جناب وزیر اعظم صاحب! سائبر کرائم لاہور پر توجہ فرمائیں..ِ؟

اس وقت بڑی تیزی کے ساتھ سائبر کرائم کا دھندہ عروج پر ہے نوسربازگروپ موبائل فون سم فیک شناخت سے کمپنی فرانچائز ملازمین کی ملی بھگت سے حاصل کرتے ہیں منی ٹرانسفر اکاونٹ بحال کرواتے ہیں لوکل فون کال انٹرنیشنل نمبرز کے واٹس اپ سے سوشل میڈیا یوزر کے اکاونٹ ہیک کرکے ان کے قریبی جاننے والوں کومختلف طریقوں سے واردات کا شکار بناتے ہیں۔رقم کے نقصان زدہ متاثرین سائبرکرائم کے شکایت سیل سے رجوع کرتے ہیں اور وہاں اُن سے کیا سلوک ہوتا ہے وہ کہانی میں اپنی زبانی آپ کی عدالت میں رکھتا ہوں۔19مئی 2024کو میرے ساتھ سائبر کرائم کی واردات ہوئی اگلے ہی دن میں تمام ثبوت کے ساتھ سائبر کرائم گلبرگ لاہور جن صاحب کے پاس گیااُن کے نام میں وزیراعظم انکوائری ٹیم کو بتاؤں گا کیونکہ میں کسی ملازم کی وجہ سے اپنے ملک کے اداروں کا تقدس پامال نہیں کرسکتا۔درخواست فارم پر کرکے دستخط و نشان انگھوٹھا کے ساتھ رکھ لیا گیا دو ہفتے کا وقت دیا گیا اور اپ ڈیٹ کے لیے رابطے پر فون کال تک سننے کی زحمت نہیں کرتے۔

حکومت پاکستان نے سائبر کرائم فیڈرل ڈیپارٹمنٹ کو بنک اوکانٹ سے لیکر تمام موبائل سم فون کمپنی کے رقم منتقلی اکاونٹ موبائل آئی ایم ای نمبرسی ڈی آر پن پوائنٹ لوکیشن تک ہرطرح کے اختیار دے رکھے ہیں جو فوری طور پر اکاونٹ سیز کرکے رقم سرکاری تحویل میں لیکر انکوائری کرکے ملزمان کو قانون کی گرفت میں لانے اور متاثرین کو ان کی رقم واپس کروانے پر فائزہیں۔کوئی بھی ادارہ کسی ملزم کے نیٹ ورک سے کمزور نہیں ہوتا نہ کوئی فراڈیا نوسرباز اداروں کی قابلیت کو چلینج کر سکتا ہے ادارے کو بااختیار وسائل حکومت نے مہیا کر رکھے ہوں اور عہدوں پہ بیٹھے ملازمین ادارے کی مہارت اور نتائج کی یقین دہانی سے متاثرین کو انصاف دینے کی بجائے ملزمان کی وارداتوں اوربچ نکلنے کی ہوشیاروں چلاکیوں کی گواہی دے کر متاثرین کو مایوسی میں مبتلا کرکے بے یارومددگار چھوڑ دیں محکمانہ اوراخلاقی زمہ داریاں بھی پوری نا کریں تو عوام کے خون پسینے کی کمائی کے ٹیکس سے چلنے والے اداروں پر سے ناصرف اعتماد اٹھ جاتا ہے بلکہ محب وطنی بھی متاثر ہوتی ہے جناب وزیراعظم صاحب آپ تو عوامی شخصیت ہیں عوام کے درد کو اپنے سینے میں محسوس کرکے وطن کے وقارکو بلند کرنے میں بے تحاشہ محنت کر رہے ہیں مگر نااہل اور بے حس ملازمین آپ کی محنت پر پانی پھیر کر پاکستان کو پیچھے کی طرف دھکیل رہے ہیں عوام کو انصاف مہیا نہیں ہو رہا ملزمان کھلے عام پھرتے ہوئے لوٹ مار میں بے لگام ہیں متاثرین مالی بربادی کے سوگ میں مبتلا ہیں میری جناب وزیراعظم پاکستان اوروزارت وفاقی قانون پاکستان سے التماس ہے کہ میرے کیس کونظر انداز کرکے انصاف سے محروم کرنے والوں کی فوری انکوائری لگائی جائے اور میری طرح کے دیگر پریشان حال متاثرین سے بھی سائبر کرائم شکایت سیل لاہور کے عملے کا سلوک اور نتیجہ جانچا جائے تاکہ آپ کے علم میں آ سکے کہ کارکردگی کا معیار کیا ہے اور اب تک کتنے درخواست گزاروں کو انصاف مہیا ہو چکا ہے۔آپ کی تحقیقات کے حکم سے ملزمان کی پشت پناہی سے لیکر غفلت بھرتے تک سارے پہلو اجاگر ہوں گے جو اصلاحات اور عملے کی تبدیلی سے عوامی مسائل پہ قابو پاکر جلد حل کے نتائج سے متاثرین کو مستفید کریں گے۔میں پاکستان کے ادارے سائبر کرائم شکایت سیل لاہور اور حکومت کی کمزوری پر یقین نہیں رکھتا میرے لیے یہ قابل عزت و احترام ہیں مگر مجھ پاکستانی کو انصاف کے لیے زلت و پریشانی میں مبتلا رکھنا بھی غیر آئینی غیر اخلاقی عمل ہے جب مجھے انصاف و نتیجہ نہیں ملے گا تو میرے پاس اعلیٰ حکام اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کرنے کے سوا کیا چارہ بچتا ہے۔میں ایک انٹرنیشنل کالم نگار فیچر رائٹر ہوں جو پاکستان اور عوام کے بلند معیار زندگی پر اپنے قلم کے زریعے کئی برسوں سے پاکستانیت کا رشتہ نبھا رہا ہوں جو بدقسمتی سے سائبر کرائم کا شکار ہو گیا اور آج میرے ساتھ نا پاکستان کی حکومت کھڑی ہے نا ادارے کے ملازمین کھڑے ہیں جو میرے پاکستانی ہونے کے دکھ کی وجہ بن رہا ہے۔

خدارہ کتنے ہی ایسے پاکستانی ہیں جن کے پاس نا شفارش ہے نا رشوت ہے ان کے حال پر رحم کھائیں اور سائبر کرائم شکایت سیل لاہور کے ساتھ ساتھ پاکستانی موبائل سم کمپنی میں کام کرنے والے ورکر جو پیسے کی لالچ میں ملزمان کو کمپنی سروس مہیا کرکے بے قصور لوگوں کو لوٹتے ہیں بے علم افرادکی شناخت پر ملزمان کو سہلتیں مہیا کرنے والے موبائل سم کمپنی کو نقصان پہنچانے والے ورکر کرمنل نیٹ ورک کا حصہ ہیں جس سم پر فراڈ ہوتا ہے اسے جاری کرنے والاملزمان کے سارے سراغ دے سکتا ہے۔پاکستان کے اداروں کو حکومت کی طرف سے ہر ممکن سہلولت مہیا کی جاتی ہے ادارے میں بیٹھے لوگوں کے پاس کام کی زیادتی سمیت کئی جائز مجبوریاں بھی ہوں گی جن کے حل پر حکومت دن رات کام کر رہی ہے مگر جو سہولتیں دی جا چکی ہیں ان کے مطابق عوام کو نتائج نا ملیں تو تحقیقات تو نبتی ہیں۔مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم پاکستان اور وزارت قانون پاکستان میرے اس آرٹیکل پر ایکشن لیتے ہوئے مجھ سمیت کئی پریشان حال پاکستانیوں کو سائبر کرائم گلبرگ لاہور کو فوری طور پر مسلے کے جلد حل کے لیے سرکاری آڈر جاری کریں گے اور مجھے مزید یاددہانی کے لیے دوبارہ آرٹیکل نہیں لکھنا پڑے گا میں ادب کا طالب علم پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا حصہ ہوں جناب ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم شکایت سیل لاہور صاحب آپ کے زیر سایہ عملے نے مجھے مایوس کیا میری تکلیف میں اضافہ کیا پھر بھی آپ میرا اور میرے پاکستان کا فخر ہیں میری امیدوں پر پانی نا پھیریں اہلکار چاہتے تو چنددن میں ہی میری رقم ٹرانسفر شدہ اکاؤنٹ کو سیز کرکے واپس دلا سکتے تھے مگر انہوں نے میری منت ترلہ سمیت کسی خادم پاکستان کی شفارش نہ مانی میں رزق حلال کمانے والا ایک فیملی کا سربراہ ہوں آپ کے لیے میرا جائز کام جو اہمیت نہیں رکھتا وہ میرے لیے بہت بڑا اثاثہ ہے جس کا میں اس وقت مقروض ہوں میری خواہش تھی کہ ادارہ میرا مسلہ حل کرتا اور میں سائبر کرائم لاہور اور حکومت پاکستان کو عوامی خدمت پر قلمی خراج تحسین پیش کرتا۔۔مگر یہاں پہ کرمنل لوگ ادارے میں بیٹھے سہولت کارملازمین کی وجہ سے پوری آزادی سے جرم کرتے جا رہے ہیں

متاثرین کو حق سے محروم رکھ کر نتائج سے مستفید نہ کرنے والے ملازمین کو فوری عہدوں سے ہٹایا جائے۔سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے بہت ضروری ہے کہ ادارے میں بیٹھے ملازمین کرمنل سے زیادہ قابل اور تیز رفتار ہوں جو ملازمین متاثرہ عوام کو انصاف و حق مہیا کرواتے ہیں انہیں ادارے کے سر کا تاج سمجھا جائے ان کی سروس و تجربہ سے ادارے کو نکھارا جائے اور نااہل لوگوں کے بوجھ سے آزاد کر کے قابل لوگوں کو موقع دیا جائے یہ وقت کا اہم تقاضا ہے کہ پاکستانی ادارے دنیا میں کھویا ہوا مقام واپس بحال کروائیں

کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں-