مجھے کالج میں پریشان کیا جارہا ہے اس لئے دنیا کو چھوڑ کر جا رہی ہوں، جبراً مجھ سے باتھ روموں کی صفائی کروائی جاتی تھی، لاش ملے تو ان نمبر وں پر آگاہ کردیں،خط
حیدر آباد( نیوز ڈیسک ) ہالا میں سرکاری کالج کی معذور ملازمہ خدیجہ نے انتظامیہ کی مبینہ ہراسانی سے تنگ آکر نہر میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی، 25 سالہ ملازمہ خدیجہ کی لاش 3 روز قبل حیدرآباد کی پھلیلی نہر سے ملی، خدیجہ نے خودکشی کرنے سے پہلے ایک خط میں وجوہات بیان کی تھی جس کی تفصیلات سامنے آگئیں ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق معذور ملازمہ خدیجہ نے خط میں دوران نوکری پریشان کرنے اور تنگ آکر زندگی کے خاتمہ کرنے کے بارے میں تحریر کیا تھا۔
لڑکی کی لاش کے ساتھ پرس میں خط بھی موجود تھا جس میں لکھا گیا تھا کہ مجھے کالج میں پریشان کیا جارہا ہے اس لئے دنیا کو چھوڑ کر جا رہی ہے، اسے تلاش نہ کیا جائے۔خدیجہ نے اپنے خط میں اہل خانہ کے فون نمبر درج کرتے ہوئے لکھا تھا کہ لاش ملے تو ان نمبر وں پر آگاہ کردیں۔
کالج انتظامیہ کی جانب سے مجھے نہ صرف ہراساں کیا جا تاتھا بلکہ جبراً مجھ سے باتھ روموں کی صفائی بھی کروائی جاتی تھی۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ خدیجہ کا تعلق غریب گھرانے سے ہے جو ہالا کے گورنمنٹ کالج میں بطور لیب اٹینڈنٹ کام کرتی تھیں۔پولیس کے مطابق لواحقین نے الزام لگایا ہے کہ مبینہ طور پران کی بہن کو کالج انتظامیہ کی جانب سے روزانہ ہراساں کیا جاتا تھا ۔اور اس کی تذلیل آئے روز کی جاتی تھی ۔اسے معذور ہونے کے طعنے دئیے جاتے تھے جس سے خدیجہ ذہنی طور پر شدید پریشان تھی ۔
کالج انتظامیہ اس سے زبردستی باتھ روموں کی صفائی کرواتی تھی حالانکہ ہماری بہن خدیجہ کالج میں بطور لیب اٹینڈنٹ بھرتی ہوئی تھی۔کالج انتظامیہ نے چار روز قبل بھی اس سے نہ صرف وہی کام کروایا گیا بلکہ اس کی تذلیل بھی کی گئی تھی۔پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ خدیجہ نے کالج انتظامیہ کی ہراسمنٹ اور پریشانی سے تنگ آکر خودکشی کی ہے، کالج کے عملے کے خلاف کارروائی کے جائے۔پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ خودکشی کے بعد لڑکی کی لاش کے ساتھ پرس میں خط بھی موجود تھا جس میں لکھا گیا تھا کہ کالج میں پریشان کیا جارہا ہے وہ اس دنیا کو چھوڑ رہی ہے، اسے تلاش نہ کیا جائے۔