتیش میں رکاوٹ ہوگی۔ملزمان کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی استدعا کی مخالفت کی۔ وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ نے عدالت سے ملزم ارمغان کا وکالت نامہ سائن کرنے کی اجازت طلب کی۔عدالت نے ملزم ارمغان سے استفسار کیا کہ آپ کسے اپنا وکیل کرنا چاہتے ہیں؟جس پر ملزم نے بتایا کہ میں عابد زمان اور طاہر الرحمٰن دونوں کو کر سکتا ہوں جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ ایک وقت میں ایک ہی وکالت نامہ فائل کرسکتے ہیں تو ملزم ارمغان نے عابد زمان ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل کرنے کا بیان دیا۔
دوران سماعت ملزم ارمغان کی والدہ نے عدالت سے درخواست کی کہ میری بیٹے سے ملاقات کروائی جائے، جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کورٹ میں ملاقات کرسکتے ہیں اس کے علاوہ ملاقات نہیں کروائی جا سکتی ۔ملزم ارمغان کا کہنا تھا مجھے مسلسل اذیت میں رکھا جا رہا ہے۔ مجھے کھانا نہیں دیا جا رہا۔ 10 دن سے واش روم نہیں جا سکا ہوں عدالت نے کہا یہ ممکن نہیں ہے۔
10دن باتھ روم نہ جانے والا انسان کھڑا بھی نہیں ہو سکتا۔ملزم ارمغان نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے اذیت میں رکھا ہوا ہے۔ مجھے کھانے کیلئے نہیں دیا جارہا ہے۔ پولیس تھانے لے جا کر میرا مذاق اڑاتی ہے۔ مجھ سے ہنس کرکہا جاتا ہے کہ تمہارا جسمانی ریمانڈ لے لیا ہے۔ملزم ارمغان نے عدالت سے درخواست کی کہ میرا ریمانڈ نہیں دیں۔ میں پولیس کسٹڈی میں نہیں جانا چاہتا۔
پولیس مجھ سے کہتی ہے کہ تمہارا ریمانڈ لے لیا ہے۔ اب تمہیں اور تنگ کریں گے۔وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ نے ملزم ارمغان کا میڈیکل چیک اپ کرنے کی درخواست عدالت میں دائر کردی۔وکیل نے بتایا کہ میرے موکل کے گھر پر جب چھاپا مارا گیا تو والدہ نے 15پر کال کی تھی۔ ارمغان کی والدہ کا بھی بیان لیاجائے۔ وکیل نے بتایا کہ ملزم ارمغان کو پرسوں سٹی کورٹ لے جایا گیا تھا۔
پولیس گواہان کا 164کا بیان کرانا چاہتی ہے لیکن ہمیں نوٹس نہیں دیاگیا۔وکیل کا کہنا تھا ملزم اگر 164 سے انکار کرتا ہے تو جیل کسٹڈی کر دیا جاتا ہے جس پر عدالت نے کہا جب ملزم اعترافی بیان دیتا ہے تو جیل کسٹڈی ہوتی ہے۔ جس مجسٹریٹ کے سامنے بیان ہوتا ہے وہ بھی قانونی تقاضے جانتا ہے۔ تفتیشی افسر (آئی او) نے عدالت میں زوما نامی لڑکی کے ملنے کا انکشاف کردیا۔
آئی او نے بتایا کہ زوما نامی لڑکی مل گئی ہے جس پر ملزم ارمغان نے تشدد کیا تھا۔ لڑکی کا ڈی این اے کرانا ہے۔ چشم دید گواہان کا زیر دفعہ 164کا بیان بھی کرانا ہے، لہٰذا ریمانڈ دیا جائے۔سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ کچھ دیر کیلئے محفوظ کرلیا اور ہدایت کی کہ ملزم سے وکلا اور والدین کی کمرہ عدالت میں ملاقات کرائی جائے۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا ملزم کو والدین سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے۔ لڑائی جھگڑا ہو جاتا ہے، عدالت نے کہا اگر کوئی شور شرابا ہو تو فوری آگاہ کیا جائے۔بعدازاں عدالت نے ملزمان کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرتے ہوئے ملزمان کا میڈیکل چیک اپ کروانے کی ہدایت کی۔