لاہور میں فروخت ہونے والی 11 غیر معیاری اور جعلی ادویات پکڑی گئیں

ادویات کے غیر معیاری بیچز کو مارکیٹ سے فوری اٹھانے کا حکم دے دیا، ادویات ساز کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ ڈائریکٹوریٹ ڈرگ کنٹرول پنجاب کا بیان

لاہور ( نیوز ڈیسک ) پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں فروخت ہو نے والی 11 ادویات غیر معیاری اور جعلی نکلیں، غیر معیاری ادویات سے متعلق ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری پنجاب کے انکشاف سامنے آگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری پنجاب کا کہنا ہے کہ بانجھ پن کے علاج، زخموں پر لگانے والی ادویات جعلی نکلیں، 4 انجکشن میں مختلف مواد کے ذرات پائے گئے، یہ انجکشن سرجریز اور مرگی کے دوروں کیلئے استعمال ہوتے ہیں، 4 مختلف برانڈز کے سیرپس بھی غیر معیاری نکلے۔
بتایا گیا ہے کہ حکام نے ادویات کے غیر معیاری بیچز کو مارکیٹ سے فوری اٹھانے کا حکم دے دیا ہے، ڈائریکٹوریٹ آف ڈرگ کنٹرول پنجاب کا کہنا ہے کہ 9 مختلف ادویات لاہور میں تیار ہو رہی تھیں، 2 غیر معیاری ادویات کراچی میں تیار کی جارہی تھیں، ان ادویات ساز کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے کہا ہے کہ صوبہ میں محکمہ صحت پنجاب کا جعلی ادویات کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن جاری ہے، ڈرگ کنٹرول ٹیم پنجاب نے ایف آئی اے کے ساتھ مل کر لاہور کے تین مختلف مقامات پر چھاپہ مارا اور جعلی ادویات کی فروخت میں تین ملزم گرفتار کر لئے گئے ہیں، جعلی، غیر رجسٹرڈ اور ممنوعہ ادویات کا سٹاک قبضہ میں لے کر ملزمان کے خلاف تین علیحدہ علحیدہ ایف آئی آرز درج کی گئیں ہیں، ملزمان میں شعیب، حارث اور عمران پرویز شامل ہیں جب کہ ہ پکڑی گئیں ادویات کی مالیت 6 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کریک ڈاؤن لاہور کینٹ، نشتر ٹاؤن اور سمن آباد کے علاقوں میں کیا گیا، اس دوران پکڑی گئی ادویات میں شوگر کے جعلی انجیکشنز، بلڈ پریشر، ملٹی وٹامن، اینٹی کنیسر، سٹیرائڈز اور سیکس ڈرگز شامل ہیں، مشترکہ ٹاسک فورس نے گزشتہ ماہ 2ہزار 151 انسپکشن، 405 چالان، اور 24 ایف آئی آرز درج کروائی، اس سلسلہ میں اب تک 50 سے زائد ملزم گرفتار کئے گئے ہیں کیوں کہ صوبے کو جعلی ادویات سے پاک کرنا وزیر اعلی پنجاب کی ویژن ہے، ڈریپ کے سسٹم بہتر بنانے کے لئے وزیر اعظم سے خود بات کروں گا۔
وزیر صحت نے کہا کہ صرف لائسنس یافتہ فارما انڈسٹری کو پروموٹ کرنے کے لئے بھرپور تعاون فراہم کیا جائے گا، کسی بلیک میل، یا مقدمہ میں غلط طور پر ملوث کرنے والے اہلکاروں کو بخشا نہیں جائے گا، فارما انڈسٹری کی بہتری کے لئے میڈیا سمیت تمام ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر سفارشات مرتب کرکے وزیر اعظم پاکستان کو پیش کریں گے، لوگوں کی صحت اور زندگی سے کھیلنے والے عناصر کو نہیں چھوڑا جائے گا۔