لاہور میں کالج بس پر فائرنگ کے واقعے میں جنرل اسپتال میں زیر علاج زخمی طالبہ کو 21 دن بعد بھی ہوش نہ آسکا۔
طالبہ کے بھائی ارسلان کے کہنا ہے کہ عائشہ کے سر میں گولی لگی جو دماغ میں موجود ہے، ڈاکٹر کہتے ہیں جس جگہ گولی موجود ہے اسکی ابھی سرجری ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ نومبر کے آخری ہفتے میں پتوکی کے نجی کالج کی پکنک پر جانے والی طالبات کی بس پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔
فائرنگ سے ایک طالبہ کے سر پر گولی لگی تو دوسری شدید زخمی ہوئی، لیکن کالج کی بس زخی طالبات کو چھوڑ کر پکنک پروگرام مکمل کرنے کےلیے مظفر آباد پہنچ گئی تھی۔
واقعے کے بعد فائرنگ کے معاملے پر کالج پرنسپل اور ٹور پر جانے والے استاد کے بیانات میں تضاد سامنے آیا تھا۔
کالج پرنسپل نے کہا تھا کہ کالج کا تفریحی دورہ فوری طور پر منسوخ کردیا گیا ہے جبکہ فزکس ٹیچر جاوید احمد نے کہا تھا کہ ہم تفریحی دورے پر مظفر آباد پہنچ چکے ہیں، ہم اس وقت دارالحکومت آزاد کشمیر سے آگے واٹر فال پر ہیں۔
اس پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور نے تفریحی دورے پر گئی بس کو فوری طور پر واپس بلایا اور بتایا کہ واقعے کی متاثرہ بس کو کالج انتظامیہ نے تفریحی دورے پر آگے بھجوایا تھا۔
حادثے میں زخمی ہونے والی دونوں طالبات ایف ایس سی کی اسٹوڈنٹ ہیں، ایک طالبہ کے سر میں گولی لگی جبکہ دوسری کے کندھے پر گولی لگی تھی۔
رائیونڈ روڈ پر سندر کے قریب نجی کالج کی طالبات کی بس پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی تھی، جس کا مقدمہ زخمی طالبہ کے بھائی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔