رانی پور واقعہ؛ فاطمہ کی والدہ کی انصاف نہ ملنے پر خود سوزی کی دھمکی

مجھےانصاف چاہیے ورنہ خود سوزی کرلوں گی‘ اپنی بیٹی کا خون رائیگاں نہیں جانےدوں گی۔ فاطمہ کی والدہ کا بیان

رانی پور (نیوز ڈیسک) صوبہ سندھ کے شہر رانی پور میں کم سن ملازمہ کی موت کے واقعے میں فاطمہ کی والدہ نے انصاف نہ ملنے پر خود سوزی کی دھمکی دے دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رانی میں با اثر پیر کے گھر پر اسرار طور پر انتقال کرجانے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کی والدہ نے بیان دیا ہے کہ پولیس حنا شاہ اور فیاض شاہ کو اب تک گرفتار نہ کرسکی یہ پولیس کی نااہلی ہے، اس کے علاوہ ملزم اسد شاہ کو پولیس نے ایئرکنڈیشنڈ میں رکھا ہوا ہے، اس کے موبائل فون کا پن کوڈ بھی نہیں لیا جاسکا، مجھے انصاف چاہیے ورنہ خود سوزی کرلوں گی، اپنی بیٹی کا خون رائیگاں نہیں جانے دوں گی۔
معلوم ہوا ہے کہ رانی پور میں بااثر پیر کے گھر مبینہ طور پر جنسی زیادتی اور تشدد کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کے قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں، ڈی آئی جی سکھر نے کیس کے انویسٹی گیشن آفیسر کو تبدیل کردیا ہے، ڈی آئی جی سکھر کے حکم پر فاطمہ کیس کے آئی او بچل قاضی کو ہٹا کر ڈی ایس پی صفی اللہ سولنگی کو آئی او مقرر کردیا گیا۔
بتاتے چلیں کہ 16 اگست کو خیرپور میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں بااثر پیر کی حویلی میں 10 سالہ بچی فاطمہ پراسرار طور پر جاں بحق ہوگئی، متوفی بچی کے والدین کے بیانات کی روشنی میں مقدمہ بھی درج کرنے کے بعد واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاریاں شروع ہوئیں جب کہ واقعے کا مرکزی ملزم اسد شاہ بھی اس وقت گرفتار ہے۔ واضح رہے کہ بچی کی لاش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح تھے، تاہم بچی کو پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی دفن کردیا گیا اور پولیس نے جاں بحق بچی کا میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کروائے بغیر ہی کیس داخل دفتر کردیا بعد ازاں عدالت کی جانب سے بچی کی قبر کشائی کا حکم دیا گیا۔