آرڈی اے نے سول لائنز میں مختلف مقامات پر قائم 8 کمرشل عمارات سربمہر کردیں

راولپنڈی (کرائم ڈیسک) ڈائریکٹر جنرل راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی محمد سیف انور جپہ کی ہدایت پر انفورسمنٹ سکواڈ آر ڈی اے نے سول لائنز راولپنڈی میں مختلف مقامات پر قائم غیر قانونی و غیر مجاز کمرشل استعمال کی عمارتوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے آٹھ غیر قانونی جائیدادوں کو سر بمہر کر دیا ۔ جن میں پلاٹ نمبر 8، پلاٹ نمبر B-10 ڈوپلیکس، پلاٹ نمبر 11 کمال ہومیو کیور سنٹر، پلاٹ نمبر 39، پلاٹ نمبر 17 اور پلاٹ نمبر 17-A سلور اوکس سکول، پلاٹ نمبر 38 صدیقہ لرننگ سسٹم (SLS) سکول، پلاٹ نمبر 24، پلاٹ نمبر 25 فوجی سیکیورٹی سروسز سی آئی ٹی شامل ہیں۔
آر ڈی اے ترجمان نے کہا کہ انفورسمنٹ سکواڈ آر ڈی اے بشمول ڈپٹی ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول، اسسٹنٹ ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول/ انچارج انفورسمنٹ سکواڈ، بلڈنگ سپرنٹنڈنٹ، بلڈنگ انسپکٹرز اور دیگر نے متعلقہ تھانہ سول لائنز کی پولیس کے تعاون سے سیکشن 39 پنجاب ڈویلپمنٹ آف سٹیز ایکٹ 1976 کے تحت غیر قانونی کمرشل تعمیرات کے خلاف کارروائی کی اور مذکورہ کمرشل عمارات کو سیل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آر ڈی اے نے قانونی کارروائی کرتے ہوئے پہلے ان جائیدادوں کے مالکان کو نوٹس جاری کیے گئے تھے جن میں طاہر شہزاد، شیخ عثمان، اسد پرویز قریشی، محمد زمان، طلحہ عمر، حامد اقبال، ڈاکٹر رستم اور خالد محمود شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ سیل شدہ جائیدادوں کے مالکان نے منظور شدہ پلانزو نقشہ کی خلاف ورزی کی اور پی ڈی سی ایکٹ 1976 اور آرڈی اے بلڈنگ اینڈ زوننگ ریگولیشنز 2020 کی خلاف ورزی کی اور بغیر منظوری اور این او سی کے غیر قانونی عمارتیں تعمیر کیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی آر ڈی اے نے لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول ونگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ تجاوزات، غیر قانونی اور غیر مجاز تعمیرات اور کمرشل سرگرمیوں کے خلاف بلا خوف و خطر کے سخت کاروائیاں جاری رکھیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی آر ڈی اے محمد سیف انور جپہ نے بلڈنگ کنٹرول ونگ کو آر ڈی اے کے زیر کنٹرول علاقے میں غیر قانونی رہائشی اور کمرشل عمارتوں کی منظوری، کمرشلائزیشن، تکمیلی نقشوں، عمارتوں کے منصوبوں اور تمام غیر قانونی رہائشی کمرشل کو ریگولرائز کرنے کی فیس اور چارجز کے حوالے سے سروے کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام الناس کو بھی اخلاقی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ہر قسم کی تجاوزات کو جتنا ہو سکے ہٹانا چاہیے، تاکہ وہ مزید نقصان سے بچ سکیں۔