عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو 21 فروری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیدیا
راولپنڈی ( کرائم ڈیسک ) راولپنڈی کی عدالت نے چاکلیٹ کھانے پر بچی کو قتل کرنے والے میاں بیوی کا 4روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا،سول جج محمد عمران قریشی نے راولپنڈی کے تھانہ بنی کی حدود میں 20روپے کی چاکلیٹ کھانے پر گھریلو کم سن ملازمہ بچی کے قتل کیس کی سماعت کی،عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو 21 فروری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیدیا، ملزمان راشد شفیق اور ان کی اہلیہ مسمات ثناءشفیق نے بارہ سالہ ملازمہ اقرا کو تشدد سے قتل کیا۔
قبل ازیں سول جج وجوڈیشل مجسٹریٹ عرفان قریشی نے 12 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتارنے کے مقدمہ میں گرفتار میاں بیوی کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا جبکہ عدالت نے شریک شریک ملزمہ و دوسری ملازمہ کو جوڈیشل کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل راولپنڈی میں مبینہ طور پرتشدد کا شکار ہونے والی گھریلو ملازمہ علاج کے دوران دم توڑ گئی تھی۔
پولیس کے مطابق 12 سالہ ملازمہ ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئی تھی۔ لڑکی کو تشویشناک حالت میں ہولی فیملی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ بچی کے ہاتھ، پاوں، چہرے اور سر پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے میاں بیوی کو گرفتار کرلیاتھا۔مقدمے میں قتل سمیت دیگر 7 دفعات شامل کی گئی تھیں۔پولیس حکام کا کہنا تھاکہ میاں بیوی اوردوسری خاتون مسماتہ روبینہ کو عدالت میں پیش کیا جائیگا۔
پولیس کے مطابق واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی تھیں۔بچی کو ہسپتال منتقل کرنے والی خاتون بھی مبینہ طور پر میاں بیوی کی پلانٹیڈ نکلی۔پولیس نے بچی کے والد ثناء اللہ جسکا تعلق منڈی بہاﺅلدین کی تحصیل پھالیہ سے تھا کی مدعیت میں بچی کو حبس بیجا میں رکھ کر تشدد کرکے قتل کئے جانے و سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاتھا۔پولیس حکام کا کہنا تھاکہ ابتدائی تفیتیش میں پتا چلا تھا کہ راشد شفیق گارمنٹس کی دکان پر کام کرتا تھا۔
دونوں میاں بیوی کے آٹھ بچے تھے اور انہوںنے 12 سالہ اقراءکو 8 ہزار روپے گھریلو ملازمہ رکھا تھا کہ چند دن قبل راشد کی بیٹی نے والدہ کو شکایت کرتے ہوئے اقراءپر الزام عائد کیاتھا کہ اس نے چاکلیٹس چرا لی ہیں جو معصوم بچی پر تشدد کی وجہ بنی تھی۔