راجن پور کے علاقے میں آپریشن کیلئے بھیجے گئے پنجاب پولیس کے قافلے سے 25 پولیس اہلکار الگ ہو گئے، آپریشن میں حصہ لینے سے صاف انکار کر دیا
لاہور( نیوز ڈیسک ) پنجاب پولیس کے اہلکاروں کا کچے کے علاقے میں آپریشن کرنے سے انکار، راجن پور کے علاقے میں آپریشن کیلئے بھیجے گئے پنجاب پولیس کے قافلے سے 25 پولیس اہلکار الگ ہو گئے، آپریشن میں حصہ لینے سے صاف انکار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق کچے کے علاقے میں گزشتہ دنوں پنجاب پولیس کے 12 اہلکاروں کی شہادت کے بعد اب پولیس اہلکاروں کی جانب سے کچے کے علاقے میں آپریشن میں حصہ لینے سے انکار کر دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 4 روز قبل راجن پور کے علاقے میں کچے کے ڈاکووں کیخلاف آپریشن کیلئے پنجاب پولیس کی نفری روانہ کی گئی تھی۔ فاروق آباد کانسٹیبلری سے کچے میں آپریشن کیلیے روانہ کیے گئے 25 اہلکاروں نے راستے میں کچے کے علاقے جانے سے انکار کیا اور ظاہر پیر انٹرچینج کے قریب بس سے اتر کر چلے گئے۔
اہلکاروں نے اپنے متعلقہ انچارج کو جواب دیا کہ ہم اپنے نقصان کے خود ذمہ دار ہیں مگر کسی بھی صورت کچے کے علاقے میں ہونے والے آپریشن میں حصہ نہیں لیں گے۔
25 اہلکاروں کے رویے اور انکار پر متعلقہ انچار نے ایک رپورٹ تیار کر کے متعلقہ افسران کو بھیجی جس میں مذکورہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں گزشتہ ہفتے کچے کے ڈاکووں کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر کیے گئے حملے کے بعد اہم انکشافات سامنے آئے۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق 12 پولیس اہلکاروں کی شہادت کے افسوسناک واقعے کے بعد پنجاب پولیس کے اعلٰی حکام کی کارکردگی پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔
پنجاب پولیس پر ایک ماہ کے دوران ڈاکووں کی جانب سے 3 حملے کیے جانے کا انکشاف۔ انکشاف ہوا ہے کہ پولیس حکام کی جانب سے کئی بنیادی ایس او پیز کو نظر انداز کیا گیا۔ کچے کے خطرناک علاقے میں پولیس اہلکاروں کو دن کی روشنی کے بجائے رات کی تاریکی میں سفر کروایا گیا۔ طے کردہ ایس او پیز کے تحت پولیس اہلکاروں کی نقل و حرکت دن کے وقت ہونی چاہیئے، ایس او پیز کو نظرانداز کر کے شام کے وقت پولیس اہلکاروں کی نقل و حرکت کیوں ہوئی؟۔
یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی نقل و حرکت کیلئے جس راستے کا انتخاب کیا گیا، وہ بارش کے باعث سفر کے قابل نہیں تھا تو کوئی متبادل راستہ کیوں منتخب نہیں کیا گیا؟ ۔ مزید انکشاف ہوا ہے کہ طے شدہ ایس او پیز کے تحت ہر 12 روز بعد ہونے والی نقل و حرکت کے دوران ایس ایچ او ماچھکہ کو موقع پر موجود ہونا چاہیے تھا تاہم وہ موقع پر موجود نہ تھے۔
جبکہ ایک اور نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی مدد کیلئے قریبی تھانے میں موجود بکتر بند گاڑیاں بھی نہ بھیجی گئیں۔ یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ علاقہ خطرناک ہونے کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کو عام پولیس موبائل وین میں سفر کروانے کے بجائے انہیں بکتر بند گاڑیاں کیوں فراہم نہ کی گئیں؟۔