نیلی پری اور طاہر انجم وقوعہ سے پہلے آپس میں مسلسل رابطے میں تھے اور دونوں نے مل کر تشدد کا ڈرامہ رچایا،نیلی پری وقوعہ سے شہرت حاصل کرنے کے بعد پی ٹی آئی میں اہم عہدہ لیناچاہتی تھیں جبکہ طاہر انجم ن لیگ میں اپنا گراف بہتر کرنا چاہتے تھے
لاہور( نیوز ڈیسک ) سٹیج آرٹسٹ طاہر انجم پر پی ٹی آئی ورکرنیلی پری کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے باہر تشدد کے معاملے میں پولیس تفتیتش نے سارا بھانڈا پھوڑ دیا،پولیس نے طاہر انجم اور انیلہ ریاض کے درمیان 50 سے زائد کالز کا سراغ لگا لیا،طاہر انجم اور نیلی پری کی کال ڈیٹا کا سارا ریکارڈ پولیس نے حاصل کر لیا۔بتایا گیا ہے کہ وقوعہ سے قبل طاہر انجم اور نیلی پری آپس میں مسلسل رابطے میں تھے اوردونوں نے مل کر تشدد کا ڈرامہ رچایا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ورکر انیلہ ریاض اورسٹیج آرٹسٹ طاہرانجم کے درمیان 50 سے زائد رابطہ ہوا اور وقوعہ کے روز انیلہ ریاض اور طاہر انجم کے درمیان ایک درجن سے زائد کالز ایک دوسرے کو کیں گئیں۔پولیس ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ طاہر انجم اور نیلی پری وقوعہ سے قبل آپس میں رابطے میں تھے جبکہ انیلہ ریاض طاہرانجم سے رکشہ کا کرائے لیکراسمبلی تک پہنچی اورطے شدہ وقت کے مطابق آدھے گھنٹے کے بعد طاہرانجم بھی پنجاب اسمبلی کے قریب پہنچ گئے اور اس کے بعدنیلی پری نے پہلے سے بنائے گئے پلان کے مطابق سٹیج آرٹسٹ طاہر انجم پر اچانک تشدد کرنا شروع کر دیا اور ان کے کپڑے پھاڑدئیے۔
آدھے سے پونے گھنٹے کے بعد طاہر انجم نے ون فائیو پر کال کی جب پولیس پہنچی تو طاہر انجم نے بتایا کہ خاتون نے گاڑی پر پتھراو بھی کیا۔ پولیس کو ٹوٹی سکرین پر شک تھا کہ گاڑی کی سکرین پر پتھر مارنے کے کوئی نشان نہیں تھے۔انیلہ ریاض واقع کے بعد اقبال ٹاون میں واقع اپنی بہن کے گھر گئی، انیلہ ریاض اپنی بہن کے گھر موبائل چھوڑ کر فرار ہوگئی، پولیس نے کال ڈیٹا ریکارڈ کے ذریعے مختلف جگہوں پر چھاپے مارے۔
پولیس ذرائع کے مطابق تاجپورہ کے علاقے سے پولیس نے انیلہ ریاض کو گرفتارکر لیا۔ چھاپوں کے دوران پولیس طاہر انجم کے گھر بھی گئی، پتہ چلا کے انیلہ ریاض رات 1 سے 3 بجے تک طاہر انجم کے گھر موجود تھی۔ پولیس نے طاہر انجم کے گھر سے سی سی ٹی وی ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔پولیس کو دئیے گئے بیان میںانیلہ ریاض نے بیان دیا کہ وہ پی ٹی آئی میں عہدہ لینے کیلئے یہ سب کیا۔جبکہ طاہر انجم مسلم لیگ ن کلچرل ونگ کے صدر ہیں اور وہ اس واقعے کے بعدن لیگ میں اپنا گراف بہتر کرنا چاہتے تھے۔