قتل ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے،ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران اعترافِ جرم کر لیا۔پولیس ذرائع
لکی مروت ( کرائم ڈیسک ) لکی مروت میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ملزم نے واردات کے بعد پنجاب فرار ہونے کی کوشش کی تاہم پولیس نے گرفتار کر لیا۔ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ڈی پی او نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ قتل ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
جلد ہی اعترافِ جرم کرنے والے سفاک قاتل کے شریک ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔11 جنوری کو واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقتولین اور ملزم کے درمیان مستورات تنازع چل رہا تھا۔سرائے نورنگ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کیا جس میں بتایا گیا کہ مدعی عمر گل نے ملزم صدر خان کے خلاف مقدمہ درج کرایا ۔ مقتولین اور ملزم کے درمیان مستورات تنازع چل رہا تھا۔
ایک خاندان کے قتل ہونے والوں میں پانچ بچے اور تین خواتین شامل ہیں، دو الگ گھروں میں فائرنگ کر کے الگ کمروں میں لاشیں موجود تھیں۔نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے لکی مروت کے علاقہ سرائے نورنگ میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا سے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے اور واقعے میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کے لئے ضروری کاروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے۔
واقعے سے متعلق اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ یہ واقعہ انتہائی سفاکانہ اور ظالمانہ اقدام ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے اور انہیں بہت جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ نگران وزیر اعلیٰ نے مقتولین کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مقتولین کی مغفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت کے علاقے تختی خیل میں گھر کے اندر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے ۔ جاں بحق ہونے والوں میں 2 خواتین اور 2 بچے بھی شامل تھے۔